اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں نیب کی پالیسی کسی کو سمجھ ہی نہیں آتی۔
عدالت عظمیٰ نے مضاربہ اسکینڈل کے مرکزی ملزم مطیع الرحمان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست خارج کردی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نیب کی پالیسی پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیب کسی ملزم کے گلے میں ہاتھ ڈال کر گھومتا ہے اور کسی کو گرفتار کر لیتا ہے، نیب کی گرفتاری پالیسی پاکستان میں کسی کو سمجھ نہیں آتی، ایسے کئی ریفرنسز چل رہے ہیں جن میں ملزمان گرفتار نہیں ہوتے۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نیب کا جب اور جسے دل چاہتا ہے گرفتار کر لیتا ہے اور جب دل نہ ہو تو ملزمان کو گرفتار ہی نہیں کرتا، کوئی نہیں جانتا کہ کس کیس میں بندہ اندر ہوتا ہے اور کس میں نہیں، تاہم ابھی نیب کے نئے چیئرمین آئے ہیں اس لیے اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کرینگے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم نے عوام سے 386 ملین کا فراڈ کیا ہے اور اس کیخلاف 36 گواہ بھی بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ دو سال سے ملزم گرفتار ہے اور مزید کتنا عرصہ اسے جیل میں رکھنا ہے، کیس میں اتنی تو سزا نہیں ہوتی جتنا عرصہ ملزمان کو جیل میں رکھا جاتا ہے۔