شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت جاری کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کر رہے ہیں
اسلام آباد: (اصغر علی مبارک) جے آئی ٹی رپورٹ کے سربراہ واجد ضیاء استغاثہ کے آخری گواہ کے طور پر اپنا بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں
واجد ضیاء گزشتہ تین سماعتوں سے اپنا بیان جاری رکھے ہوئے ہیں
آف شور کمپنیوں سے متعلق فلو چارٹ کی کاپیاں عدالت میں پیش
فلو چارٹ کاپیاں نیب کی جانب سے ملزمان کو فراہم کی گئیں
گزشتہ سماعت وکیل صفائی کے اعتراض پر عدالت نے نیب کو فلو چارٹ کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی
واجد ضیاء کا بیان شروع
حسن اور حسین نواز نواز شریف تینوں ملزمان نے بیان ریکارڈ کرایا، واجد ضیاء
نیلسن، نیسکال اور کومبر جیسی دیگر کمپنیوں کی ٹرسٹ ڈیڈ پر ملزمان کے دستخط ہوئے، واجد ضیاء
ٹرسٹ ڈیڈ پر مریم نواز نے بطور ٹرسٹی دستخط کئے، واجد ضیاء
حسین نواز نے کمپنیز ٹرسٹ ڈیڈ پر بطور بینفشری دستخط کئے، واجد ضیاء
کیپٹن صفدر نے اسی ٹرسٹ ڈیڈ پر بطور گواہ دستخط کئے، واجد ضیاء
نیسکال اپارٹمنٹ کےوقت 1993 تا 96 تک حسین نواز خود طالب علم تھے، واجد ضیاء
جے آئی ٹی کو دئے گئے بیان میں غلط بیانی کی گئی، واجد ضیاء
1993 سے 96 میں لندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت تھے جب وہ لندن میں پڑھ رہے تھے
امجد پرویز کا اعتراض حسین نواز وہاں پر موجود نہیں تھے،امجد پرویز کا اعتراض
حسین نواز کا جے آئیٹی کے سامنے بیان بھی لندن فلیٹس کی ملکیت بتاتا ہے،واجد ضیاء
1996 میں میاں شریف بھی علاج کے سلسلے میں ان ہی فلیٹسمیں مقیم رہے،واجد ضیاء
2006 میں بی وی آئی کمپنیز کے حوالے سے قانون سازی کی گئی،واجد ضیاء
بی وی آئی کمپنیز میں تبدیلی سے مطالق قانون سازی کے بعد 2006 اہم سال تھا،واجد ضیاء
قانون سازی کے بعد بیریرز شیئر کی ملکیت چھپانا مشکل تھا، واجد ضیاء