گجرانوالہ(ویب ڈیسک) رحیم یار خان پولیس کے مبینہ تشدد سے دوران حراست ہلاک ہونے والے نوجوان ذہنی مریض صلاح الدین کی درد ناک موت نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے اور ہر کوئی پنجاب پولیس کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکال رہا ہے ،ایسے میں مقتول نوجوان صلاح الدین کی بوڑھی والدہ
بھی میدان میں آ گئی ہیں اور روتے ہوئے ایسی بات کر دی ہے کہ جسے سن کر ہر کسی کی آنکھیں نم ہو جائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس کے ہاتھوں زیر حراست ملزموں کی ہلاکت کے واقعات نئے نہیں ہیں ،ہر دوسرے روز کسی جگہ سے ایسے دلخراش واقعات کی تفصیلات منظر عام پر آ جاتی ہیں تاہم رحیم یار خان پولیس کے ہاتھوں اے ٹیم ایم کارڈ چوری کیس میں زیر حراست ذہنی مریض ملزم صلاح الدین کی موت اور بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تشدد زدہ تصویروں نے ہر کسی کو رلا دیا ہے ،گوکہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور انسپکٹر جنرل پولیس نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے لیکن ایسے واقعات میں اس سے پہلے کسی ذمہ دار پولیس افسران اور اہلکاروں کو کبھی سزا نہیں ہوئی جس کی وجہ سے عوامی سطح پرحالیہ واقعہ میں بھی انصاف کی توقع نہیں ہے ۔ایسے میں مقتول ذہنی مریض نوجوان صلاح الدین کی بوڑھی والدہ کی مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں انہوں نے روتے ہوئے کہا ہے کہ ’میرا غم میرا اللہ ہی جانتا ہے میرا بیٹا ایسا نہیں تھا ،پوری دنیا جانتی تھی کہ میرا بیٹا ذہنی مریض تھا ،میں اب انصاف ہی چاہتی ہوں ‘۔سانحہ رحیم یار خان کے حوالے سے معروف نوجوان کالم نگار حافظ ذوہیب طیب کا مذکورہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ’’ اس ماں کی آہ دراصل فرد جرم ہے، فرد جرم ہے ہمارے خلاف،حکمران وقت کے خلاف،آئی جی پنجاب کے خلاف اور پولیس اور انصاف کے اداروں کے خلاف۔ اگر تو ہم اس ظلم عظیم پر خاموش رہے تو کچھ بعید نہیں کہ ہمارے بچوں کو بھی اس طرح ماردیا جاۓ اور ہمارے پاس بھی سواۓ درد کے اور کوئی شے باقی نہ بچے۔ اگر حکمران وقت نے اداروں کو ٹھیک نہ کیا تو کچھ بعید نہیں کہ اللہ کے عذاب کا ایسا کوڑا برسے کہ پر کوئی پوچھنے والا نہ ہو اور آئی جی پنجاب اگر خاموش رہے تو پھر یقین ہو جاۓ گا کہ وه پولیس کے نظام میں کوئی بہتری لانے میں ناکام ٹھہرے ہیں‘‘۔واضح رہے کہ صلاح الدین کا جنازہ آج صبح دفنا دیا گیا، نہلانے سے پہلے اس کے بھائی نے کچھ تصاویر لی ہیں. صلاح الدین کی ٹانگوں کے بیچ جسم کے نازک حصوں پر مارا گیا، میت کا پردہ خراب نہیں کرنا چاہتا تصاویر فیس بک اپلوڈ نہیں کرنے دے رہا. جسے چاہییں واٹس ایپ پر میسیج کر لے. صلاح الدین کے الٹے ہاتھ پر کسی چاقو کے گہرے زخم کا نشان ہے، ہاتھ کی پشت پھٹی ہوئی ہے. سیدھا ہاتھ جلا ہوا ہے کھال ادھڑ چکی ہے جیسے کسی استری سے جلایا گیا ہو. اس کی پسلیوں پر بھی مار کے نشان ہیں. جسم کا شاید ہی کوئی حصہ ہو جہاں مار کے نشان نہ ہوں. اس لیے صلاح الدین پولیس والوں سے پوچھ رہا تھا کہ آپ نے مارنا کہاں سے سیکھا ہے.