پاناما پیپرز کیس کی سماعت دو دن کے وقفے کے بعد سپریم کورٹ میں دوبارہ شروع ہوگئی۔ نیب نے اسحاق ڈار کی معافی سے متعلق ریکارڈ عدالت میں جمع کرا دیا۔
مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اب صرف الزام کی بنیاد پر نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا، منی لانڈرنگ کے الزام کے وقت اسحاق ڈارکے پاس عوامی عہدہ نہیں تھا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہاہے۔ پاناما پیپرز کیس میں وکیل شاہد حامد نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ 25 سال پرانا معاملہ ہے جسے 13 سے زائد جج سن چکے ہیں،اسحاق ڈار پر منی لانڈرنگ کیس ختم ہو گیا۔ جسٹس اعجاز افضل نے شاہد حامد سے استفسار کیا کہ کیااسحاق ڈارکااعترافی بیان وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد ریکارڈ ہوا؟ اس پر شاہد حامد نے کہا کہ جی ہاں بیان بعد میں ریکارڈ ہوا۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت جاری ہے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرمنی لانڈرنگ کیس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بیان سے متعلق اہم ریکارڈ نیب سے طلب کیا تھا۔