احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی سربراہی میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار عدالت میں پیش ہوئے تاہم ان کے وکیل خواجہ حارث پیش نہ ہوئے۔ معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث کو اچانک ملک سے باہر جانا پڑگیا، آپ گواہ کا بیان ریکارڈ کرلیں جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث سنجیدہ نہیں، اسحاق ڈار کے معاون وکیل نے کہا کہ یہ کوئی گیم نہیں، خواجہ حارث کو اچانک بیرون ملک جانا پڑا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ خواجہ حارث کب واپس آئیں گے جس پر معاون وکیل کا کہنا تھا کہ وہ بدھ کو واپس آئیں گے لہذا پھر بدھ کو ہی کارروائی رکھ لیں، خواجہ حارث ہمیں ہدایت کر گئے ہیں کہ بیان قلمبند کیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ایسا نہ کریں، آخری وقت میں پتہ چلا کہ خواجہ حارث اچانک چلے گئے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جرح بھی کر لیں جس پر معاون وکلا نے کہا کہ ہمیں جرح کرنے کی ہدایت نہیں ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ عدالت کا احترام نہیں کر رہے، ملزم کو جیل بھیج دیا جائے تووکیل خود بخود پیش ہوجائے گا جب کہ گواہ موجود ہیں توان پر جرح بھی مکمل کرلی جائے کیونکہ گواہ ملازمت کرتے ہیں، ملزم کو پوچھ لیں وکیل رکھنا ہے یا تبدیل کرنا ہے یا اسحاق ڈارکوجیل بھیجیں وکیل خود ہی آ جائے گا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو روسٹرم پر بلایا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث نے مجھے کل کہا تھا وہ آرہے ہیں تاہم آج صبح پتہ چلا کہ وہ نہیں آرہے، خواجہ حارث نے کہا کہ میں خود آکر جرح کروں گا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جمعہ کے لئے سماعت رکھ لیں جس پر عدالت نے ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