تحریر: راؤ خلیل احمد
لندن کی آبادی میں پاکستانیوں کی تعداد 2.7 فیصداور مسلمانوں کی تعداد 12.4 فیصد ہے ۔اور ووٹ کی ریشوء بھی اس سے زیادہ مختلف نہیں ہو گی۔ مگر صادق خان کو 13 لاکھ دس ہزار 143 ووٹ ملے جو کہ ٹوٹل پول ووٹ کا 58،8 فیصد ہے جبکہ ان کے مخالف ٹوری پارٹی کے زیک گولڈسمتھ کو نو لاکھ 94 ہزار 614 ووٹ ملے جو ٹوٹل پول ووٹ کا 43،2 فیصد ہے۔ یہی وہ فیگرز ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ صادق خان صرف پاکستانیوں یا صرف مسلمانوں کے ووٹ سے مئیر نہیں بنے۔
انسانوں سے تعلق کی سائنس ” سیاست “ہی سب سے بڑی سائنس ہے۔ اور اس سائنس کا استعمال صادق خان نے خوب کیا ہے جو قابل فخر ہے ۔ کل صادق خان نے لندن کے میئر کے عہدے کا حلف ایک کثیر المذہبی تقریب میں اٹھالیا ہے جس کا انعقاد لندن کے ایک قدیم گرجا گھر ’سدک کیتھیڈرل‘ میں کیا گیا تھا۔ اس میں بڑی تعداد میں شہر کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ صادق خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ کبھی تصور نہیں کر سکتے کہ ’ان جیسا کوئی لندن کا میئر منتخب ہوگا۔‘ انھوں نے وعدہ کیا کہ وہ ’تمام لندن والوں‘ کے میئر ثابت ہوں گے۔
صادق خان کی جیت نے جہاں خود صادق خان کو خوشی دی ہے وہاں پاکستانیوں کو ایسی نیشن کے طور پر لا کھڑا کیا ہے جو ناممکن کو ممکن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یورپ کا سب سے بڑا میٹرو پولیٹن سٹی لندن ،جہاں 74 کھرب پتی اور 40 ہزار ارب پتی افراد رہائش پزیر ہیں ۔لندن وہ شہر ہے جس کا بجٹ پاکستان کے سالانہ ترقیاتی بجٹ سے پندرہ گنا اور مشہور عالم پیرس سے بھی تین گناہ زیادہ ہے ۔ اس شہر کا مئیر ایسے شخص کا منتخب ہونا جو عام سکول میں پڑھا ہو اور کونسل کے گھر میں رہا ہو یقینا” اعزاز کی بات ہے۔ یہ اعزاز صادق خان کے لیے تو ہے ہی مگر اس سسٹم جس نے اسے منتخب کیا اور اس قوم جس سے وہ ہے وہ بھی قابل فخر ہے۔
لیبر پارٹی کے صادق خان کے مقابلے پر ٹوری پارٹی کے زیک گولڈسمتھ امیدوار تھے جو نسلاً یہودی ہیں اور باپ کی جانب سے 300ملین پاؤنڈ کی وراثت کے مالک بھی ہیں اس کے مقابلے میں صادق خان اپنے 8 بہن بھائیوں اور والدین کے ساتھ تین کمروں کے ایک تنگ فلیٹ میں اپنی زندگی کے پہلے 20 سال تک اپنے بھائی کے ساتھ ایک دو منزلہ بستر (بنک بیڈ) پر سونے والے ہیں ۔خط ِ غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے والے صادق خان نے اپنی قابلیت اور محنت سے ناممکن کو بنا دیا۔
صادق خان کا لندن کا مئیر بننا یورپ کیا دنیا میں پاکستانیوں کا قد بڑھا گیا ہے۔ مقابلے میں ایک پیسے والے اور ایسی قوم کے فرد کو شکست ہوئی ہے جس کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ آج پاکستانیوں کو ایک جینیس قوم کے افراد کے طور پر لیا جا رہا ہے۔اس سے پہلے ہم خود ساختہ جینس تھے صادق خان نے ایسے سند عطا کی ہے۔ صادق خان کا والد 60 کی دہائی میں لندن آگیا تھا اس وقت جیلاءایزم نے ابھی جنم نہیں لیا تھا۔ جو قد صادق خان نے لندن کا مئیر بن کر پاکستانی قوم کا بڑھایا ہے اسے عمران خان کی مخالفت میں چھوٹا مت کرو۔ آج ہمیں یورپ میں ایسی نیشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو ناممکن کو ممکن کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس بات کا اندازہ اس وقت ہوا جب کل روٹین ویزٹ میں پیرس اور اس کے مضافات میں مختلف النسل لوگوں سے ملا ۔ مجھے خوشگوار حیرت اس وقت ہوئی جب اپنے پارٹنرز حامد اور جیسی کے ساتھ پیرس کے مضافات میں ایک پلاٹ دیکھنے گیا ،پلاٹ کا مالک مسیوء فرانک ایک یہودی اور فرانس کا بڑا بزنس مین ہے اور اس کی بیوی پیرس میں ایک آرٹ سٹوڈیو چلاتی ہے اور خود بھی نامور آرٹسٹ ہے۔ مسیوء فرانک نے جس انداز اور جن الفاظ سے ویلکم کیا انہیں الفاظ نے مجھے صادق خان کی صلاحیتوں کا گرویدہ اور یہ سب لکھنے پر مجبور کیا۔
تحریر: راؤ خلیل احمد