تحریر: ڈاکٹر سید احمد قادری
وزیراعظم ہند، نریندر مودی گیا میں ” پریورتن ریلی” کو خطاب کرنے کے لئے تشریف لائے اور اپنے پون گھنٹے کی تقریر سے اس ریلی کو ” مایوس ریلی ” میں بدل کر چلے گئے۔وزیر اعظم کی، تاریخی شہر گیا کے اس دورہ پر پورے ملک کی نگاہیں ٹکی ہوئی تھیں کہ پارلیامنٹ کا موجودہ اجلاس کرپشن کے ایشو پر پوری طرح سے تعطل اور ہنگامے کا جس طرح شکار رہا اور مرکزی حکومت کے کرپشن پر سونیا گاندھی کی رہنمائی میں تمام حزب اختلاف کا وزیراعظم سے مسلسل ”چپی توڑو” کا مطالبہ ہوتا رہا ، اس کا جواب، مودی جی اپنی گیا کی ریلی میں دیں۔
یہ سچ ہے کہ نریندر مودی نے” کرپشن مُکت ” حکومت کا دعویٰ اور وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” نہ کھاینگے اور نہ کھانے دینگے” ۔ اس دعوے اور وعدے کے بعد بھاجپا کے کئی وزرأ پر بد عنوانیوں کے الزامات سے نریندر مودی کو زبردست جھٹکا لگا ہے ۔ حزب اختلاف کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف حصّوں سے اٹھنے والی آواز سے اور سشما سوراج، وسندھرا راجے سندھیا وغیرہ کے کرپشن میں ملوث پائے جانے کے الزام کے بعد سے ان کے استعفیٰ کے مطالبہ سے بھی انھیں کافی خفت اٹھانی پڑ ی ہے اور اس وقت ان کا عالم یہ ہے کہ ‘کھائیں ، کدھر کی چوٹ ، بچائیں کدھر کی چوٹ ‘ سے وہ پریشان ہیں ۔ ایسے میں اب جبکہ ریاست بہار میں اسمبلی انتخاب کا بگل بس بجنے ہی والا ہے ، اس وقت بھاجپا کے مخالفین مرکزی حکومت کی بد عنوانیوں کے مدعا کو اس انتخاب میں زور شور سے اٹھائینگے۔ اس لئے یہ توقع بھی تھی کہ گیا کی ریلی میں وزیرا عظم اس مدعے پر ضرور اپنی چُپی توڑینگے۔
افسوس کہ ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ پارلیامنٹ کا اجلاس ابھی جاری ہے، اس لئے بہار کے لئے خصوصی پیکج کے اعلان کی امید اس ریلی میں نہیں کی جا سکتی تھی ، اس لئے کہ مظفرپور کی ریلی میں انھوں نے کہا تھا کہ اس کا اعلان پارلیامنٹ کے اجلاس کے بعد کیا جائیگا ، لیکن اس درمیان ایک مرکزی وزیر نے یہ اعلان کر کے بہار کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی نیند اڑا دی ہے کہ بہار کے لئے خصوصی پیکج ممکن نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے ، تو بہار کے عوام سے کئے گئے اس وعدے کا کیا ہوگا اور وہ اسمبلی انتخاب میں عوام کے درمیان کس منھ سے جائنگے۔ اس لئے بھاجپا کے لوگ گیا کی اس ریلی میں وزیر اعظم سے اس ضمن میں بھی کسی نہ کسی طرح کے بیان کی توقع رکھے ہوئے تھے ، تاکہ یہ لوگ عوام کے درمیان بہار کے خصوصی پیکج کے سلسلے میں وضاحت کر سکیں۔
ادھر وزیر اعلیٰ بہار نیتیش کمار نے، وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ گزشتہ 26 جولائی کو منعقد ہوئی مظفرپور کی ریلی میں عوامی جلسہ کو خطاب کے دوران دئے گئے حد متنازعہ ، غیر سنجیدہ اور غیر اخلاقی بیا ن کہ’ ‘ نیتیش کمار کے ڈی این اے میں کھوٹ ہے” پر جو سیاسی طوفان اٹھا ہے ، وہ ختم ہونے کی بجائے بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔ نیتیش کمار نے نریندر مودی کے گیا کی آج کی ‘پریورتن ریلی ‘ کے پیش نظر مودی کے ‘ہردئے پریورتن’ کی توقع میں اس متنازعہ اور ایک وزیرا عظم کے وقار اور شان کے برخلاف بیان کے لئے معافی نہیں، بلکہ صرف اس ریمارک کو واپس لینے کی گزارش کرتے ہوئے اپنے ایک بہت ہی شائستہ اور جزباتی خط میں لکھا تھا کہ ” میرے والد ویدھہ کے ساتھ ساتھ مجاہدآزادی تھے اور میری ماں ایک گھریلو عورت تھیں۔ میں نے بہار کے دیہی علاقے کے عام کنبہ میں پرورش پائی ہے۔
