برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مظلوم کشمیری نصف صدی سے زائد عرصہ سے اپنے فطری حق خود ارادیت سے محروم ہیں ، عالمی قوتوں کی منا فقت، بد یانتی اور نا انصافی کی بدولت مسلمان ظلم و جبر کی چکی میں مسلسل پستے جا رہے ہیں ، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی عالمی دہشتگرد ہے عالمی عدالت انصاف میں اس کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہیے ، پاکستانی اور آزادکشمیر کی نااہل حکومتوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے بین ا لاقوامی سطح پر سفارتی محاذ خاصا کمزور ہے ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر عبدالرشید ترابی نے نوجوان صحافی و معروف کالم نگا ر ایس ایم عرفان طا ہر کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہو ئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ مظلوم کشمیری اپنے حق خود ارادیت کی خاطر جمہو ری اور پر امن جدوجہدجا ری رکھے ہو ئے ہیں۔
جبکہ استعماری قوتیں ان کی اس جد وجہد آزادی کو ریاستی دہشتگردی ، قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی کے زریعہ سے مسلسل کچلنے کی کوشش کررہی ہیں ۔ ایک آزاد اور خود مختار ریاست کو بھا رت نے آٹھ لاکھ مسلح افواج اور بے شمار سیکیورٹی ایجنسیز کے زیر کنٹرول دیکر ظلم و بربریت اور نا انصافی کا بازار گرم کر رکھا ہے جو کہ دنیا میں بد تہذیبی اور بد امنی کی بد ترین مثال ہے ۔ کشمیری قوم کی جہد مسلسل زندہ و جاوید ہے ہر قربانی کے باوجود بھی کشمیری اپنی فطری آزادی اور خود مختا ری پر کوئی سمجھو تہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ بھا رتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت قائم ہو نے کے بعد کشمیر کے اندر ظلم و تشدد کے واقعات میں مزید تیزی آئی ہے۔
بھارتی ویراعظم نریندر مودی آر ایس ایس کے نظریاتی کارکن رہ چکا ہے جس کا ایجنڈا اسلام اور پاکستان دشمنی پر مبنی ہے ان کے دور اقتدار نے کشمیریوں کے خلاف ڈھا ئے جا نے والے مظالم اور ناانصافیوں کو مزید گرما دیا ہے مقبوضہ کشمیر کے اندر موجود بھارتی افواج کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے کیونکہ مسلم تشخص کا خاتمہ مودی حکومت کے انتخابی منشور کا حصہ ہے ۔ مودی حکومت نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں تیزی پیدا کردی ہے بلکہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں بھی بلا جواز محاذ آرائی میں اضا فہ کردیا گیا ہے دونوں اطراف لائن آف کنٹرول پر جنگ کا سماں دکھائی دیتا ہے ۔ اقوام متحدہ برطانیہ یورپی اور دیگر ممالک جن کے کنٹرول میں سلامتی کونسل ہے ان کو اس معاملہ کو عدل و انصاف کے ساتھ حل کرانے میں اپنا مثبت کردار ضرور ادا کرنا چا ہیے ہندوستان کی ہٹ دھرمی اور جنگی جنون نے براعظم ایشیا ء کو تباہی و بربادی کے دھا نے پر لا کھڑا کیا ہے۔
اس موقع پر عالمی قوتوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ غیر جانبدار رویہ اختیار کرتے ہو ئے بھا رت پر دبائو ڈالیں اس بد امنی اور افرا تفری کو رکوانے کے ساتھ ساتھ کشمیری قوم کو انکا فطری حق دلوائیں اس حوالہ سے تا رکین وطن کشمیریوں کو اپنا موئثر کردار ادا کرنا ہو گا اس مسئلہ کی حساسیت اور اہمیت کے حوالہ سے رائے عامہ ہموار کی جا ئے اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ اس مسئلہ پر مبذول کروائی جا ئے کیونکہ گذشتہ کئی برسوں سے جو ہما را کردار ہونا چا ہیے تھا ہم وہ ادا نہیں کرپا ئے ہیں دوسری طرف عالمی قوتوں کا کردار بھی خاصا مشکوک اور منافقانہ ہی دکھائی دیا ہے عدل و انصاف کی عد دستیابی اور مغربی قوتوں کے دوہرے معیار کی وجہ سے بھی مسلمانوں کے مسائل کو نظر انداز کیا جا تا رہا ہے۔
