اللہ تعالیٰ کی ہر چیز نعمت ہے مگر ہماری کم بختی اس بات پر ہے کہ اُس کی قدر نہیں کرتے یہی وجہ ہے کہ آج قوم صاف پانی کے لیے ترس رہی ہے لوگوں کو صاف پانی نہ ملنے سے یہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں ،اس میں خاص طور پہ شیرخوار اور چھوٹے چھوٹے بچے بری طرح متاثر ہورہے ہیں ، جبکہ بڑوں میں مرد و خواتین پیٹ کے مختلف مرض میں مبتلا ہیں، اور ان کے اندر گردوں اور جگر کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے اور شوگر اور بلیڈ پریشر کے مریضوں میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دیگر ایسے امراض بھی سامنے آئے ہیں کہ لوگ ان کا علاج کرانے سے قاصر ہیں اور اس کے علاوہ جلدی امراض بھی پھوٹ رہے ہیں اور تو اور اس گندے اور بدبودار پانی کی وجہ سے امراض چشم جیسی بیماری اور لوگوں کی آنکھوں کی بینائی پر گہرا اثر پڑ رہا ہے، یہ انتہائی تشویش ناک عمل ہے ،جو کہ لمحہ فکریہ ہے ،جب سالہا سال اس قسم کی صورتحال رہے گی ،تو کیا خاک صحت مند معاشرہ تشکیل پائے گا ،بلکہ یہ تو قوم کی تباہی کا سبب بنتا جارہا ہے، آج قوم کی حالت زار پر نظر ڈالیں تو ہنس روتا ہے، سرکاری و پرائیویٹ ہسپتالوں میں مریضوں کا تانتا لگا رہتا ہے ۔کیا یہ قوم کی فلاح بہبود ہے کیا یہ قوم کی رہنمائی ہے افسوس ایسے حکمرانوں اور اور اس کے متعلقہ اداروں پر جن کی غفلت و لاپرواہی سے قوم کس قدر پریشانی ،اذیت اور تکلیف کا سامنا کر رہی ہے اور رات دن قوم اس سوچ بچار میں لگی رہتی ہے کہ آخر اس مسئلہ کا دیر پا حل کوئی نظر آئے ،مگر قوم مایوس ہے کہ حکمرانوں کو اپنے اقتدار کی فکر جبکہ نام نہاد سیاسی بے ضمیر لیڈروں کی گندی سیاست نے پورے معاشرے میں ایک ہیجانی سی کیفیت پیدا کردی اور چاروں طرف گندگی ہی گندگی نظر آرہی ہے اور ان کی گندی سیاست سے قوم صاف پانی کے ایک ایک گھونٹ کو ترس رہی ہے۔ تاہم قوم کو اپنے جائز حقوق کے لیے کمر بستہ ہونا ہوگا ،جو اس کا بنیادی حق ہے اس سلسلے میں لوگ اپنے اعلیٰ شعور کا مظاہرہ کریں اور ایسے عناصر کی نشاندہی میں لگ جائیں جس سے یہ بگاڑ پیدا ہورہا ہے تب ہی قوم کوصحت مند ماحول میسر آسکتا ہے اور اس طرح صحت مند معاشرہ آگے کی منزلیں طے کرنے میں مددگار ثابت ہو گا ۔ اور قوم کو صحت مند سرگرمیوں کے لیے مسلسل جدو جہد جاری رکھنی ہے۔
اب ایک بات ہے کہ قوم اُمید کی کرن کس طرح حاصل کریں یہ ایک سوال ہے جو کہ اس کا جواب ہم اس طرح تلاش کرسکتے ہیں۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے صاف پانی کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی اس موقع پر چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو رپورٹ پیش کی جسے عدالت نے مسترد کردیا، عدالت نے استفسار کیا کہ پتوکی میں صاف پانی کا منصوبہ کیوں مکمل نہیں ہوسکا ؟ سی ای او نے بتایا منصوبہ لاگت بڑھنے سے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا عدالت نے کہا مظفر گڑھ، راجن پور اور ڈی جی خان میں کہیں بھی آپ سے کوئی منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا عوام کے ٹیکس سے کروڑوں روپے لگا دیئے مگر صاف پانی فراہم نہیں کر سکے یہ ہے آپ کی کارکردگی اس کام کے لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں عدالت میں موجود سابق سی ای او صاف پانی کمپنی نے بتایا وزیر اعلیٰ پنجاب نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود صاف پانی کمپنی میں احکامات دیئے ان کی بے جا مداخلت سے منصوبوں کی لاگت بڑھی ، منصوبے مقامی کنسلٹنٹ کی خدمات سے کم لاگت میں مکمل ہوسکتے تھے، مگر وزیر اعلیٰ پنجاب نے بیرون ملک سے کنسلٹنٹ کی خدمات لینے کو ترجیح دی ، جس پر عدالت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام تو بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیسے مداخلت کرسکتے ہیں جس پر سابق سی ای او نے بتایا بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ان افراد کو شامل کیا گیا جوصاف پانی کمپنیوں کے مالک اور منصوبے کے لئے کی جانے والی بڈنگ کا حصہ رہے عدالتی استفسار پر سابق سی ای او نے بتایا بورڈ آف ڈائریکٹرز میں صوبائی وزیر زعیم قادری کی اہلیہ قادری اور بھائی عاصم قادری بھی شامل ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ زعیم قادری وہی ہیں جو ان کے ترجمان ہیں ِ ،عدالت نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کیا اہلیت ہے عاصم قادری کی؟ چیف سیکرٹری نے بتایا وہ پانی کے معیار سے متعلق ماہرانہ صلاحیتوں کے حامل ہیں چیف جسٹس نے کہا چھوڑیں سیکرٹری صاحب بس یہ بتادیں آپ کو کیوں سی ای او تعینات نہیں کیا گیاَ اور کیا میری معلومات درست ہیں کہ کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود صاف پانی کا ایک منصوبہ بھی نہیں لگ سکا ،چیف سیکرٹری نے اعتراف کیا کہ صاف پانی کمپنی میں معاملات اوپر جانے کے بجائے نیچے آتے رہے ،جبکہ منصوبے پر چار سو کروڑ روپے لگنے کے باوجود شہریوں کو ایک قطرہ پانی بھی میسر نہیں آیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اتنے اخراجات اشتہاری مہم پر خرچ کردیے گئے لیکن منصوبہ مکمل نہیں ہوا یہ قوم کا پیسہ ہے واپس قومی خزانے میں جائے گا اور سب کا احتساب ہوگا۔
انہوں نے کہا عوام کے ٹیکس کے 400 کروڑ روپے خرچ ہوگئے شہریوں کو صاف پانی کا ایک قطرہ نہیں مل سکا یہ کاروبار کر رہے ہیں یا حکومت چلا رہے ہیں ملک کو برباد کرکے رکھ دیا۔
عدالت نے صاف پانی کمپنی سے متعلق از خود نوٹس کیس میں پراسیکیوٹر جنرل نیب کو 14اپریل کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے کی روشنی میں ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں سہولتیں پوری کرنے کی ہدایت کردی، چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں اقدامات کئے گئے ہیں ؟ جس پر چیف سیکرٹری نے بتایا ابھی تک عدالتی حکم نامہ نہیں ملا جس کے ملتے ہی اقدامات شروع کردیئے جائیں گے، عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