چالیس سال کی سیاسی زندگی میں ، میں نے مہاتما گاندھی اور جئے پرکاش نارائن وغیرہ کے اصولو ں پر چلنے کی عملی کوشش کی ہے اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق عوام کے مفاد کے لئے کام کیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے میرے ڈی این اے پر جس طرح کا نازیبا اور ہتک آمیز ریمارک دیا ہے ۔ اس سے نہ صرف میری نسل پر بلکہ پوری ریاست کا مکھیا ہونے کے ناتے ریاست بہار کی وراثت اور بہار کے عوام کو ٹھیس پہنچی ہے، ساتھ ہی ان کے جزبات بھی مجروح ہوئے ہیں ۔ نیتیش کمارنے آگے لکھا ہے کہ آپ (وزیراعظم) پھر بہار (گیا) آنے والے ہیں ، اس لئے میں پوری ریاست کے عوام کی جانب سے یہ خط لکھ رہا ہوں ، جن کے احسات و جزبات آپ کے اس ریمارک سے مجروح ہوئے ہیں ۔ اس لئے مجھے پوری توقع ہے آپ نہ صرف میری بلکہ پوری ریاست کے عوام کے احساسات و جزبات کا خیال کرتے ہوئے اپنے اس نازیبا ریمارک کو واپس لینے کا اعلان کرینگے۔ لیکن گیا کی آج کی ریلی میں مودی جی اس ضمن میں کسی طرح کی صفائی کی ضرورت نہیں محسوس کی ۔واضح رہے کہ ابھی کچھ دن قبل موجودہ مرکزی حکومت کے وزیر نتن گٹکری بھی ” بہار کے ڈی این اے میں ذات پات ہے” کہہ کر بہار کے لوگوں کی توہین کر چکے ہیں ۔ ایسے بیانات سے بہار کے لوگوں کے جزبات یقینی طور پر مجروح ہوتے ہیں ۔ جس کی تلافی کیسے ہوگی ، یہ نہیں کہا جا سکتا ہے۔
نریندر مودی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے متنازعہ بیان دینے میں ماہر ، بہار سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر گری راج سنگھ ، جو گیا کی ” پریورتن ریلی” کے انتظامات کی کمان سنبھالے ہوئے تھے ، گیا میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ نیتیش کمار کے ڈی این اے پر اٹھے سوال پر نریندر مودی ‘ پریورتن ریلی’ میں جواب دینگے ۔ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ‘ حقیقت یہ ہے کہ نیتیش کمار کا سیاسی ڈی این اے خراب ہے ‘ ۔ بہار سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے مرکزی وزیر روی شنکر نے بھی اپنے ایک بیان میں نریندر مودی کے متنازعہ بیان کی لیپا پوتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتیش کمار کے خط کا جواب نریندر مودی کی جانب سے دیا جائیگا ، لیکن پارٹی یہ واضح کر دینا چاہتی ہے کہ مودی نے بہار کے ڈی این کا ذکر جمہوری نظام کے تعلق سے کہی تھی ۔ اس کے جواب میں نیتیش کمار نے وضاحت کی ہے کہ نریندر مودی کا وہ بیان یو ٹیوب پر موجود ہے ۔ جسے لوگ دیکھ رہے ہیں اور جو لوگ اس سلسلے میں غلط بیانی کر رہے ہیں ، وہ یو ٹیوب پر اس ریمارک کو بغور دیکھ اور سن سکتے ہیں ۔ اس وقت بہار میں ”ڈی این اے” ایک خاص موضوع بحث بنا ہوا ہے اور اس کی اہمیت اس لئے بڑھ جا تی ہے کہ لوگ امید کئے ہوئے تھے کہ گیا کی آج کی ریلی میں وزیر اعظم ، نیتیش کمار کے ڈی این اے سے متعلق اپنا جواب ضرور دینگے۔
