پاکستان اسلام کا قلعہ…. اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے…. پاک فوج اسلام کی فوج ہے … اس کا ساتھ دینا ہمارا قومی فریضہ ہے…. اگرچہ ہمارے حکمرانوں میں کچھ غلطیاں ہیں تو نفرت غلطی سے کی جاتی ہے انسان سے نہیں…. حکمرانوں اور فوج پر فتوے لگانے کی بجائے اصلاح کی ضرورت ہے…. جو بھی کلمہ پڑھ لے اس کا قتل دوسرے مسلمان کیلئے جائز نہیں …. ظنز و تشنیع سے ہمیشہ مسلمانوں نے نقصان اٹھایا اور نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان کی تلوار اور مسلمان کی گردن…. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طرز عمل “اَشِدَّآءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمآءُبَيْنَهُمْ” کافروں کے لئے سخت (شدت پسند، دہشت گرد) اور آپس میں رحم دل….
~ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
یہود و نصاری نے ہمیشہ یہ کوشش کی کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا دیا جائے اور موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام کو توڑنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے…. ہاں! مگر یہ بات ازل سے ابد تک روز روشن کی طرح واضح ہے کہ “اَلْإسْلامُ يَعْلُو وَلا يُعْلي عَلَيْه” کہ اسلام دنیا میں غالب ہونے کو آیا ہے مغلوب ہونے کو نہیں.
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا کہ دبا دیں گے
امریکہ و اسرائیل کے پالے ہوئے لوگ داعش، ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار کی شکل میں اسلام کا نعرہ بلند کر کے مسلمانوں کی گردنیں کاٹنے کو اپنا فریضہ اول سمجھتے ہیں. اسلام تو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ اگر کوئی مسلمان نماز ادا نہ کرے تو اس کو قتل کر دیا جائے یا جو داڑھی کٹوا دے وہ مرتد ہو گیا اور اس کا قتل انتہائی ضروری ہے، یاد رہےکہ خارجیوں کے نزدیک ہر وہ شخص مرتد ہے جس نے ان (تکفیری و خارجی گروہوں) کے ساتھ مل کر پاک فوج اورحکومت پاکستان کے خلاف جہاد نہ کیا اور ان کا قتل بھی اسی طرح ضروری سمجھتےہیں جس طرح مشرکین کا….جبکہ اسلام نے تو کلمہ پڑھنے والے کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے. حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ایک کافر کو قتل کرنے لگے تو اس نے جلدی سے کلمہ پڑھ لیا کہ میں بچ جاؤں گا اسامہ بن زید کو ان پر غصہ تھا کہ پہلے خود لڑتا رہا ہے اور جب جان جاتی دکھائی دی تو جلدی سے کلمہ پڑھ لیا….
اسامہ بن زید نے اس کو قتل کر دیا، معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : اسامہ تو نے اس آدمی کو اس حالت میں قتل کیا کہ اس نے کلمہ پڑھ لیا تھا…؟ اسامہ بن زید کہنے لگے یارسول اللہ :اس آدمی نے تلوار کے ڈر سے کلمہ پڑھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا کہ اس نے کلمہ تلوار کے ڈر سے پڑھا ہے یا اللہ کے ڈر سے….؟ تو اسامہ بن زید کہنے لگے کہ اے کاش میں آج کے دن مسلمان ہوا ہوتا….. مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص صرف کلمہ ہی پڑھ لے چاہے میدان جنگ میں موت کے ڈر سے ہی پڑھ لے تو اس کا قتل بھی جائز نہیں…. تو پھر یہ کہاں کا اصول ہوا کہ اسلام کی فوج کو مرتد قرار دے کر قتل کے فتوے دینا اور افضل جہاد اسی کو سمجھنا اور یہ الزام لگانا کہ یہ فوج یہود و نصاری کی ایجنٹ ہے….. او ظالمو! تم یہ تو دیکھو کہ یہ وہ فوج جس کا ماٹو ایمان، تقوی اور جہاد فی سبیل اللہ ہے اور عالم اسلام کی امیدوں کا مرکز پاکستان…. کہ دنیا کے کسی کونے میں مسلمانوں پر ظلم ہو تو وہ پاکستان کو آواز دیتے ہیں.
فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم ہو تو مدد کو پاکستان جائے اور اگر سعودی عرب میں بیت اللہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی جائے تو ان کا منہ توڑنے کے لئے پاکستان کی فوج جائے افغانستان پر لال ریچھ (روس) حملہ کرے تو اس کے پندرہ ٹکڑے پاکستان کرے اور اگر امریکہ افغانستان میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کرے تو اس کے دانت کھٹے پاکستان کرے، 28 مئی 1998 کو جب بلوچستان کے علاقے چاغی میں انڈیا کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے پاکستان نے سات ایٹمی دھماکے کئے تو پوری دنیا میں مسلمانوں کی خوشی کی انتہا نہ تھی اور سعودی عرب، شام، عراق، بوسنیا، چیچنیا اور فلسطین کی گلیوں میں لوگوں نے مٹھائیاں تقسیم کی کہ آج ہم (مسلمان) ایٹمی پاور بن گئے ہیں اسی لئے تو عالم کفر پاکستان کے ایٹم بم کو ایٹم بم نہیں بلکہ اسلامی ایٹم بم کے نام سے جانتا ہے…. اور اس بات کو بھی یاد رکھنا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جو کلمہ طیبہ “لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ” کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا جس نے بھی اس کو توڑنے کی کوشش کی ہے وہ ہمیشہ کے لئے دنیا میں ذلیل و رسوا ہوا ہے اور آج تک نہ ہی پاکستان کو دنیا کی کوئی طاقت توڑ سکی ہے اور نہ ہی کسی میں یہ ہمت ہے. انشاءاللہ