اسلام آباد(ایس ایم حسنین) ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق ملائیشیا کے پہلے رہنما بن گئے جن پر کرپشن کا جرم ثابت ہوا ہے۔ ان کو ریاستی فنڈ ون ایم ڈی بی سے اربوں ڈالر کی مبینہ چوری سے منسلک کئی مقدمات میں سے پہلے 7 میں بدعنوانی کے تمام الزامات کا مرتکب پایا گیا ۔ سابق وزیراعظم اور ماضی میں ملک کا طاقتور ترین شخص کہلانے والے نجیب رازاق کوسزا کی خبریں عدالت کے باہر پہنچیں توان کے حامیوں کے ہجوم نے جج کے فیصلے کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا۔ عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جج محمد نزلان غزالی کا کہنا تھا کہ وکیل دفاع نجی بورڈ کے ون ایم ڈی بی کے یونٹ، ایس آر سی انٹرنیشنل سے تخمینہ شدہ 4 کروڑ 20 لاکھ رنگٹ (98 لاکھ ڈالر) میں نجیب رزاق کے کردار پر شک پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ طاقت کے ناجائز استعمال، منی لانڈرنگ اور اعتماد میں مجرمانہ خلاف ورزی کے متعدد الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘میں نے محسوس کیا ہے کہ استغاثہ نے اپنے مقدمے کو کسی معقول شک سے بالاتر ثابت کیا ہے لہذا میں ملزم کو مجرم سمجھتا ہوں اور ان ساتوں الزامات میں ملزم کو مجرم قرار دیتا ہوں’۔ فیصلہ سناتے ہوئے ایک موقع پر جج نزلان غزالی نے کہا کہ 67 سالہ نجیب رزاق، جو وزیر خزانہ کے عہدے پر بھی فائز رہے، نے قرضوں کی منظوری میں ‘جائز طرز عمل کی حدود سے تجاوز کیا’ جس کے ذریعے انہوں نے فنڈز اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔ انہوں نے کہا کہ نجیب کو قرضوں کی منظوری سے ‘فائدہ ہوا’ اور وکیل دفاع سات الزامات میں سے پہلا الزام اختیارات کے غلط استعمال کے جرم پر معقول شک پیدا کرنے میں ناکام رہے۔ سابق وزیر اعظم کو کئی دہائیوں تک جیل کی سزا کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ ملائیشیا کے قانون کے مطابق ان الزامات میں کوڑوں کی سزا بھی شامل ہے تاہم نجیب کی زائد عمر کی وجہ سے یہ سزا نہ دیے جانے کا امکان ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب صرف 6 روز قبل ہی ہائیکورٹ کی جانب سے نجیب رزاق کو حکومت سے 2011 سے 2017 تک کے ٹیکسز اور جرمانے کی مد میں ایک ارب 69 کروڑ رنگٹ (40 کروڑ ڈالر) ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ون ایم ڈی بی کے اس اسکینڈل کو بے نقاب کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے حزب اختلاف کے رکن پارلیمنٹ ٹونی پوا نے ایس آر سی سے متعلق اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ ٹونی پوا کا کہنا تھا کہ ‘مہینوں تک افسردہ خبروں کے بعد آج ملائیشیا کی عوام جشن منانے کے منتظر ہیں جب عدلیہ نے اپنی گرفت اور غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے لیکن یہ صحیح سمت میں ایک بڑا، بہت بڑا قدم ہے’۔
‘سیاسی انتقام’
آج سنائے جانے والے فیصلے سے قبل نجیب رزاق کے سیکڑوں حامی عدالت کے باہر سیاستدان کی حمایت کرنے کے لیے جمع ہوئے، جو کبھی ملک کا طاقتور ترین شخص سمجھا جاتا تھا۔
The crowd outside Kuala Lumpur's High Court following the arrival of #Malaysia ex-PM Najib ahead of his graft verdict on Tuesday. pic.twitter.com/njmnZa7kV4
— Ted Regencia تِد (@tedregencia) July 28, 2020