ان تمام لوگوں کو مودی جی کی تقریر سے بہت مایوسی ہوئی ہے ۔دراصل وزیر اعظم کے اس ریمارک کے بعد بھاجپا والوں نے اسے توڑ موڑ کر پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے ، لیکن یو ٹیوب پر اس متنازعہ ریمارک کے شامل ہو جانے کے بعد بھاجپا کے لوگ سخت تذبذب کے شکار ہیں ۔ اس لئے کہ نیتیش کمار نے اس معاملے کو اپنی ذات کی بجائے ریاست بہار کا وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے پورے بہار کی توہین قرار دے کر عوام کی ہمدردی حاصل کر لی ہے ۔ اس سلسلے میں بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بھاجپا کے رہنما سشیل کمار مودی نے نیتیش کمار کو دوسری طرح سے گھیرتے ہوئے 2010 ء میں نیتیش کمار کے ذریعہ تمام بھاجپا رہنماؤں کو رات کے کھانے کی دعوت دے کر نریند ر مودی کی آمد پر دی گئی دعوت کو منسوخ کر دیا تھا ، جس کے درد کو بھاجپا کے لوگ ابھی تک بھولے نہیں ہیں ، لیکن اُس دعوت کو، نیتیش کمار کے ذریعہ منسوخ کئے جانے پر اس وقت تو کسی نے احتجاج کیاتھا اور نہ ہی اس کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے حکومت سے اپنی حمایت واپس لی تھی۔
پھر بھی سشیل کمار مودی نے اپنے اس زخم کو کریدتے ہوئے اور ریاست بہار کے عوام کو یہ یاد دلانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ” مہمان نوازی بہار کا ڈی این اے ہے ۔ لیکن نیتیش کمار نے 2010 ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نیتاؤں کو دعوت دینے کے بعد سامنے سے تھالی کھینچ کر یہ ثابت کر دیا تھا کہ ان کا ڈی این اے الگ ہے ۔” لیکن افسوس کہ بھاجپا کے رہنماؤں کے ایسے ان تمام دفاعی بیان کے بعد بھی گیا کی ریلی میں وزیراعظم نے کوئی بیان نہیں دیا ۔ پورے بہار کے لئے بہت اہم مانی جانے والی گیا کی یہ” پریورتن ریلی” نہ صرف مگدھ بلکہ شاہ آباد اور پٹنہ کمشنری کے لئے بھی بہت اہمیت کی حامل تھی۔ یہی وجہ تھی کہ بہار میں انتخاب کا ابھی بگل بجا نہیں ہے ، لیکن ان تما م علاقوں کی سڑکیں ، گلیاں ، چوک چوراہے، طرح طرح کے لُبھاونے نعروں سے بھرے ہورڈنگوں ، بینروں اور پوسٹروں سے بھر دئے گئے تھے۔ جن میں بڑے رہنماؤں سے لے کر مقامی لیڈروں تک کی تصاویر ہورڈنگ ، بینر اور پوسٹر وغیرہ میں موجود تھیں۔
ان تصاویر میں گزشتہ کئی دہایوں سے بھاجپا کے اسٹار رہے فلم اسٹار اور اٹل بہاری باجپئی کی حکومت میں مرکزی وزیر رہے شتروگھن سنہا کی تصویر غائب تھی ۔ ایسا کیوں ہے ، یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ مظفرپور کے نریندر مودی کے جلسہ میں انھیں جس طرح نظر انداز کیا گیا ، اس سے وہ بہت خفا ہیں اور اپنی ناراضگی کے بعد ان کی بھاجپا سے دوریاں اور نیتیش کمار سے نزدیکیاں جس طرح سے بڑھی ہیں ،اس کا انھیں خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ گیا کی اس ریلی کے منچ پر بھی شتروگھن سنہا نظر نہیں آئے۔ اس وقت پورے بہار میں ہورڈنگوں، بینروں اور پوسٹروں کی بھرمار ہے ۔صرف شہر پٹنہ میں ان کی بھرمار دیکھ کر نیشنل الیکشن واچ کے تحت منعقد ہ ” جمہوری نظام کو مؤ ثر بنانے کے لئے آزادانہ اور غیر جانب دار نہ انتخاب” جیسے اہم موضوع پر ہونے والے سیمنار میں شرکت کرنے آئے ملک کے انتخابی کمیشن کے سابق صلاح کار، کے جے راؤ نے سخت حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ میں تو سمجھتا تھا کہ 2005 کے انتخاب کے بعد بہار کے افسران خود کو ذمّہ دار آفیسر مانینگے ، لیکن عوامی مقامات پر اتنے سارے ہورڈنگوں ، بینروں اور پوسٹروں کو دیکھ کر تعجب ہو رہا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہوا ۔ واقعی یہ حیرت انگیز ہے کہ مرکزی حکومت ، خاص طور پر محکمہ ریلوے کے افسران نے بہار کے تقریباََ تمام ریلوے اسٹیشنوں پر نریندر مودی کی تصویر کے ساتھ ‘ بھرشٹاچار ، اپرادھ اور اہنکار ….کیا ایسے گٹھ بندھن سے بڑھیگا بہار ‘ ۔ یا پھر ‘ اب کی بار … بھاجپا سرکار’ جیسے نعروں سے ہورڈنگوں کے ساتھ ساتھ اسٹیشنوں کے چپے چپے پر ایسے سلوگنوں کے وال پینتنگ کی کیسے اجازت دی گئی۔؟ دوسر ی طرف سڑکوں اور پلوں پر نیتیش کمار کے بڑے بڑے ہورڈنگ اور پوسٹر ” جھانسے میں نہ آئینگے … نیتیش کو جتائینگے ” جیسے نعروں کے ساتھ آویزاں ہیں۔
