اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بے نامی اکاؤنٹس کے ملزم کی بریت کے خلاف درخواست کی سماعت میں اہم ریمارکس دیتے ہو کہا ہے کہ نیب ڈیلیں کرتا ہوگا ہم ڈیلیں نہیں فیصلے کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے بے نامی اکاؤنٹس کے ملزم کی بریت کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے محمد نوا نامی ملزم کو سات سال کی سزا سنائی تھی۔مگر ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیب کی درخواست مسترد کر دی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائیکورٹ نے شواہد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ نیب نے اپنے ریفرنس میں لکھا کہ کہ محمد نواز نے کوئی اکاؤنٹ نہیں کھولا۔ دو اکاؤنٹس محمد نواز کے بھائیوں کے تھے۔ایڈیشنل نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کی اکاؤنٹ میں 18 لاکھ 90ہزار کی رقم کیس کی صورت میں جمع کرائی گئی۔ قومی خزانت کو نقصان پہنچایا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دستاویزات میں کوئی شواہد نہیں جس سے معلوم ہوا کہ محمد نواز کے اکاؤنٹ تھے یا اس نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ اس پر ایڈیشنل نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک ڈیل کرتے ہیں کہ میں پیرا گراف پڑھتا ہوں اگر جرم ثابت ہوا تو میں چپ کر جاؤں گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے نیب پراسیکیوٹر کی یہ دلیل سن کر کہا کہ نیب ڈیلیں کرتا ہوگا ہم ڈیلیں نہیں فیصلے کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سپریم کورٹ آف پاکستان نیب کیسز میں سزا یافتہ دو ملزمان کی بریت کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کر چکی ہے۔