کراچی (ویب ڈیسک) ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے این اے 245 کے نتائج چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ عام انتخابات 2018 میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی کے حلقے این اے 245 سے بھی الیکشن لڑا تھا جہاں سے ایم کیوایم کے سابق رہنما اور پی ٹی آئی کے ٹکٹ
سے الیکشن لڑنے والے عامر لیاقت حسین نے انہیں شکست دی جب کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 247 سے بھی عارف علوی کے ہاتھوں شکست کھائی۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 245 کے نتائج کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا این اے 245 کے نتائج کو چیلنج کروں گا جس میں ثبوت اور گواہ بھی پیش کروں گا۔انہوں نے کہا کہ امید ہے الیکشن ٹریبونل میں میری درخواست سنی جائے گی اور فیصلہ میرے حق میں آئے گا۔واضح رہےکہ اہم پارٹی فیصلوں میں اعتماد میں نہ لینے پر فاروق ستار نے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی پیشکش کی گئی ہے اور این اے 247 سے الیکشن لڑنے کی بھی پیشکش ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے پی ٹی آئی میں شمولیت کی پیشکش سے متعلق کہاہےکہ وہ تحریک انصاف میں شمولیت کے حوالے سے قریبی دوستوں سے مشاورت کررہے ہیں۔فاروق ستار نے کل میڈیا سے گفتگو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ انہیں تحریک انصاف میں شمولیت کی پیشکش ہوئی ہے
اور ضمنی الیکشن میں نومنتخب صدر پاکستان عارف علوی کی خالی نشست این اے 247 سے الیکشن لڑانے کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار نے الیکشن کمیشن میں انتخابی اخراجات سے متعلق پٹیشن دائر کردی جس پر الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی پیشکش سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی کے بعض اراکین نے دعوت دی ہے کہ تحریک انصاف کا حصہ بن جائیں، تحریک انصاف میں شمولیت سے متعلق قریبی دوستوں سے مشاورت کررہا ہوں۔ ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھاکہ عارف علوی کے صدر منتخب ہونے کے بعد این اے 247 کی نشست خالی ہونے جارہی ہے اور تحریک انصاف کی کوشش ہے کہ این اے 247 پر میں کھڑا ہو جاؤں۔ فاروق ستار نے اپنی پٹیشن سے متعلق بتایا کہ الیکشن کمیشن میں بڑی سیاسی جماعتوں کے بےلگام انتخابی اخراجات پر درخواست دی ہے، قومی اسمبلی کے رکن کے اخراجات 40 لاکھ رکھے گئے ہیں، سیاسی جماعتیں لاکھوں اور کروڑوں روپےخرچ کردیتی ہیں، اس طرح امیدوار کو عام انتخابات میں یکساں مواقع نہیں مل پاتے۔