ایسے حالات میں جب کہ بھاجپا کی مرکزی اور کئی ریاستوں کی حکومت چاروں جانب سے کرپشن کے الزامات سے گھری ہوئی ہے، مہنگائی آسمان چھو رہی ہے ، پیاز الگ رُلا رہی ہے اور نیتیش کے ڈی این اے کے کھوٹ کے ریمارک نے کافی طول پکڑ لیا ہے ۔ ان سب کو دیکھتے ہوئے بھاجپا کی آج کی گیا میں ہونے والی ‘ پریورتن ریلی” میں نریند مودی کی پھیکی تقریر سے بھاجپا کے رہنماؤں کو بے انتہا مایوس ہونا پڑا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے گیا دورہ میں ان کا مہاتما بدھ کی مندر جانا ، وہاں پوجا ارچنا کرنا ساتھ ہی ساتھ مہاتما بدھ کو جس پیپل کے پیڑ کے نیچے عرفان حاصل ہوا تھا ، اس پیڑ کے نیچے ان کا دھیان لگانے کا پروگرام طئے تھا ۔ اس کے لئے بودھ گیا میں ہیلی پیڈ بننے کے ساتھ ساتھ سارے انتظامات مکمل ہو گئے تھے ، لیکن آخر لمحوں میں بہا ر میں اسمبلی انتخاب کودیکھتے ہوئے اس لئے ردّ کر دیا گیا کہ نریندر مودی اگر صرف بودھ گیا جا کر بودھ مندر میں پوجا پاٹھ کرتے ہیں اور ہندوؤں کے تاریخی مذہبی مقام ”وشنو پد ” نہیں جاتے ہیں ، تو الیکشن میں غلط پیغام جائیگا ۔ حالانکہ وزیر ا عظم نے بودھ گیا کی اہمیت کا اپنی تقریر میں خاس طور پر ذکر کیا اور بتایا کہ میں بیرون ممالک کے بودھ مزہب کے ماننے والوں کے یہاں جاتا ہوں اور ، تو وہاں ہر طبقہ کے لوگ ایک بار بودھ گیا جانے کی خواہش کا اظہار ضرور کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اگر بودھ گیا کو سیاحت کے نقطہ نظر سے ترقی دی جائے ، تو یہاں کی بے روزگاری دور ہو سکتی ہے۔
پچھلی حکومت نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی وزیراعظم نے اپنی پون گھنٹے کی تقریر میں کئی بار جنگل راج کا ذکر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بہار لالو پرساد پر نشانہ سادھا ۔ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے موجودہ وزیر اعلیٰ بہار کے اہنکار کو بھی ہدف بنانے میں بھی کافی وقت سرف کیا ۔ مودی جی نے بہار کی موجودہ بہار کی تعلیم کی بگڑتی صورت حال پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی آبادی میں یہاں صرف پچیس ہزار انجینئیرنگ کی سیٹیں ہیں ، جس سے یہاں کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع میسر نہیں ملتے ۔جس کی وجہ سے انھیں بہار سے باہر جا کر تعلیم حا صل کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے ۔ مودی جی نے نوجوانو ں کو خاس طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ترقی کی راہ پر ایک قدم آگے چلینگے ، میں آپ کے ساتھ سوا قدم آگے چلونگا ۔ آخر میں وزیراعظم نے کہا کہ آپ لوگوں نے جس طرح لوک سبھا کے انتخاب میں پیار دیا تھا ، اسی طرح اسمبلی الیکشن میں بھی پیار دیتے ہیں ، تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس پیار کو میں سود سمیت واپس کرونگا ۔ کل ملا کر وزیر اعظم نریندر مودی کی آج کی گیا کی ریلی میں عوام کے ساتھ ساتھ بھاجپا کے نیتاؤں کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔
تحریر: ڈاکٹر سید احمد قادری
موبائل: 09934839110