لاہور(ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت خارج کرانے کی تیاری کرلی۔ ذرائع کے مطابق نیب کے تفتیشی افسران نے حمزہ شہباز کے خلاف چارج شیٹ تیار کرلی ہے اور تمام شواہد اور ریکارڈ پراسیکیوشن ٹیم کے حوالے کر دیا گیا ہے۔نیب شہباز شریف خاندان کے گرفتارفرنٹ مینوں سے ہونے والی تفتیش سے متعلق عدالت کو آگاہ کرے گا۔شریف فیملی کی کمپنیوں میں کام کرنے والی ملازمین کے اکاؤنٹس میں ہونے والی ٹرانزیکشن سے متعلق بھی عدالت کا آگاہ کیا جائے گا۔نیب کے مطابق شریف فیملی کی کمپنی کے چپڑاسی کے اکاؤنٹس سے 3 ارب روپے سے زائد کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ملک مقصود احمد شریف فیملی کی ملکیت چنیوٹ انرجی آفس میں بطور چپڑاسی کام کرتا ہے۔ حمزہ شہباز اور سلمان شہباز بے نامی اکاؤنٹس میں رقم رکھتے جسے کیش کرایا جاتا رہا۔شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے خطیر رقم فضل داد عباسی کی معاونت سے بیرون ملک بھجوائی۔ عدالت میں حمزہ شہباز سے تحقیقات میں عدم تعاون کا الزام بھی عائد کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو کو انھیں 17 اپریل تک گرفتار نہ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔سوموار کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بینج نے حمزہ شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی اور قومی احتساب بیورو کو مزید 10 روز تک انھیں گرفتار نہ کرنے کے احکامات جاری کیے۔ عدالت نے قومی احتساب بیورو کو مزید دلائل کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے جبکہ حمزہ شہباز کو ایک کڑوڑ کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دیا ہے۔ یاد رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز نیب کو مطلوب ہیں اور گذشتہ ہفتے نیب نے ان کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپے بھی مارے تھے تاہم گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔ درخواست گزار کے وکیل امجد پرویز نے درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف نیب کے پاس ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں جن کی بنیاد پر ان کو گرفتار کیا جا سکے۔ انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل کی ضمانت کی درخواست منظور کی جائے۔ دوسری جانب نیب کے پراسیکیوٹر نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے پاس ایسے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر ان کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری ناگزیر ہو چکی ہے تاکہ ان معاملے کی مزید چھان بین ہو سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب کی کوشش ہے کہ اس معاملے کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواست مزید سماعت کے لیے منظور کر لی۔ دروانِ سماعت بینچ کے سربراہ نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسار کیا کہ پیشی کے موقع پر اتنے لوگ کیوں لائے گئے ہیں۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے بتایا کہ ہم نہیں لائے بلکہ یہ خود آئے ہیں۔ جس پر بینچ کے دوسرے رکن جسٹس وقاص رؤف نے کہا کہ ایسا کرنا مناسب نہیں ہے اور اگر اس طرح کا عمل جاری رہا تو عدالت کے وقار پر حرف آئے گا۔ عدالت کے پوچھنے پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس وقت حمزہ شہباز کے خلاف تین مقدمات، صاف پانی کیس، رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثہ جات، نیب میں ہیں۔ جبکہ ان کے گرفتاری کے وارنٹس آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں جاری کیے گئے ہیں۔