counter easy hit

نیریندر مودی کی غربت کیخلاف جنگ کی دعوت ، پہلے حملے میں سارک فورم کو ڈھیر کرنے کی کوشش

narendera-modi-offered-to-fight-against-poverty-and-first-mizzile-fired-on-SAARC-forum

narendera-modi-offered-to-fight-against-poverty-and-first-mizzile-fired-on-SAARC-forum

جب سے نریندر مودی نے حکومت سنبھالی ہے ۔ خدشات کے عین مطابق اور کبھی اسکے برعکس صورتحال سامنے آتی رہی۔ کبھی تو وہ امن کا گیت الاپتے رہے اور اپنے اور ہمسایہ ملکوں کو امن کا راگ سناتے رہے اور کبھی ایک دم تن کر کھڑے ہوگئے اور لگے للکارنے جیسے کوئی نیند سے اٹھ جائے اوردیر ہوجانے کے سبب اچانک اپنے بہن بھائیوں پر چیخنے چلانے لگے

بحیثیت سربراہ مملکت کے نریندر مودی کبھی بھی مستقل مزاجی سے اپنا ایک تاثر قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اور یہ ملکی سطح پر بھی ہورہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی برابر ہو رہا ہے۔ نریندر مودی کبھی بیرون ملک اپنے ہم وطنوں سے تقریر میں اپنے ملکی ترقی کا خواب دہراتے ہیں اور پھر اچانک اپنے ہی کہے ہوئے لفظوں کی تردید کے طور پر مخالفین پر برسنے لگتے ہیں

مگر اس مرتبہ ان کا ہدف جنوبی ایشیا کی ترقی اور اتحاد کا واحد ضامن سارک سمٹ بنتا نظر آرہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر جنوبی ایشیا میں ترقی کی راہیں اور پر امن بقائے باہمی کے تمام اصول سارک ممالک کے فورم کی اجزائے ترکیبی میں شامل ہیں۔تو جناب چند دن پہلے جنگ و جدل کا پیغام دینے والے نریندر مودی نے اپنے حامیوں اور مخالفین کو اچانک چونکا دینے کیلئے جنگ و جدل کو غربت کیخلاف جنگ و جدل کا نام دیدیا

اس سے وقتی طور پر تجزیہ کار اور عام عوام خوش تو ہوگئے مگر ان کاغربت کیخلاف چیلنج تو پنجابی میں ’’کوہ نہیں ٹری تے بابل تریائی ہاں‘‘ کے مصداق پہلے ہی قدم پر دھڑام ہوتا نظر آرہا ہے کیوکہ سارک فورم غربت کیخلاف واحد فورم ہے جس میں پاکستان اور بھارت سمیت ترقی کی کوشش کرنے والے ملکوں کے ساتھ ساتھ بھوٹان ، نیپال اورافغانستان جیسے پسماندہ ممالک بھی شامل ہیں۔ تو جناب یہ جنگ جو غربت  کیخلاف ہونا تھی اس جنگ کا پہلا میزائل تو غریبوں کی امداد اور فلاح و بہبود کیلئے بنائے گئے فورم پر ہی گر رہا ہے۔ اور اس میں نریندر مودی اکیلئے نہیں بلکہ اس گناہ بے لزت میں انہوں نے اپنے ساتھ دوسرے ملکوں کی حمایت کا بھی دعویٰ کیا ہوا ہے۔ کیا سارک ممالک کے فورم سے صرف ہمارا مفاد وابستہ ہے جواب ہے نہیں۔ یہ واحد فورم ہے جو جنوبی ایشیا کے ممالک کو ایک جگہ پر متحد کرتا ہے اور دنیا میں جنوبی ایشیا کو ممتاز مقام دلانے کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے

اب دیکھیں جنوبی ایشیائی ممالک کے باہمی تعلقات اور مشترکہ فورس ’’سارک فورم‘‘پر گرنے والا بھارتی میزائل کس حد تک خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ امید تویہی ہے کہ تعمیری جذبہ رکھنے والے ممالک اس کی نفی کریں گے اورتعمیری جذبے سے اس میں شامل ہوں گے اور اس فورم کو کامیاب بنائیں گے ۔ سارک فورم کے اجزائے ترکیبی میں نریندر مودی جیسے سربراہان مملکت کوحدود میں رہنے کے بھی راہنما اصول اگر وضع کر دیے جاتے تو بہتر ہوتا۔ اسکیلئے یورپی یونین کی مثال بہت اہم ہے جس میں شامل اور اخراج کیلئے برطانیہ جیسے ملک کے وزیر اعظم کو اپنے ہاں ریفرنڈم کرانا پڑتا ہے اور یورپی یونین بھی اس میں قانون سازی  کا اختیار رکھتی ہے۔ اسی طرح سارک فورم کو بھی مستقبل میں ایسے حملوں سے بچانے کیلئے ہماری تجویز ہے کہ قانون سازی کی جائے اور اس فورم کی اہمیت کو مسلم بنایا جائے تاکہ یہ فورم بیگار کیمپ نظر نہ آئے کہ جب چاہا اجلاس میں جا کر بیٹھ جائیں اور جب چاہا اجلاس ہی ہونے نہ دیں۔

me-safeer-qalam

me-safeer-qalam

ایس ایم حسنین

یس اردو نیوز

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website