ایسٹ تیمور اور جنوبی سوڈان میں عیسائی آبادی کے مفادات اور بقاء کو ملحوظ خا طر رکھتے ہو ئے اقوام متحدہ اور دیگر مغربی ممالک نے ترجیح بنیا دوں پر مکمل سپورٹ فراہم کرتے ہو ئے ان کے پیچیدہ مسائل کو فوری حل کروانے میں موئثر کردار ادا کیا لیکن دوسری طرف مسلم امہ کو جنگ و جدل اور خون خرابے میں تن تنہا چھوڑ دیا گیا ہے کیا دنیا میں امن اور انصاف کا یہی معیار ہے ؟ بھا رت اپنے تجارتی تعلقا ت کی وجہ سے تمام مغربی ممالک کو بلیک میل کرکے اپنی من مرضی مسلط کررہا ہے اور اسے کوئی پو چھنے والا نہیں ہے کا روباری مفادات اور معاشی تعلقات کی بناء پر بھی عالمی برادری مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی کے ساتھ لینے کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔
دوسری طرف کشمیریوں کی سب سے بڑی بد قسمتی کہ موجود ہ پاکستانی حکومت مسئلہ کشمیر سے بالکل نا بلد ہے حکمران جماعت کو اس مسئلہ کے حوالہ سے کوئی سروکار نہیں ہے وہ تو صرف اپنے کاروبار اور تجارتی معاملا ت کو بھا رت کے ساتھ بہتر بنا نے کے لیے مصروف عمل ہیں جو موقع ہمیں میسر آئے ہم اس کو بروئے کار لا نے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں برطانیہ کے اندر نریند ر مودی کی آمد پر کشمیری قوم اتفاق و اتحاد سے بھرپور مظاہرہ کریں اور دنیا کو یہ بارآور کروادیں کہ یہی وہ شخص ہے جس نے رضاکارانہ طور پر پاکستان کو دوٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے جرم کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ کشمیری قوم کی نسل کشی اور ریاستی دہشت گردی میں بھی سرفہرست ہے اسلیے کسی بھی پر امن اور مہذب معاشرے کے اندر ایسے عالمی دہشتگرد اور انتہا پسند کے لیے کوئی گنجا ئش نہیں ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ برطانیہ میں مقیم کشمیری اپنی نوجوان نسل کو اس مسئلہ کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کریں ان کے اندر اس مسئلہ کے حل کے لیے شعور و آگہی کی ایک تحریک پیدا کی جا ئے کیونکہ اس ملک سے اٹھنے والی ہر آواز زیادہ پر اثر اور طا قتور ثابت ہوسکتی ہے ۔ نریندر مودی نے را کے ایجنٹ کی حیثیت سے پاکستان کو دولخت کرنے میں اہم کردا ر ادا کیا ہے اس شخص کے ہاتھ کئی بیگنا ہ انسانوں کے خو ن سے رنگے ہیں پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ غیرت مندی کا مظاہرہ کرتے ہو ئے اس شخص کے خلاف عالمی عدالت انصاف اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں کیس کریں اور عالمی برادری اس شخص کو دہشتگردی اور بد امنی پھیلا نے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرے کیونکہ اس شخص کے ہاتھ میں بھارتی ایٹم بم کا کنٹرول ہے جو نہ صرف براعظم ایشاء بلکہ پو ری دنیا کے لیے خطرے کا باعث ہے۔
