اسلام آباد(ویب ڈیسک) سینئر صحافی روف کلاسرا بھی عورت مارچ کے حوالے سے ہونے والے مباحثے میں شامل ہوگئے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف کی جانب سے اٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے روف کلاسرا نے کہا کہ ’میری بیوی بیٹی شریک ہونا چاہتی ہے وہ شریک ہوسکتی ہے۔
وہ شریک نہیں ہونا چاہتی، نہ ہوں۔یہ چوائس کی بات ہے۔ ہم دوسروں کو مجبور نہیں کرسکتے کہ ان کی بیٹیاں شریک ہوں یا نہ ہوں۔آپ کو نہیں پسند آپ اپنی بہن بیٹی کو شریک نہ ہونے دیں۔آپ بھی اپنی رائے دیں،دوسروں کو بھی دینے دیں۔سادہ سی بات۔‘ کلاسرا کے اس ٹویٹ پر کچھ لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ عمیر نامی شخص نے لکھا’سر آپ کی اس لوجک کے مطابق اگر کل کو کوئی آدمی بنا کپڑوں کے گھومے اور کہے میرا جسم میری مرضی تو تب بھی آپ یہی دلیل دے گے یہ غلاظت ہے آزادی نہیں سر ہم ایک منافق معاشرے میں ضرور رہتے ہے لیکن کچھ معاشرتی اقدارہے کچھ سچ ایسے ہوتے ہے سامنے نہ آئے تو سب کا بھرم رہ جاتا ہے‘۔ سردار انعام نے لکھا ’بات اتنی سادہ نہیں۔وہ ہمارے معاشرے کو برباد کرنا چاہتیں ہیں۔
مغرب میں تو مسلم خواتین کو نقاب کی بھی اجازت نہیں۔اور ادھر یہ مرضی والیاں ہماری اقدار کا مذاق و برباد کرنا چاہتی ہیں ؟؟ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’بالکل درست۔یہ معاملہ فرد کی مرضی کا ہے۔ لیکن کیا آپ کو اپنے عیال کی شریک ہونے نہ ہونے کی خبر نہیں؟ ۔اگرچہ میرے گھر کی خواتین کا شریک ہونا نہ ہونا خالصتا ان کی اپنی مرضی ہے۔ لیکن میں یہ بتا سکتا ہوں کہ وہ عورت مارچ میں شریک نہیں ہو رہی ہیں۔