تحریر :میر افسر امان
بلا آخر سید مصطفٰے کمال نے کمال کر ہی دیکھایا۔دو ماہ کی سیاسی پارسٹی نے بلا شبہ اپنے پہلے سیاسی جلسے میں ایک مناسب تعداد جمع کر لی۔ سید مصطفٰے کمال اور انیس قائم خانی کی پاک سرزمین پارٹی نے ایم کیو ایم سے پاکستان سے محبت کرنے والے لوگوں کو چن چن کر اکٹھا کیا جو معمولی بات نہیں ہے۔ ایم کیو ایم ایک گہرا سمندر ہے اسے سمجھنے کے لیے سمندر جیسا دل چاہیے۔ شاید سطحی طور پر تجزیہ کرنے والے اس بات کو سمجھ نہیں رہے کہ یہ لوگ اس فاشسٹ پارٹی سے ٹوٹ ٹوٹ کر پاک سرزمین پارٹی میں آ رہے ہیں جس کا کلچر ہے کہ جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حقدار ہے۔ جس نے اسی فلسفہ کے تحت اپنے دو ہزار کارکنوں کو خود قتل کروایا ہو۔ویکی لیک کے انکشاف کے مطابق ایم کیو ایم نے برطانیہ کے کراچی سفارتی آفس کو کہا کہ آپ کی حفاظت کے لیے ایم کیو ایم کے پینتیس ہزار (٣٥٠٠٠) مسلح کارکن موجود ہیں۔ (شایدیہ ایم آئی سیکس کے مہمان الطاف حسین کی لندن میں حفاظت کا بدلہ ہو) جس لسانی فاشسٹ تنظیم کو کینیڈانے دہشت گرد قرار دیا ہوا ہو۔ جس نے اپنی صفوں سے دس ہزار کرمنل کونکالا ہو تو باقی کتنی تعداد میں اب بھی موجود ہونگے۔ ٹی وی پروگراموں میں یہ تعداد خود ایم کیو ایم کے رہنما اپنی نام نہادزیروٹارلینس پالیسی کے تحت بتاتے رہے ہیں۔ جس کے معروف و مشہور عسکری ونگ نے ایک ایک وقت میں سیکٹروں مخالفوں کو کراچی شہر میں قتل کیا ہو۔ جس کا اب بھی جو ٹار گٹ کلر پکڑا جاتا ہے وہ درجنوں لوگوں کے قتل کا اعتراف کرتا ہے۔ جس فاشسٹ پارٹی نے تیس دھائیوں سے کراچی کی امن کو خراب کیا ہوا ہے۔جو اس شہر میں ایک ٹیلیون کال پر سو سے زائد خونی ہڑتالیں کر چکی ہے۔جس پارٹی نے بوری بند لاشوں کا کلچر ایجاد کیا تھا۔
جس کے سربراہ نے خود اپنے بیان میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کے سامنے را سے تعلق کا ا قرار کیا ہو۔ اس تعلق کی تصدیق کا، برطانیہ کے سابق سفارت کار نے پریس کانفرنس میں بھانڈا پھوڑا ہو کہ الطاف کا را تحریر شدہ معاہدہ ہے جس کا ریکارڈ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس موجود ہے۔ جس کے کارکن بھارت جا کر را سے دہشت گردی کی ٹرنینگ لینے کا اعتراف کر چکے ہوں۔ جس کا جو بھی کارکن گرفتار ہوتا ہے وہ کئی کئی قتل کی وارداتوں کا اعتراف کر رہا ہو۔ جس کے کئی کارکنوں کو عدالتوں سے سزائیں بھی ہوئی ہوں۔جس کے آٹھ ہزار سے زائد مجرم ڈکٹیٹر مشرف کے این آر او کے تحت جیلوں سے رہا ہوئے ہوں۔ جو ہر الیکشن جو ٹھپہ اور جرلو طریقے سے جیتتی رہی ہے۔جس نے سندھ کے شہروں میں پاکستان کے دہاتوں کا کلچر رائج کیا ہو۔برسا برسوں سے لوگ دیکھتے آئے ہیں کہ دہاتوں میں وڈیرے ہی الیکشن جیتتے آئے ہیں اسی طرح یہ فاشسٹ پارٹی بھی الیکشن جتتی رہی ہے۔تجزیہ کار کہتے ہیں آخر مصر ، شام،اور لیبیا وغیرہ میں بھی حکمران پارٹیاں تیس تیس چالیس چالیس سالوں سے جیسے الیکشن جیتتے آئے ہیں اُسی فارمولے پر فاشسٹ پارٹی بھی الیکشن جیتتی رہی ہے۔ جو تیس سال تک کراچی میں اقتدار میں رہی ہے۔جس پارٹی کے سیکٹر آفس میں ووٹر لسٹیں بنیں،حلقہ بندیاں اس کے مزاج کے مطابق بنیں،ایک ایک گھر میں تین تین سو ووٹ درج ہوں۔
