کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں ملیر کے 2 سابق ایس ایچ اوز سمیت 13 مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے 3 نئی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
13 جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے علاقے عثمان خاصخیلی گوٹھ میں جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے قبائلی نوجوان نسیم اللہ عرف نقیب اﷲ کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث 13 ملزمان کی گرفتاری کے لئے 3 نئی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
ایس ایس پی کراچی وسطی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث 13 ملزمان سچل تھانے میں درج اغوا و قتل کی ایف آئی آر نمبر 18/40 کے حتمی چالان میں مفرور ظاہر ہیں جبکہ ملزمان شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں درج جعلی مقابلے کی دوسری ایف آئی آر نمبر 18/142 میں بھی مطلوب ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لئے تشکیل ٹیموں کے تینوں انچارجز انسپکٹر آصف منور، ارشد جنجوعہ اور جاوید سکندر ضلع وسطی میں ایس ایچ اوز تعینات ہیں۔
ایس ایس پی وسطی کے مطابق مفرور ملزمان میں سابق ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن سب انسپکٹر امان اللہ مروت ، سابق ایس ایچ او سہراب گوٹھ سب انسپکٹر شعیب شیخ عرف شوٹر ، سابق ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا سب انسپکٹر انار خان ، سچل تھانے کی عباس ٹاؤن پولیس چوکی کے سابق انچارج اے ایس آئی علی اکبر ملاح ، اے ایس آئی گدا حسین ، اے ایس آئی خیر محمد ، اے ایس آئی فیصل محمود ، ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس ، سید عمران رضا کاظمی ، کانسٹیبل راجہ شمیم مختار ، ہیڈ کانسٹیبل صداقت علی شاہ ، کانسٹیبل رئیس عباس اور کانسٹیبل رانا ریاض احمد شامل ہیں جن کی گرفتاری کے لئے ٹیموں کو فوری اور تیزی سے اقدامات کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