تحریر: ممتاز حیدر
وطن عزیز پاکستان مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ ایک طرف قدرتی آفات، بارشیں اور اس کے بعد سیلاب، چترال، گلگت، جنوبی پنجاب میں تباہی کے بعد سندھ کے باسی سیلابی پانی میں ڈوب رہے ہیں تو دوسری طرف دہشت گردی و تخریب کاری کا سلسلہ بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا۔مہنگائی، بدامنی، دہشت گردی سے پاکستان کے باسی تنگ آ چکے ہیں۔ حالات سنبھلنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔
اسلام و ملک دشمن طاقتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کی بھر پور سازشیں کر رہی ہیں۔سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے اپنے مفادات کے لئے کام کر رہی ہیں ۔کسی کو بھی ملک اور اس میں بسنے والی عوام کی فکر نہیں۔حکمران عوام کو تسلیاں دے رہے ہیں کہ ہمیں مسائل ورثے میں ملے تو اپوزیشن بھی نان ایشو پر شور شرابہ کر رہی ہے۔حقیقی مسائل کی طرف کسی کی کوئی توجہ نہیں۔ان حالات میں پاکستان کا درد دل میں رکھنے والے اور ملک دشمن قوتوں کی سازشوں سے قوم کو باخبر رکھنے اور انہیں ناکام کرنے کے لئے قوم کو متحد کرنے والے امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید کے مرکزی ترجمان محمد یحییٰ مجاہد کے دست راست حبیب اللہ سلفی کی طرف سے پیغام ملا کہ نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے تحت مقامی ہوٹل میں قومی مجلس مشاورت ہے۔
اتوار کو صبح گیارہ بجے کا وقت نشست کے لئے دیا گیا تھا۔مقررہ وقت پر ہوٹل پہنچے تو پروفیسر حافظ محمد سعید،اعجاز الحق،لیاقت بلوچ سمیت دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات،سینئر کالم نگار و اینکر پرسنز موجود تھے۔مجلس مشاورت کا آغاز ساڑھے گیارہ بجے جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما قاری محمد یعقوب شیخ کی تلاوت سے ہوا۔بعد ازاں امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ پاکستان اس وقت سازشوں میں گھرا ہوا ہے۔پاکستان خاص طور پر اللہ کے دشمنوں کے نشانے پر ہے اور دشمن ممالک کی ایجنسیوںنے پاکستان کو میدان جنگ بنا رکھا ہے۔ امریکہ اور نیٹو فورسز نے پہلے پاکستان کو بیس بنا کر افغانستان پر حملے کئے اور اب افغانستان کو بیس بنا کر پاکستان کو میدان جنگ بنایاجارہا ہے۔ اتحادیوں کی خطہ میں موجودگی سے انڈیا نے بہت فائدے اٹھائے ہیں۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شہ پر انڈیا نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کیں اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششیں کی گئیں جس کے نتائج آج ہم بھگت رہے ہیں۔ کراچی و دیگر علاقوں میں ضرب عضب جیسے آپریشن چل رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم کو نظریہ پاکستان کی بنیاد پر متحد کیا جائے۔
دشمن قوتوں کی جانب سے ملک میں صوبائیت اور عصبیت پرستی کو ہوا دی جارہی ہے۔ نظریہ پاکستان کی نمائندگی آج اہل پاکستان نہیں کشمیری مسلمان کر رہے ہیں۔ جس طرح کشمیری پاکستان کا جھنڈااٹھا کر سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کر رہے ہیںاور اپنی جانوں کو نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال پاکستان میں نظر نہیں آتی۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ پاکستانی قوم بھی نمائندگی کا حق اد اکرے۔ اگر اتحاد کی قوت سے پاکستان بن سکتا ہے تو کشمیر کیوں آزاد نہیں ہو سکتا؟ ہمارے دور میں کشمیر و پاکستان کے ترانے پڑھے جاتے تھے۔ آج نئی نسل سے یہ شعور چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم نے اپنی آنے والی نسل کو تیار اور ہر صوبے و علاقے میں تعلیمی اداروں کی سطح پر اس تحریک کو منظم کرنا ہے۔ جس نظریہ پر یہ ملک بنا اسی کی بنیاد پر قائم رہے گا۔ مشرقی پاکستان سے لیکر افغانستان کی صورتحال تک جو مسائل کھڑے ہوئے یہ سب نظریہ پاکستان سے انحراف کا نتیجہ ہے۔اس وقت نوجوان نسل کو انتشار و افتراق کا شکار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ قوم کی اس حوالہ سے صحیح معنوں میں رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے۔ 14اگست کو ہم اپنے گھروں و گاڑیوں پر جھنڈے تو لہراتے ہیں اور یوم آزادی کا جشن منایا جاتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جھنڈا ہر دل پر لگنا چاہیے۔
