لاہور: ناجائز اثاثہ جات کیس میں اسحاق ڈار کے پیش نہ ہونے پر قانونی پیچیدگیاں بڑھنے لگیں، جس کا فائدہ اسحاق ڈار کو پہنچ رہا ہے، نیب نے اعلیٰ سطح کی شخصیات سے رابطے کر کے اسحاق ڈار کو انٹر پول کے ذریعے پاکستان لانے کے لئے تیاریاں شروع کر دیں۔
نیب ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرائے جانے کا امکان ہے جس کے بعد وزارت داخلہ کے ذریعے ریڈ وارنٹ جاری کر کے انہیں انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے گا۔ بعد ازاں گرفتاری نہ ہونے کی صورت میں اسحاق ڈار کی جائیداد بحق سرکار قرق کر لی جائے گی۔
امید ہے رواں ماہ نیب کی ٹیم احتساب عدالت سے وارنٹ جاری کرانے کے لئے استدعا کرسکتی ہے چونکہ نیب حکام کے مطابق اسحاق ڈار کے پیش ہوئے بنا مقدمہ کا تمام تر فائدہ اسحاق ڈار کو ہوگا اور قانونی و اخلاقی طور پر مظلوم گردانے جائیں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ وزارت داخلہ اسحاق ڈار کے خلاف دائمی وارنٹ جاری ہونے کے باوجود انٹر پول کے ذریعے اسحاق ڈار کی گرفتاری کرانے میں مدد نہیں کرے گی لہذا نگران حکومت کے آتے ہی وزارت داخلہ اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ساتھ دے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی اسحاق ڈار کے دائمی گرفتاری وارنٹ جاری ہوں گے تو ان کا کیس غیر معینہ مدت کے لئے رک جائے گا کیونکہ جب تک اسحاق ڈار کو انٹرپول کے ذریعے پاکستان نہیں لایا جاتا تب تک کیس التواکا شکار رہے گا اور اس طرح اس کیس میں مزید مہینے درکار ہوں گے۔ اسحاق ڈار کا کیس احتساب عدالت ون میں چل رہا ہے۔ چار ملزموں میں اسحاق ڈار، ان کے سیکرٹری منور رضوی، نیشنل بینک کے سابق صدر سعید احمد اور ہجویری فاؤنڈیشن کے نعیم مرزا شامل ہیں۔