پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر حکمت عملی طے کرنے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پارلیمانی قیادت کو موجودہ صورتحال پر اعتماد میں لیا جائے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف ، وزیر داخلہ احسن اقبال ، وزیر دفاع خرم دستگیر،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی زبیرمحمود حیات ، مسلح افواج کے سربراہان اور امریکا میں پاکستان کے سفیر اعزاز چوہدری و دیگر نے شرکت کی ۔
امریکی صدر کی دھمکی پر پاکستان کا ردعمل اور حکمت عملی طے کرنے کے لئے سول اور عسکری قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی ، 3 گھنٹے طویل اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل جنگ لڑی ہے۔اس موقع پر کہا گیا کہ پاکستان نے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی اور خطے میں قیام امن کے لئے پاکستان نے بھرپور اقدامات کئے ۔اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرجاری اپنے بیان میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان کو 15 سال میں 33 ارب ڈالر دینے کا حوالہ دیا ۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ چاہیں تو پاکستانی خرچ پر کسی امریکی فرم سے33 ارب ڈالرز کا آڈٹ کرالیں، پتا چل جائے گا کون سچ بول رہا ہے ، کون دھوکا دے رہا ہے ۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ امریکا کو سمجھنا چاہیے کہ منفی بیان بازی سے کچھ نہیں ہوگا، ٹرمپ صرف ڈالرز کی زبان سمجھتے ہیں۔وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے نہ صرف اپنی سہولیات فراہم کیں بلکہ اس کے بدلے کوئی معاوضہ بھی نہیں لیا، کیونکہ ہم دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس ہوئی جس میں اہم امور کا جائزہ لیا گیا۔