مسلم لیگ ن کی قیادت لندن میں جمع ہوگئی ہے، جہاں اہم مشاورتی اجلاس ہوگا جس میں نواز شریف پر نیب ریفرنسز سمیت پارٹی کے امور پر غور ہوگا اور لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
لندن میں مسلم لیگ (ن) کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا جس میں شرکت کے لیے وزیراعظم اچانک لندن چلے گئے، شاہد خاقان عباسی کے دورہ برطانیہ سے پی ایم ہاؤس نے پہلے لاعلمی کا اظہار کیا تھا تاہم اب وزیراعظم لندن میں موجود ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی اجلاس میں شرکت کے لیے لندن گئے ہیں جب کہ سابق وزیر اعظم اور خواجہ آصف سعودی عرب سے لندن پہنچ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس میں اہم وزرا بھی شریک ہوں گے۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال کے مطابق حکمت عملی تشکیل دی جائے گی، نیب ریفرنس میں نواز شریف کی 3 نومبر کو پیشی کا انحصار اجلاس کےفیصلے پر ہوگا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں موجودہ حکومت کو درپیش مختلف چیلنجز، شاہد خاقان عباسی اور شہبازشریف کی ملاقاتوں پر بھی بات ہوگی اور میاں نوازشریف کو ان تمام چیزوں سے آگاہ کیا جائے گا جب کہ اجلاس میں پاکستان میں پارٹی امور چلانے اور سیاسی معاملات پر بھی لائحہ عمل بنایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ میاں نواز شریف نے نیب ریفرنس میں 3 نومبر کو پیشی کے لیے وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا ہے اور وہ جمعرات کے روز وطن واپس پہنچ جائیں گے۔ دوسری جانب لندن پہنچنے پر ہیتھرو ایئرپورٹ پر میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کے پاس قبل از وقت انتخابات کی کوئی تجویز نہیں آئی جب کہ ٹیکنوکریٹ حکومت سے متعلق کوئی چیز آئین میں نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور حکومت چل رہے ہیں، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی ٹکراؤ نہیں، امریکیوں کے سامنے سب ایک ساتھ بیٹھے تھے، سب مل کر یکجہتی سے کام کررہے ہیں۔
اتوار کے روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے قومی ایئرلائن کی پرواز پی کے-785 سے غیر اعلانیہ دورے پر لندن گئے جب کہ شہباز شریف بھی اتوار کو ایک غیر ملکی ایئر لائن سے لندن روانہ ہوگئے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف وزیر خارجہ خواجہ آصف جو سعودی عرب میں موجود تھے وہ بھی اتوار کو جدہ سے لندن پہنچے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف نے 3 نومبر کو احتسا ب عدالت میں پیش ہونا ہے اور مسلم لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے 2 نومبر کو پاکستان پہنچ جائیں گے تاہم نئی صورتحال میں اس بات کا انحصار لندن میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس میں ہونے والے فیصلے پر ہوگا۔