بیجنگ: چین کے ایک دور افتادہ علاقے میں ایسی باہمت بچی بھی ہے جو اپنی عمر سے بڑے بھائی کو اپنی پیٹھ پر سوار کرکے روزانہ اسکول لاتی اور لے جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا بھائی اسکول کا سب سے باقاعدگی سے آنے والا طالب علم بھی ہے۔
چاہے دھوپ ہو، اوس پڑے یا بارش برسے لیکن 9 سال کی ڈنگشوانگ اپنے بھائی ڈِنگ فو کو صبح جگاتی ہے اسے تیار کرتی ہے اور اپنی پیٹھ پر سوار کرکے اسکول پہنچاتی اور چھٹی پر دوبارہ گھر لاتی ہے۔ صرف یہی نہیں ڈنگشوانگ اپنے گھر کا سارا کام بھی خود کرتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ میں اپنے بھائی کو کبھی تنہا نہیں چھوڑوں گی اور ہمیشہ اس کی چھڑی بن کر رہوں گی تاکہ وہ چل پھر سکے اور کسی دوسرے کا محتاج نہ بنے۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس کے والدین بھی پیچیدہ قسم کی معذوری کے شکار ہیں اور وہ ان کی دیکھ بھال نہیں کرسکتے۔ اس لیے گھر کی دیکھ بھال اور کفالت کی پوری ذمے داری اس چھوٹی بچی کے کاندھوں پر آپڑی ہے۔
وہ بچی ہر روز صبح اٹھ کر جانوروں کے اصطبل کی صفائی کرتی ہے انہیں چارہ ڈالتی ہے اور اس کے بعد اپنے بھائی کو جگاتی ہے۔ اس کے بعد وہ اسے پیٹھ پر لاد کر اسکول پہنچاتی ہے اور دوبارہ اسے لے کر گھر کی جانب لوٹتی ہے۔
اس لحاظ سے ڈنگشوانگ اپنے گھر میں ریڑھ کی ہڈی سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ یہ دبلی پتلی نحیف لڑکی چینی صوبے یونان میں رہتی ہے جہاں زیادہ تر آبادی گاؤں دیہات میں رہتی ہے۔
دونوں بہن بھائی ایک ہی اسکول کی ایک ہی کلاس میں پڑھتے ہیں۔ یہ بچی ایک طویل فاصلہ طے کرکے اسکول پہنچتی ہے اور اپنے بھائی کو 500 میٹر کی سیڑھیاں چڑھ کر کمرہ جماعت میں پہنچاتی ہے تاہم اس مشکلات میں اس کا عمل اور عزم متزلزل نہیں رہتا۔
گھر آنے کے بعد ڈنگ شوانگ اپنے بھائی کی مدد بھی کرتی ہے اور اسے کھانا کھلانے کے ساتھ ساتھ ہوم ورک بھی کراتی ہے۔ علاوہ ازیں وہ گھر کی صفائی، برتن دھونے اور کھانے پکانے کا کام بھی کرتی ہے اور چار افراد کی کفالت کررہی ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ ایک دن بھی اسکول کی چھٹی نہیں کرتی اور باقاعدگی سے اپنے بھائی کو اسکول لے جاتی ہے۔