اسلام آباد: اپوزیشن کی جماعتوں کی مخالفت پر حکومت کو سرچارج لگانے کا اختیار دینے والی شق کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی نے برقی توانائی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کو منضبط کرنے کے (ترمیمی) بل 2017 کی منظوری دیدی۔ مذکورہ بل کے تحت اوور بلنگ کے ذمہ دار عملہ کو تین سال تک سزا دی جاسکے گی ،تاہم نیپرا کو مستحکم کرنے اور اسے تحقیقات کا اختیار ہوگا۔ تاہم اپوزیشن کی جماعتوں کی مخالفت پر حکومت کو سرچارج لگانے کا اختیار دینے والی شق کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا ۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر اس بل کی منظوری سے قبل اعتماد میں نہ لینے اور بغیر پڑھے پیش کرنے پر طیش میں آگئے اور کہا کہ یہاں سب جاہل بیٹھے ہوئے ہیں کیا ؟۔ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن (بجلی ڈویژن )اویس لغاری نے تحریک پیش کی کہ رولز کو معطل کرکے ترجیحی بنیادوں پر یہ بل لیا جائے ،جس پر ایوان سے رائے لے کر رولز معطل کرکے یہ بل قائمہ کمیٹی کی پیش کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔
تحریک کی منظوری کے بعد ایوان سے شق وار منظوری کا عمل شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر انتہائی غصے میں بولے کہ اس بل کی 51شقیں ہیں، اس میں سے دو شقیں اووربلنگ کی ہوسکتی ہیں لیکن باقی شقوں کو ہم نے پڑھا ہی نہیں، بغیر پڑھے اسکی منظوری کیسے دے سکتے ہیں، یہاں کوئی جاہل اور ان پڑھ بیٹھے ہوئے ہیں، میں تو کم از کم اس کا حصہ نہیں بنوں گا ،وہ ایوان سے باہر جانے لگے تو اُن کو بٹھا لیا گیا ۔ نوید قمر نے کہا کہ ہمیں تھوڑا سا وقت دیں اسکو پہلے پڑھنے دیں ۔ انہوں نے کہا اصل طاقت پارلیمنٹ کے پاس ہونی چاہیے ، جب چاہیے اپنی مرضی سے ٹیکس کو بڑھا دیا جائے اور اپنی مرضی سے کم کیاجائے یہ کیا تماشا ہے ۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا بھونڈے طریقے سے اس بل کو منظور کروایاجارہا ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں بھونڈے لفظ کو اجلاس کی کارروائی سے حذف کرتا ہوں ۔ اس بل کے تحت کوئی بھی شخص کسی خریدار کو برقی توانائی کی فراہمی اتھارٹی کی جانب سے لائسنس کے بغیر نہیں کر سکے گا۔