کراچی (ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو نے کرپشن میں ملوث سرکاری افسران اور ان کی سرپرستی کرنے والی سیاسی شخصیات کے خلاف کارروائیوں کو تیزکردیاہے۔بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سابق ڈپٹی کمشنر ملیر قاضی جان محمدکو ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا گیا، نیب ترجمان کے مطابق قاضی جان محمدبطور ڈپٹی کمشنر ضلع ملیر سرکاری زمینوں کی بڑے پیمانے پر غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث ہیں، ان کی گرفتاری اسکیم31 اور اسکیم33 میں میں ڈھائی ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی کو رشوت کے عوض الاٹ کرنے کے الزام میں کی گئی ہے۔ نیب حکام کے مطابق اس معاملے پر تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور نیب کی انویسٹی گیشن میں سامنے آنے والے حقائق کے مطابق قاضی جان محمد نے محکمہ ریونیو کے افسران کی ملی بھگت بڑے پیمانے پر سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ کی۔نیب ترجمان نے بتایاکہ سابق ڈپٹی کمشنر اس کے علاوہ بھی کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی متعدد انکوائریز میں نیب کو مطلوب تھے، ذرائع نے بتایا کے اومنی گروپ اور زرداری گروپ کے خلاف جاری میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات میں بھی ان کا نام سامنے آیا ہے اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی سفارش پر قاضی جان محمد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل کیا جاچکا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ضلع ملیرمیں زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات میں قاضی جان محمد کی گرفتاری انتہائی اہم ہے اور تحقیقات میں مزید شواہد ملنے کا قوی امکان ہے۔ احتساب عدالت کے منتظم جج نے سابق ڈپٹی کمشنر ملیر قاضی جان محمد کو 14 جنوری تک ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ ملزم کے وکیل نے موقف دیاکہ ملزم دل کا مریض ہے دوا دینے کی اجازت دی جائے۔ میرے موکل کو نیب کسٹڈی میں بی کلاس فراہم کیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ ملزم پر کیا الزم ہے۔ تفتیشی افسر نیب نے بتایاکہ اسکیم31 اور 33 میں27 پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