لاہور (ویب ڈیسک) بالآخر بلی تھیلے سے باہر آ گئی ، بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بڑا اعلان کر دیا ۔ بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق بھارتی حکومت نے لداخ کو کشمیر سے الگ کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا ، اس بل کے مطابق اب کشمیر کی علیحدہ قانون ساز اسمبلی ہو گی ، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارتی صدر نے کشمیر کے گورنر کا خصوصی اختیار بھی چھوڑ دیا ہے ۔ واضح طور پر بھارت کے اس اقدام کو کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ختم کرنے کی مذموم سازش قرار دیا جا رہا ہے ۔ مجوزہ کالے قانون کے مطابق اب کشمیر علیحدہ ریاست تصور نہیں ہو گا اور جموں کشمیر آج سے بھارتی یونین کا ایک حصہ تصور ہو گا ، اس سلسلے میں صدارتی حکمنامہ جاری کر دیا گیا ہے ۔ دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 7 اگست کو قوم سے خطاب کا فیصلہ کیا ہے ۔ ایک اور خبر کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ملاقات میں بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کشمیر کے مسئلے پر تیسرے فریق کی ثالثی مانتا ہے نہ دوطرفہ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں مزید 28 ہزار فورس بھیجنے پر تشویش ہے۔شاہ محمود قریشی نے غیر ملکی سیاحوں کو مقبوضہ کشمیر سے نکالنے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ نہتے کشمیریوں پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں طاقت کا بے دریغ اورسفاکانہ استعمال انتہائی افسوس ناک ہے، مسئلہ کشمیرجنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ میں بنیادی رکاوٹ ہے۔