رخائن: میانمار کی فوجی عدالت نے 7 حاضر سروس فوجیوں کو روہنگیا مسلمانوں کے ماورائے قانون قتل کے جرم میں 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق میانمار کی فوجی عدالت نے متعدد فوجیوں کے خلاف رکھائن کے گاؤں انڈنکے خوانی میں مسلمانوں کے قتل عام سے متعلق مقدمےکی سماعت کی، عدالت نے 7 فوجی اہلکاروں کو مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنادی ہے جب کہ سزایافتہ دس اہلکاروں میں سے چار کو ملازمت سے برخاست بھی کردیا گیا ہے۔
سات فوجی اہلکاروں کو سزا دینے کا فیصلہ میانمار کے آرمی چیف من آنگ کی جانب سے فیس بک پر بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ میانمار کی ریاست نسل پرستی پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ اقلیتوں پر ماورائے قانون اقدامات کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ایسے جرائم میں ملوث اہلکاروں کو تادیبی کارروائی کا سامنا ہو گا۔
عالمی برادری کی جانب سے میانمار فوج کے مظالم کی تحقیقات آزادانہ اور اوپن فورم پر کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود فوجی اہلکاروں کی سماعت کو خفیہ رکھا گیا اور بند کمرے میں ہونے والی تفتیش کو منظرعام پر نہیں لایا گیا ہے۔ میانمار کی فوج اپنے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے دو صحافیوں کی گرفتاری کے بعد عالمی برادری کے دباؤ کی وجہ سے راضی ہوئی تھی۔ صحافیوں نے مسلم کش فسادات میں میانمار کے فوج کے کردار کو بے نقاب کیا تھا۔ واضح رہے کہ انڈنکے خوانی میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد ہی پورے رکھائن میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں 7 لاکھ مسلمانوں کو بنگلا دیش میں پناہ لینا پڑی تھی۔