اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو ( نیب) نے بحریہ ٹاؤن کراچی، لاہور اور راولپنڈی کے خلاف باقاعدہ تفتیش کا آغاز کردیا۔
نیب کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے متعلقہ ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بحریہ ٹاؤن کے خلاف تفتیش کو 3 ماہ میں قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں۔ چیئرمین نیب کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ عدالتی فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے اور اس سلسلے میں کوئی کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
بحریہ ٹاؤن سے متعلق عدالتی فیصلہ
خیال رہے کہ 04 مئی 2018 کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 1-2 کی اکثریت سے بحریہ ٹاؤن اراضی سے متعلق کیسز پر فیصلہ سناتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور تبادلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کو رہائشی، کمرشل پلاٹوں اور عمارتوں کی فروخت سے روک دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں اس معاملے کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجنے اور تین ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے ذمہ داران کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کو اراضی کا تبادلہ خلاف قانون تھا، لہٰذا حکومت کی اراضی حکومت کو واپس کی جائے جبکہ بحریہ ٹاؤن کی اراضی بحریہ ٹاؤن کو واپس دی جائے۔ عدالت کی جانب سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا تھا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے درخواست کی گئی کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیں۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے ساتھ زمین کا تبادلہ قانون کے مطابق کیا جاسکتا ہے لیکن زمین کے تبادلے کی شرائط اور قیمت عدالت کا عمل درآمد بینچ طے کرے گا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ جب تک سندھ حکومت زمین کا فیصلہ نہیں کرتی، الاٹی اسپیشل اکاؤنٹ میں رقم جمع کرنے کے پابند ہوں گے، اس سلسلے میں عدالت نے ایڈیشنل رجسٹرار کراچی کو اسپیشل اکاؤنٹ کھولنے کی ہدایت کردی۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عدالت کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کو کوڑیوں کے بھاؤ زمین دی گئی، اس پر عدالت درخواست کرتی ہے کہ چیف جسٹس ڈی ایچ اے کراچی کو زمین دینے کے معاملے کا ازخود نوٹس لیں۔
دوسری جانب 04 مئی کو ہی عدالت نے اپنے ایک اور فیصلے میں اسلام آباد کے قریب تخت پڑی میں جنگلات کی زمین کی از سر نو حد بندی کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں بحریہ ٹاؤن کو جنگلات کی زمین پر قبضے کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور مری میں جنگلات اور شاملات کی زمین پر تعمیرات غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مری میں ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مزید تعمیرات کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کو مزید ہدایت دی گئی کہ وہ راولپنڈی میں غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے کو بھی دیکھے۔