برمنگھم (ایس ایم عرفان طاہر سے) دیار غیر میں اپنی ثقافت روایات اور شخصیات کا تعارف نسل نو کیلیے بے حد ضروری ہے، ڈا کٹر علامہ محمد اقبال کے حقیقی فلسفہ حیات کو اپنا تے ہو ئے ہم اپنا اور اپنے وطن عزیز کا نام دنیا میں روشن و منور کرسکتے ہیں ،پاکستان بنے تقریبا 69 سال بیت چکے 35 سال آمریت کی بھینٹ چڑھ گئے باقی ہما رے پاس جمہوریت کے لیے بچا ہی کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار شاعر مشرق مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی بہو جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے یہا ں مقامی ہال میں اپنے اعزاز میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ تقریب کی میزبانی کے فرائض معروف ٹی وی آرٹسٹ و سیاسی رہنما عرفان بٹ نے سرانجام دیے جبکہ اس موقع پر ڈا کٹر نوید سید ، مسز نسیم چو ہا ن ، ہما خان، مسز بلقیس صابر ، راجہ صابر احمد ، ڈاکٹر امتیا ز احمد ، محمد کامران بٹ ، محمد سلمان بٹ ، عنا یا اور دیگر نے خصوصی شرکت کی۔
جسٹس (ر) ناصرہ جا وید اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان دور آمریت نے پہنچایا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ قوموں کی زندگی میں تعمیر و ترقی اور بہتری کے لیے ایک طویل عرصے کی ضرورت ہوتی جس کی تکمیل پاکستان میں ابھی بھی ادھوری ہی دکھائی دیتی ہے ۔ انہو ں نے کاکہا کہ خواتین کی اہمیت ہر معاشرے میں بہت زیادہ ہے وہ مشرق ہو یا مغرب ۔ انہو ں نے کاکہاکہ پنجاب اسمبلی سے حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد خواتین کو کافی حد تک ریلیف حاصل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں بل کی مخالفت کرنے والے وہی شدت پسند اور نام نہا دمذہب کے ٹھیکیدار ہیں جنہو ں نے قائد اعظم محمد علی جنا ح کو کافر اعظم کہا تھا اور پاکستان کے قیام کو گناہ سے تعبیر کیا تھا ۔ انہو ں نے کہاکہ عورت کے تحفظ اور بقاء کے لیے آواز بلند کرنا وقت کی ضرورت ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ شرمین عبید چنا ئے نے اپنی فلم کے زریعہ سے پاکستان میں عورتوں پر ہو نے والے ظلم و جبر اور تشدد کے واقعات منظر عام پر لاکر انتہائی دلیری اور جرات کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ جب تک ہما ری قوم حقیقت پسندی اختیا ر نہیں کرے گی تو انتہاپسندی کو روکنا دشوار گزار ہو گا ۔ عرفان بٹ نے کہاکہ دیا غیر میں رہتے ہو ئے ہمیں اپنے بچوں کو فائن آرٹس زبان ثقافت روایات اور اپنے اسلاف سے برملا متعارف کروانا ہو گا ۔ انہو ں نے کہاکہ معا شرہ اور ما حول بہتر ہو تو جن لوگوں کے پاس علم و حکمت موجود ہے وہ بھی موئثر اور اچھا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ آج لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ حقیقی علم و ادب سے وابستہ افراد کو نظر انداز کرکے ایسے لوگوں کو معاشرے میں عزت دی جا تی ہے جن کا تہذیب و تمدن اور ادب سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ اہل علم و دانش گمنام جبکہ بے ادب اور نااہل افراد شہرت کی بلندیوں کو چھوتے ہو ئے دکھائی دیتے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ علم و ادب کے فروغ اور تبلیغ و ترویج کے لیے ہمیں اہل علم کے ساتھ رشتہ استوار کرنا ہو گا ۔ تقریب سے شاعرہ مسز نسیم چو ہا ن ، ڈاکٹر نوید سید اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور اپنے عظیم قومی شاعر اور مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی ملک و ملت کے لیے بے پناہ خدما ت کے اعتراف میں زبردست خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا۔