تحریر: رضوان اللہ پشاوری
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں
امت مسلمہ پر اگر نظر عمیق ڈالی جائے تو ہر جگہ فسادات ہیں، خون شرابے ہو رہے ہیں، ہر جگہ پر انانیت کے مسئلہ نے سر اٹھا رکھا ہے، ان تمام نقصانات کی اساس اور جڑ فرقہ واریت ہے۔ اسلام سے قبل سارا عرب قبائل میں بٹا ہوا تھااور یہ قبیلے آپس میں لڑتے جھگڑتے تھے، ان میں میل جول کے بجائے دشمنی اور یک جہتی کے بجائے اختلافات تھے ان سب کا مشترکہ مذہب بت پرستی تھا لیکن اس معاملے میں بھی ان میں یک جہتی اور اتحاد نہ تھا،ہر قبیلے نے اپنا اپنا بت الگ گھڑ رکھا تھایہاں تک کہ ان کی مشترکہ عبادت گاہ کعبہ تک میں تین سو ساٹھ بت رکھے ہوئے تھے،اس اختلاف کا نتیجہ تھا کہ وہ ذرا ذرا سی بات پر لڑتے جھگڑتے رہتے تھے، وہ فطرتاً بہادر تھے لیکن ان کی ساری شجاعت وبہادری اپنے ہی قوم کو تباہ کرنے میں استعمال ہوتی تھی۔پھر جب اللہ تعالیٰ نے ان میں نبی اکرم کو مبعوث فرمایا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو توحید کا بھولا ہوا سبوق واپس یاد دلایا جب انہوں نے کلمہ توحید پڑھ لیا تو سب کا معبود بھی ایک ہو گیا، رسول بھی ایک، منزل بھی ایک ہوگئی، راستہ بھی ایک اور قبیلہ بھی ایک ہو گیا۔معبود علیحدہ علیحدہ تھے تو زندگی کے مقاصد بھی جدا جدا تھے،جب سب نے خدائے وحدہ لا شریک کو معبود بنایا تو سب کا ایک ہی مقصد ٹہراخود نیک بننا اور دنیا میں بھلائی پھیلانا اور برائی کا قلع قمع کرناان کا مشغلہ بن گیا تھا۔اسی اتحاد و یک جہتی کی بدولت وہ دشمنوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے اور آپس میں ایک دوسرے پر جان نثار کرنے والے بھائی۔
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہے سب کانبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآ ن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
جب بھی دنیا کے کسی علاقے کے مسلمانوں نے اپنے اندر اتحاد ویک جہتی پیدا کی اور ایک مقصد متعین کر کے اللہ کی رضا کے لیے متحدہ کوشش کی ، اللہ تعالیٰ نے انہیں کامیابی عطا فرمائی۔پاکستان کا حصول کچھ اتنا آسان کام نہیں تھا لیکن جب جنوبی ایشیا کے مسلمانوں نے قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے یک جہتی کا مظاہرہ کیاتو ہندوئوں اور انگریزوں دونوں کی مشترکہ مخالفت کے باوجود مسلمانوں نے ایک آزاد ملک حاصل کر لیا، نہ صرف حاصل کر لیا بلکہ اس کی حفاظت بھی کی اور اس کو ترقی بھی دی۔ 1965ء میں ہندوستان نے حملہ کیا تو اس کی پانچ گناہ قوت کو اسی یک جہتی کے بل پر خدا کے سہارے منہ توڑ جواب بھی دیا۔ دشمن جب ہماری متحد قوم کے مقابلے میں آیا تو منہ کی کھا کر واپس گیا۔
پاکستان کا مسئلہ صرف یہ نہیں کہ تنہا اس ملک میں وحدت کے علمبردار ہوبلکہ اس وقت پوری دنیا کے سیاسی نقشے میں اسلامی وحدت کے ہم دعویدار ہیں اور اس کے لئے کوشاں ہیں۔ اگر ہم وحد ت سے دستبردار ہوجائیں گے تو ہمار املک بھی لسانی ، تہذیبی جھگڑوں اور پرانی اور علاقائی تہذیبوں کے احیا ء کے فتنوں سے بھر جا ئے گا مثلًا یہ جذبہ کہ مسلمانو ں کی آمد سے پہلے قدیم تہذیب کو زندہ کیا جائے تو پھر اس وطن کا خداہی محافظ ہے ،اس سے انکا ر نہیں کہ اب ا س قسم کے کئی فتنے ملک کو لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں ۔اس لئے اس ملک کے مختلف عناصر ترکیبی کو جو چیز مربوط کرتی ہے ،وہ ہے وحدت ایمانی ،وحدت عقیدہ اوراخوت ،اگر نئی وحدتیں قائم کرنے کی کوشش کی گئی تو ذلت مقدر ہوگی جیسے کہ اقبا ل نے پہلے خبردارکیا۔
بتان رنگ و بو کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نہ ایرانی رہے باقی نہ تورانی نہ افغانی
اب ہمیں اتحاد و یک جہتی کا کی قدروقیمت کا اچھی طرح اندازہ ہوگیاہے اور ہم نے پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ آئیندہ ہم علاقوں اور فرقوں کی بنیاد پر سوچنے کے بجائے ہر معاملہ میں قومی بنیاد پر سوچیں گے اور اپنے دشمن کو ہر گز یہ موقع نہیں دیں گے کہ وہ ہمارے اندر مختلف بہانوں سے اختلاف پیدا کر کے ہماری قومی یک جہتی اور ہمارے قومی اتحاد کو ختم کر دے۔قارئین کرام آئیے ہم عہد کر لیتے ہیں کہ جو شخص خواہ وہ ہمارا عزیز اور دوست کیوں نہ ہو،قومی اتحاد کے خلاف بات کرے گا، اس کو اپنا بدترین دشمن تصور کریں گے اور اپنی یک جہتی اور اتحاد کو برقرار رکھ کر اس کی ہر سازش کو ناکام بنادیں گے۔ موجودہ دور کا یہ اہم ترین موضوع اب تک ہماری مکمل توجہ کا طلب گار ہے اور اس موضوع پر مشتمل اور سنجیدہ کام کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے اور شاہدیہی وجہ ہے کہ آج ملت اسلامیہ لسانی مساوات کاشکار ہے۔ ہمارے جن مسلمان بھائیوں میں یہ Virus سرایت کر چکا ہے ان کی اصلاح کرنا بھی بلامبالغہ ہمار فرض ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی ادائیگی کرنے والا بنادے۔امین
تحریر: رضوان اللہ پشاوری
rizwan.peshawarii@gmail.com