اسلام آباد: اسٹیٹ بینک اور وزیراعظم کی پارلیمانی تفتیش کی تجویز کے بعد نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات پراپنی وضاحت پیش کردی۔
قومی احتساب بیویورو نے وضاحتی بیان میں کہا کہ نیب نے میڈیارپورٹ پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات کافیصلہ کیا،نیب کی جاری کردہ پریس ریلیز ایک میڈیارپورٹ کہ منی لانڈرنگ کی رقم کب واپس لائی جائے گی کے عنوان سے نجی اخبار میں یکم فروری 2018ء کوشائع کالم کے تناظر میں جاری کی گئی۔
نیب کا کہنا تھا کہ میڈیارپورٹ میں ورلڈ بینک کی مائیگریشن اینڈریمیٹینس فیکٹ بک 2016سے متعلق واضح طور پر 4.9ارب ڈالر کاخطیر زرمبادلہ بھارت منتقل کئے جانے کاتذکرہ ہے،میڈیارپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف ،سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اورسابق گورنراسٹیٹ بینک اشرف وتھرا،سابق ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سعید احمدکے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی 16-2015میں حکومت پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ سے چار ارب 90کروڑ ڈالرکی منی لانڈرنگ کی گئی۔
نیب نے میڈیارپورٹ پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات کافیصلہ کیا اور نیب کے مروجہ قانون کے مطابق جانچ پڑتال کررہاہے اس لیے یہ تاثرغلط ہے کہ نیب کامقصد کسی کی دل آزاری یاانتقامی کارروائی کرنا مقصود تھا،نیب کسی انتقامی کارروائی پریقین نہیں رکھتا بلکہ صرف اور صرف قانون کے مطابق ملک سے بلاامتیاز بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک نے پاکستان سے بھارت رقم بھجوانے کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ معاملے کی 2016ء میں وضاحت کردی تھی، یہ الزام بے بنیاد ہے جب کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آج قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے منی لانڈرنگ سے متعلق پارلیمانی تفتیش کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف پر دشمن ملک پر پیسہ بھیجنے کا الزام سنجیدہ معاملہ ہے اس لئے ایوان چیئرمین نیب کو طلب کرے اور ان سے پوچھ گچھ کرے۔