اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی نے پلوامہ حملے پر بھارتی الزامات مسترد کردیے، پاکستان خطے میں امن کیلئے اقدامات جاری رکھے گا، بھارت کے پاس اگر ثبوت ہیں توپیش کرے، پاکستان کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں پلوامہ حملے کے بعد بھارتی دھمکیوں، خطے کی سکیورٹی صورتحال اور بھارت کی جانب سے لگائی گئی تجارتی پابندیوں پر بھی غور کیا گیا۔ اسی طرح اجلاس میں افغان امن عمل اور سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان سمیت وزیرخزانہ، وزیرمملکت برائے داخلہ، وزیراطلاعات ونشریات ودیگر سیاسی اور عسکری رہنماؤں نے شرکت کی۔ شرکاء اجلاس نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان خطے میں قیام امن کے ٹھوس اقدامات جاری رکھے گا۔ پاکستان کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم نے بھارت کو مذاکرات کی دی گئی پیش کش کی توثیق کردی۔ پاکستان پلوامہ حملے میں ملوث نہیں ہے۔ پلوامہ حملے کی منصوبہ بندی بھارت میں ہی ہوئی ہے۔ بھارت کے پاس اگر حملے کے ثبوت ہیں توپیش کرے، ٹھوس شواہد کی بنیاد پر پاکستان خود کاروائی کرے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ اگر دہشتگردی کیلئے پاکستان کی زمین استعمال کرنے میں کوئی ملوث پایا گیا توسخت ایکشن لیں گے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو دہشتگردی اور دیگر متنازع امور پر بھی مذاکرات کی پیشکش کی۔ توقع کرتے ہیں کہ بھارت مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر بھارتی ظلم انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے فوج کو بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا اختیار دے دیا۔ یہ نیا پاکستان ہے،ریاست اپنی عوام کی حفاظت کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ دہشتگردی خطے کا اہم ترین مسئلہ ہے۔پاکستان نے دہشتگردی کی جنگ میں 70 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ دہشتگردی نے پاکستان کو مالی نقصان کیا۔ دہشتگردی کے مقابلے کیلئے نیشنل ایکشن تشکیل دیا۔ دہشتگرد ی اور انتہاپسندی کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا۔ واضح رہے کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد بھارتی حکومت اور فوج اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہیں، میڈیا پر ایک طرف پلوامہ حملے کی بغیر تحقیق پاکستان پر الزام عائد کردیا جبکہ دوسری طرف پاکستان کودھمکانہ شروع کردیا۔ جس پرپاکستان نے بھی میڈیا پربھارت کو بھرپور انداز میں منہ توڑ جواب دینے کا عمل شروع کررکھا ہے۔ دوسری جانب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ بھارت کے دوران سعودی ولی عہد کے اصرار پر’’پاک بھارت جامع مذاکرات‘‘ کو بھی مشترکہ اعلامیہ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے متن میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور سعودی عرب کی قیادت کے درمیان ملاقات میں پاک بھارت جامع مذاکرات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا کہ پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کیلئے درکارماحول قائم ہونا چاہیے۔ بھارت اور سعودی عرب کے مشترکہ اعلامیے میں خطے کی سیکورٹی صورتحال اور استحکام سمیت پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