جس کے لانڈھی کے سیکٹر آفس سے نیشنل آئیڈنٹی کارڈ کی بوریاں بر آمند ہوئی ہوں۔ جوالیکشن کے دن اسلحہ کے زور پر مخالفوں کے الیکشن ایجنٹوں کو اسلحہ دیکھا کر بگھا دیتے ہوں جو جبر کے زور پر لوگوں سے ووٹ لیتے ہوں۔ کیا کیا بیان کیا جائے پورا پاکستان اور پوری دنیا اس لسانی فاشسٹ تنظیم کی کارناموں سے واقف ہے۔ اگر ایسی تنظیم سے دو ماہ کے قلیل وقت میں ایک ایک پتنگ کاٹنے کے بعد اب بقول پاک سرزمین پارٹی کے رہنمائوں کے کہ پہلے سیاسی جلسے میں لاکھوں پتنگیں کاٹ دیں ہیں جو آج کے جلسے میں شریک ہیں ۔ ایم کیو ایم نے اپنی پرانی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے قافلوں پر حملے کئے۔ اخباری خبروں کے مطابق اندرون سندھ سے آنے والے بسوں کے قافلوں پر حیدر آباد میں فائرنگ کی گئی۔پکاقلعہ، نورانی بستی میں شرپسندوں نے پتھرائو کر کے گاڑیوں کے شیشے توڑڈالے ۔پولیس نے بڑی مشکل سے کنٹرول کیا ۔علاقے میں کشیدگی پھیل گئی پھر بھی سیکڑوں گاڑیوں پر سوار افراد کا مختلف مقامات پر پارٹی کے کارکنوں نے استقبا ل کیا ،پھول نچھاور کیے کارکنوں میں جوش اور میلے کا سماں دیکھنے میں آیا ہے۔
میڈیا نے اپنے فرائض خوش اسلوبی سے ادا کیے۔ ایک ہی دن ایک ہی وقت میں ملک میں تین جگہ بڑے پروگرام تھے۔ الیکٹرونک میدیا نے پہلے جماعت اسلامی کے امیر کے کرپشن کے خلاف جاری تحریک کے لاہور کے صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنے کی روادا سنائی۔ اس کے بعد عمران خان کی پارٹی کے یوم تاسیس کے پروگرام دیکھایا اور آخر میں پاک سرزمین پارٹی کا پہلے سیاسی جلسے کی کاروائی دکھائی۔انیس قائم خانی نے تقریر میں کہا کہ”تم” سمجھتے تھے کہ ہمیں گھروں میں قید کر دو گے۔ اب کچھ کیا تو تمہارا ایسا گھیرائو کریں گے تمہارا جینا دوبھر ہو جائے گا۔ کراچی کے نوے فی صد سیکٹر افس کے کارکن اس جلسے میں شریک ہیں۔ سید مصطفٰے کمال نے اپنی تقریر میں کہا کہ تیس دن میںلاکھوں لوگوں کو جمع کر کے ریکارڈ بنا دیا ہے۔اپنے منشور کے چیدہ چیدہ نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بے اختیار مقامی حکومتوں والی جمہوریت کو نہیں مانتے ۔ فوجی آپریشن سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ گڈ گورنس لانا ہو گی۔اختیارات نجلی سطح پر تقسیم سے احتساب کا عمل مظبوط ہو گا۔ اب کوئی کسی کی جان نہیں لے گا۔پاک سرزمین پارٹی کے رہنمائو ں کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی میں جوق در جوق لوگ شریک ہو رہے ہیں۔ہم آئندہ چند روز میں اپنا منشور پیش کریں گے۔
