اسلام آباد:احتساب عدالت نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست خارج کر دی، خواجہ حارث نے دائر نئی درخواست میں تحفظات عدالت کے سامنے رکھ دئیے۔ عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے 4 دن کا استثنیٰ دے دیا۔ خواجہ حارث نے درخواست عدالت میں پڑھ کر سنائی جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو اپنے عدالتی اوقات خود متعین کرنے کا حکم دیا، کوئی قانون نہیں کہ سپریم کورٹ عدالت کو احتیار دے کہ وقت کا تعین خود کریں، رول آف لاء میں عدالتی وقت اور چھٹیاں مقرر کر دی گئی ہیں، عدالت عدالتی وقت کے بعد یا چھٹی کے دن کارروائی نہیں چلا سکتی ؟ بغیر تیاری کے عدالت آنا میرے موکل کے ساتھ زیادتی ہو گی، عدالت ہمیں بتا دے کہ تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ ہو گا یا نہیں۔ خواجہ حارث کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ اپنا نتیجہ شہادت ریکارڈ کرنے کے بعد خود اخذ کرے۔ سپریم کورٹ میں گارڈ فادر کا لفظ استعمال ہوا اور آج تک ملزم کے ساتھ جڑا ہوا۔ فرد جرم میں کہا گیا ملزمان لندن فلیٹس کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے جبکہ ضمنی ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے بطور پبلک آفس ہولڈر لندن فلیٹس بنائے، زیر کفالت اور بے نامی الگ چیز ہے، فرد جرم سب ملزمان پر اکٹھی عائد کی گئی۔ ضمنی ریفرنس میں کہا گیا کہ نواز شریف نے حسین نواز کے نام پر لندن فلیٹس خریدے، استغاثہ خود کنفیوز ہے کہ کیس ہے کیا ؟ خواجہ حارث کل بھی دلائل جاری ر کھیں گے۔