اسلام آباد: چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان بدعنوانی کی روک تھام کے حوالے سے سارک ممالک کیلیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کا چیئرمین بن چکا ہے۔
نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کے ڈائریکٹر جنرلز کی 22 ویں سالانہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر مہمان خصوصی کیحیثیت سے خطاب کرتے ہوئے قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو کے تحت قائم ملک کے سب سے بڑے انسداد بدعنوانی کے ادارے نیب کے دائرہ کار میں فاٹا اور گلگت بلتستان سمیت پورا پاکستان آتا ہے اور بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر پیشہ واریت اور شفافیت کے ذریعے ادا کرنے کیلیے پرعزم ہے، بدعنوانی سے نہ صرف ترقیاتی عمل رک جاتا ہے بلکہ ملک کی ترقی و خوشحالی میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔
چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے کہا کہ نیب شکایت کی بنیاد پر کارروائی کرتا ہے، نیب کا تفتیش کا طریقہ کار تین مراحل پر مشتمل ہے جن میں شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انوسٹی گیشن شامل ہے۔ نیب میں شکایات میں اضافہ نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان بدعنوانی کی روک تھام کے حوالے سے سارک ممالک کیلیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے، پاکستان سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کا چیئرمین بن چکا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم اور مشال پاکستان کے عالمی مسابقتی اشاریوں میں پاکستان 126 ویں سے 122 ویں نمبر پر آ گیا ہے یہ کامیابی بدعنوانی کی روک تھام کیلیے نیب کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات کی بدولت حاصل ہوئی ہے جو کہ پاکستان کی اہم کامیابی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کرپشن پرسپشن انڈیکس میں 126 ویں سے 117 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ پلڈاٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 42 فیصد لوگ نیب پر جبکہ 30 فیصد پولیس اور 29 فیصد سرکاری ملازمین پر اعتماد کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ نیب کے ڈائریکٹر جنرلزکی 22 ویں سالانہ کانفرنس 27 ستمبر 2017ء تک جاری رہے گی۔