لندن: روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز نہ آٹھانے پر آکسفورڈ یونیورسٹی سے آنگ سانگ سوچی کا نام بھی ہٹا دیا گیا۔
یونی ورسٹی کے کالج سینٹ ہیوز کے طلبہ آنگ سانگ سوچی کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم کے خلاف آواز نہ اٹھانے پر خاموش نہیں بیٹھے ۔ آکسفورڈ کے طلبہ نے سوچی کا نام اپنے کالج کے کامن روم سے احتجاجاً ہٹا دیا۔ میانمار کی نوبل انعام یافتہ رہنما آنگ سانگ سوچی کا نام ہٹانے کے لیے باقائدہ طلبہ کی جانب سے ووٹنگ کی گئی، جس میں زیادہ تر طالب علموں نے سوچی کے خلاف ووٹ ڈالا جس کے بعد ان کا نام کامن روم سے ہٹادیا گیا۔ طلبہ نے قرارداد میں کہا کہ آنگ سانگ سوچی کا میانمار کی ریاست راکھائن میں روہنگیا افراد کے قتل عام، اجتماعی زیادتی اور انسانی حقوق کی دیگر پامالیوں کی مذمت نہ کرنا ناقابل قبول ہے۔