لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ میرا پی ٹی آئی کے ساتھ سفر اس کی پیدائش سے پہلے ہی شروع ہو گیا تھا۔جب عمران خان 1992 کا ورلڈ کپ جیت کر آئے تھے۔اس وقت میں لیدر کاکاروبار کرتا تھا اور اس لیے میرا لاہور آنا جانا لگا رہتا تھا۔
میری ایک دن فلائٹ تاخیر کا شکار ہوئی تو میں نے ایک ٹیکسی والے کو کہا کہ مجھےلاہور دکھا دو۔وہ مجھے شوکت خانم لے گیا۔اس وقت شوکت خانم تیاری کے مراحل میں تھا۔ مجھے ٹیکسی والے نے کہا کہ آپ عمران خان سے ملنا چاہیں گے تو میں نے کہا کہ عمران خان تو بہت بڑی شخصیت ہیں وہ مجھ سے کیسے ملیں گے۔تو ٹیسکی والے نے کہا کہ وہ سامنے والا کمرہ عمران خان کا ہے۔ہم کمرے میں گئے تو عمران خان ایک کرسی میں بیٹھے تھے۔میں نے عمران خان کو کہا کہ میں کراچی سے آیا ہوں اور شوکت خانم کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں۔اور اس کے بعد کراچی میں مجھے شوکت خانم کے لیے مہم شروع کرنے کا کام سونپا۔جب میں جانے لگا تو عمران خان نے کہا کہ تمھارے پاس گا ڑی ہے تو میں نے کہا نہیں گاڑی تو نہیں ایک ٹیکسی ہے۔خان صاحب آئے اور میرے ساتھ ٹیکسی میں بیٹھ گئے۔۔عمران خان اعان ٹاؤن تک میرے ساتھ آئے ۔اس واقعے سے متعلق میں نے دوستوں کو بتایا وہ یقین ہی نہیں کر رہے تھے۔اس کے بعد میں نے شوکت خانم کے لیے بہت کام کیا اور عمران خان میرے کام سے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔عمران اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو سیاست میں آنے کا اتنا زیادہ شوق نہیں تھا،اس کے بعد میرا عمران خان کے ساتھ رابطہ شروع ہوا ۔میں عمران خان کے ساتھ ساتھ ہوتا ۔آج لوگ بہت باتیں کرتے ہیں لیکن میں نے عمران خان کے ساتھ بہت کام کیا۔مجھے وہ وقت بھی یاد ہے جب لوگ پی ٹی آئی کو گالیاں دے کر بھاگ رہے تھے۔لیکن میں نے کبھی عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