پاکستان کی سفارتی پالیسی کی کمزوری اور ناکامی کے باعث بھی مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کی تائید حاصل کرنے سے محروم ہیں مسئلہ کشمیر پر حکومتوں کے بار بار یو ٹرن نے اس مسئلہ کو خاصا نقصان پہنچا یا ہے ۔ موجودہ پاکستانی حکومت امریکی ڈکٹیٹر شپ کی بدولت چل رہی ہے جب تک ہم اپنے گھر کا نظام درست نہیں کریں گے پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت اپنی ذمہ داری پو ری نہیں کرے گی تو کامیابی و کامرانی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ مستحکم اسلامی اور جمہو ری پاکستان ہی تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کی علامت ہے۔
انہوں نے مسئلہ کشمیر با رے اپنی حکمت عملی واضح کرتے ہو ئے بتا یا کہ آزاد کشمیر اور برطانیہ کے اندر کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد و مدعا تمام کشمیری سیاسی مذہبی اور دیگر تنظیمات کو ایک موقف پر یکجا کرنا ہے اور وہ صرف حق خود ارادیت ہے کیونکہ باند باند کی بولیوں کی وجہ سے بھی اس مسئلہ کو خاصا نقصان پہنچا ہے اگر کسی عالمی قرارداد کے باوجود سکاٹ لینڈ کے اندر ریفرنڈم ہو سکتا ہے تو کشمیر پر بھی ریفرنڈم ممکن ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ کشمیری اسی وقت کامیاب و کامران ہو سکتے ہیں جب وہ اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کو پس پشت ڈال کر ون پوائنٹ ایجنڈا پر کام کریں گے ۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ ساتھ بیس کیمپ کی حکومت کا کردار بھی سفارتی محاذ میں نہ ہو نے کے برابر ہے آزادکشمیر حکومت اپنے ذاتی مفادات اور معاملا ت چلا نے میں مصروف ہے اسے کشمیر یا کشمیریوں کی آزادی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
انہو ں نے کہاکہ برطانیہ اور یورپ میں مسلم کمیونٹی تیزی سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں انکے بچے جدید تعلیمی زیور سے آراستہ ہو رے ہیں ان لمحات میں انہیں چا ہیے کہ اپنے حق کے حصول کے لیے بھی جدوجہد جا ری رکھیں اور مسئلہ کشمیر کو اپنا سمجھتے ہو ئے اس کو یہا ں کے ممبران پارلیمنٹ اور کونسل کے ممبران کے زریعہ سے اجا گر کرنے میں اپنا موئثر کردار ادا کریں کیونکہ یہ مسئلہ کسی ایک شخص یا جما عت کا نہیں بلکہ پو ری قوم کا مشترکہ لا ئحہ عمل ہونا چا ہیے ۔ انہو ں نے کہاکہ مغربی ممالک میں دوہرے معیار اور منافقت کی وجہ سے یہا ں پر مسلمان بچے جہا د اور مقامی حکومتوں سے بغاوت کا اعلان کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں انتہا پسندانہ سوچ کے خاتمہ کے لیے مغربی حکومتوں کو اپنی پالیسیوں پر غور کرنا ہو گاکیونکہ طاقت اور جبر کا ردعمل ہمیشہ انتہا پسندی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
جواں سال نسل میں یہ تاثر ختم ہو نا چاہیے کہ مغرب کی پالیسیاں مسلم دشمن پالیسیاں ہیں ۔مغربی میڈیا مسلمانوں کی تصویر کا غلط رخ پیش کررہا ہے میڈیا کو لگام دینے میں حکومتیں اپنا کردار ادا کریں مغرب میں آزادی اظہا ر کے نام پر جو مسلمانوں کے مذہبی و دینی جذبات مجروح کئے جا رہے ہیں ان کو مکمل طور پر روکا جا ئے انہو ں نے تارکین وطن کو اپنا پیغام دیتے ہو ئے کہا کہ نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت پر توجہ دینی چا ہیے برا دری ازم اور فرقہ واریت پر تقسیم بند ہو نی چا ہیے 30 لاکھ مسلمان برطانیہ کے اندر اپنے کردار اور اخلا ق سے ہی دلوں کو جیت سکتے ہیں۔