اس چیز کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ ہم یوم آزادی کے موقع پر 14اگست کو لاہور سمیت پورے ملک میں نظریہ پاکستان کارواں، جلسوں اور ریلیوں کا انعقاد کریں گے۔ پورے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کیا جائے گا۔ سب سے بڑا فتنہ انڈیا کی شکل میں اس وقت موجود ہے۔ اس کی سازشوں کا مقابلہ متحد ہو کر ہی کیا جاسکتا ہے۔حافظ محمد سعید کی باتیں درست تھیں ان کی گفتگو تمام شرکاء نے انہماک کے ساتھ سنی۔یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آنے والے ملک کو سیکولر بنانے کیلئے کروڑوں ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں۔ پاکستانی قوم کو فکری انتشار کا شکار کرنے اور اس کا اسلامی تشخص تبدیل کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔موجودہ حالات میںوطن عزیزسے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اتحادویکجہتی کا ماحول اور قیام پاکستان کے جذبے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت ہر شخص ملک میں پھیلی ہوئی بدامنی، قتل و غارت گری، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی وارداتوں سے پریشان ہے۔
اسلام دشمن قوتیں منصوبہ بندی کے تحت مایوسیاں پھیلا رہی ہیں۔لوگوں کو وطن عزیز پاکستان کو درپیش ان مسائل کا کوئی حل نظر نہیں آرہا۔ کلمہ طیبہ ہی ایک ایسی بنیاد ہے جس پر مسلمان قیام پاکستان کے موقع پر متحد ہو ئے تھے اور آج بھی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو سکتے ہیں۔پاکستان بناتے وقت لاکھوں مسلمانوںنے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور آزادی کے حصول کیلئے ایک قوم ‘ ایک وحدت بنے تھے جس کے نتیجہ میں پاکستان کے نام سے ایک الگ ملک معرض وجود میں آیا۔آج بھی ملک جن کٹھن حالات سے دوچار ہے۔ پھر سے اہل پاکستان میں وہی جذبے پیدا کرنے کی ضرور ت ہے ۔ پاکستان میں پھیلا ہوا فکری انتشار اور خلفشار دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید ہم ایک قوم نہیں بلکہ بکھرے ہوئے لوگ ہیں جن کی کوئی منزل نہیں ہے۔ خاص طور پر نوجوان نسل کو ٹارگٹ کیاجارہا ہے اور ان کے ذہن برباد کرنے کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کئے جارہے ہیں۔ان حالا ت میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے۔نشست کے تمام شرکاء نے امیر جماعة الدعوة کے خیالات و جذبات کو سراہا اور احباب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بنیاد ہی نظریہ بنیاد پر ہے۔
آج واقعی ہم نے نظریہ پاکستان کو بھلا دیا ہے ہم بہت دور جا چکے ہیں جس طرح وطن عزیز سے امن و امان کو چھینا گیا اسی طرح نظریئے سے دور کرنا بھی ملک دشمنوں کی سازش ہے۔قومی مجلس مشاورت کے شرکاء نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیام امن کے لئے کوششوں کا زبردست خراج تحسین پیش کیا۔تمام مقررین نے آپریشن ضرب عضب ،کراچی میں آپریشن اور بھارتی جارحیت کے خلاف اور کشمیری مسلمانوں کے حق میں جنرل راحیل شریف کے بیانات اور اقدامات کی تائید کی۔جماعة الدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی کا کہنا تھا کہ نظریہ پاکستان کے خلاف اس وقت بہت سازشیں کی جا رہی ہیںاور نوجوان نسل کو اس نظریہ سے دور کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔کبھی وقت تھا کہ ہماری کتب میں نظریہ پاکستان کی اساس اور اسکی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کیا جاتا تھا ۔اس موقع پر انہوں نے1971میں شائع ہونے والی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتاب پیش کی۔جس ملک میں فیملی کا تصور ختم ہو رہا ہے اس ناروے کے ایڈوائیزر لئے گئے ہیں۔قوم کو انتشار سے محفوظ رکھنے کے لئے اسی نظریہ پاکستان کی ضرورت ہے۔
تحریر: ممتاز حیدر