سیدمصطفےٰ کمال نے کہا کہ ریاست عام آدمی کو پینے کا پانی مہیا نہیں کر سکتی تو پھر وہ عوام سے حب الوطنی کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہاکہ صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے ممبران کی اجاراداری ختم کی جائے۔شہریوں کو گلی محلے کے معامالات میں خود مختیار بنایا جائے۔یونین کونسلز کو با اختیار بنانا ہو گا۔اگر لوگوں کو یہ اختیار نہ دیے گئے تو آپریشن سے کچھ مدت کے لیے تو امن قائم ہو گا۔جب گلی محلے کے لوگ خود مختیار ہوں تو کرپشن بھی ختم ہو جائے گی کیوںکہ لوگوں کے پاس یونین کونسلز کے عہداداروں کے احتساب کی طاقت ہو گی۔ عوام کا پیسہ یونین کوسلز کے پاس ہونا چاہیے تاکہ عوام اس پر نظر رکھ سکیں۔اگر موجودہ نظام رہا تو صوبے بنانے سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔کرپشن کا ڈراما ساٹھ سال سے چل رہا ہے لیکن آج تک کرپشن ختم نہیں ہوئی عوام کے پاس اختیارات ہونگے تو عوام کود ہی نیب کا قردار ادا کریں گے۔ لمبا سفر ہے گھروں میں بیٹھنے والے بھی پا سرزمین پارٹی میں شا مل جائیں۔ جلسے میں قومی ترانے پیش کیے گئے۔ ہر طرف قومی پرچموں کی بہار تھی۔اس پر چم کے سائے تلے ہم ایک ہیں ترانہ سنایا گیا۔آخر میں آتشبازی بھی کی گئی۔ سب لوگوں کا شکریہ بھی ادا کیا گیا۔
یہ تو تھی جلسے کی روداد۔صاحبو!ایم کو ایم کے قائد الطاف حسین نے پاکستان کے مہذیب ترین آبادی مہاجروں کے اندر لسانیت اور قومیت کا وہ زہر گھول دیا ہے جس نے سندھ کے شہری علاقوں میں نظام زندگی کو تتربتتر کر دیا ہے۔الطاف حسین نے پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ گٹھ جور کر کے پاکستان کی معاشی حب کراچی کا ستیا ناس کر دیا تھا۔ پاکستان کی مسلح افواج نے ١٩٩٢ء میں بھی اس ناسور کو ختم کرنے کا پروگرام بنایا تھا مگر سیاسی جماعتوں خاص کر( ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایسا نہ ہونے دیا۔جس فوج نے ایم کیو ایم کو بنایا تھا وہ ہی اسے ختم بھی کرے گی اور ان میں ہی سے لوگوں کو کاٹ کاٹ کر نئی محب وطن پارٹی بنائے گی جس کی شروعات پاک سرزمین پارٹی کے نام سے کر دی گئی ہے۔ ایم کیو ایم کی لسانی اور قومیت کے زہر کو زائل کرنے میں وقت لگے گا۔ پہلے بھی کوشش کی گئی تھی مگر وہ غیر فطری تھی اب کہ ایم کیو ایم پر نظریاتی حملہ کیا گیا ہے اس کے مہاجر لسانی اور قومیت کے زہر کو ختم کرنے کے لیے پاکستان قومیت کا سبق پڑھایا جا رہا ہے۔ گو کہ کوئی بھی محبت وطن شہر ی فوج کی سیاست میں دخل کو پسند نہیں کرتا مگر جس نے پہلے غلطی کی تھی وہ ہی اپنی غلطی کی تلافی بھی کر رہا ہے معاملہ سیاست سے ہٹ کر ملکی سالمیت کا ہے تو شاید اس کڑوے گھونٹ کو برداشت کرنا ہی پڑے گا خاص کر جبکہ سیاسی جاعتیں اس ناسور کو ختم کرنے میں فیل ہو چکی ہوں۔ اللہ ہمارے ملک کا محافظ ہو آمین۔
تحریر:میرافسر امان