عدالت کا فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی فوری طور پر وائرل ہوگیا جہاں کئی صارفین نے جج کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
سیاسی تجزیہ کار بریجٹ ویلش نے کہا کہ بہت سارے لوگوں کے لیے یہ فیصلہ نئے ملائیشیا کا آغاز ہے جہاں اختیارات سے ہونے والی زیادتیوں کے خلاف آواز سنائی دی گئی اور جب اپیلوں کا ایک طویل عمل ہونے کا امکان تھا تو اس فیصلے نے نجیب رزاق کی واپسی کے دروازے بند کردیے۔
واضح رہے کہ عدالت میں جج نے کہا کہ وہ سزا سناتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتے ہیں تاہم دفاعی ٹیم نے پیر تک تاخیر پر زور دیا تھا۔
توقع کی جارہی ہے کہ جج آج سہ پہر تک سزا مؤخر کرنے کے بارے میں فیصلہ سنائیں گے حالانکہ اس سے قبل جج نے اس بات کا اشارہ دے دیا تھا کہ سزا کو مؤخر کرنا ‘معمول’ نہیں ہے۔
جب عدالت نے سہ پہر کو دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تو اس کیس کے پراسیکیوٹر، ڈاتوک وی سیتھمبرم نے ایک ایسی سزا کا مطالبہ کیا جو ‘عوامی عہدے رکھنے والے سب کے لیے ایک مثال ہو کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے’۔
بدعنوانی کے الزامات
خیال رہے کہ ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو ‘ون ایم ڈی بی’ فنڈز میں ایک ارب ڈالر وصول کرنے کے حوالے سے بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے درجنوں مقدمات کا سامنا تھا۔
امریکا کے جسٹس ڈپارٹمنٹ نے الزام لگایا تھا کہ نجیب رزاق جب وزیر اعظم کے عہدے پر تھے تب ون ایم ڈی بی سے 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کی رقم نکالی گئی تھی۔
استغاثہ کا کہنا تھا کہ نجیب نے براہ راست اس چوری میں کردار ادا کیا اور اپنے بینک اکاؤنٹس میں رقم جمع کروانے کی ہدایت دی تھی جسے بعد میں سیاسی فنڈ، عیش و آرام کا سامان کی خریداری اور جائیداد کی تزئین و آرائش کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
نجیب رزاق نے اپریل 2019 میں مقدمے کی شروعات کے وقت صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
سابق وزیر اعظم کے دفاع کے لیے وکلا کی ٹیم کے مرکزی وکیل محمد شفیع عبد اللہ نے استدلال کیا تھا کہ نجیب رزاق حکومت سے دھوکہ دہی کی ‘سازش کا حصہ نہیں’ تھے اور انہوں اس کا الزام پارٹی کی حمایت کرنے والے ملائیشیا کے فنانسرز پر لگادیا تھا۔
اب تک نجیب رزاق کو ون ایم ڈی بی کے سلسلے میں تین الگ الگ ٹرائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
دوسرے اور سب سے بڑے کیس میں متعدد الزامات کا سامنا ہے جس میں منی لانڈرنگ کے 21 الزامات بشمول براہ راست ون ایم ڈی بی سے 55 کروڑ ڈالر کی بد عنوانی بھی شامل ہیں جبکہ تیسرا کیس، جس کا آغاز 18 نومبر کو ہوا تھا، ون ایم ڈیی بی میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور آڈٹ رپورٹ کو چھپانے سے متعلق ہے۔
یاد رہے کہ ان کے خلاف مزید یہ دونوں ٹرائلز زیر التوا ہیں۔
ون ایم ڈی بی میں ہونے والے اس اسکینڈل پر ملائیشیا میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے اور اس کے نتیجے میں مئی 2018 میں نجیب کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
نجیب اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کے باوجود ضمانت پر آزاد رہے اور انہیں تبدیل کرنے والے اتحاد اور اپنے سابق سرپرست مہاتیرمحمد کی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے۔