اسلام آباد(ایس ایم حسنین)مسلم لیگ(ن) ڈیل کرچکی اب نوازشریف کوئٹہ جیسی تقریر کبھی نہیں کریں گے، چیلنج کرتا ہوں نوازشریف ہمت کرکے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا نام لے کر دکھائیں، زیادہ بار نہیں صرف چند بار ہی نام لے کر دکھا دیں۔ یہ بات جمعیت علماء اسلام ف کے مرکزی رہنماء حافظ حسین احمد نے اپنے سلسلے وار ٹوئٹر پیغامات میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ سوات میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے نام ہمت کرکے لیں اور کوئٹہ والی تقریر کرکے دکھائیں زیادہ نہیں چند بار ہی نام لیکر دکھائیں، لیکن وہ اب کوئٹہ جلسے جیسی تقریر نہیں کرسکتے کیوں کہ ان کی ڈیل ہوچکی ہے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ جے یو آئی کی طرف سے مجھے باضابطہ کوئی شوکاز نوٹس نہیں ملا اگرشوکاز نوٹس ملا تو اس کا جواب پبلک کیا جائے گا ہم جے یو آئی میں موروثیت کے قائل نہیں ہیں،میاں نواز شریف کے کوئٹہ جلسے کی تقریر کا رد عمل دیتے ہوئے میں نے واضح کہا تھا کہ میں نے جے یو آئی کے ترجمان اور سیکریٹری اطلاعات کا عہدہ چھوڑ دیا ہے اور یہ میرا ذاتی موقف ہے اور میرے اس بیان کی ریکارڈنگ تمام چینلز پر موجود ہے، مریم نواز نے پوری دنیا کے سامنے خود ہی فوج کو مداخلت کی دعوت دیدی ہے پھر کہا جاتا ہے کہ ایک ادارہ اپنے آئینی حدود میں رہے ادارے آئینی حدود میں تب ہی رہیں گے جب یہ لوگ ان کو رہنے دیں گے،ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی مسلم لیگ (ن) کا یہی وطیرہ رہا ہے وہ پہلے اتحاد بنواتے ہیں پھر ان اتحادوں کے پیچھے چھپتے ہیں،قیادت کرنے سے انکار کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں اور دیگر جماعتوں کے قائدین کو بند گلی میں پہنچا کر دھوکا دیتے ہیں یہ تازہ ترین مثال قوم کے سامنے ہے، انھوں نے کہا کہ کوئٹہ جلسہ کی تقریر سن کر ہی ہم سمجھ چکے تھے کہ نواز شریف اور ان کا آل شریف خاندان اپنی کرپشن کی وجہ سے اسٹینڈ نہیں لے سکے گا اور بلآخر پیچھے ہٹے گا اب صورتحال قوم کے سامنے آچکی ہے،مریم نواز اور بلاول بھٹوزرداری کے یکے بعد دیگرے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت برطانوی نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویوز سے ”لندن پلان“ سامنے آچکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس سے پہلے مریم نواز اور بلاول بھٹو کی ملاقات میں معاملات طے کرلئے گئے ہیں اور پی ڈی ایم کی قیادت کو اندھیرے میں رکھا گیا ہے، ان ھوں نے کہا کہ مریم نواز کی جانب سے براہ راست فوج کو مداخلت کی دعوت دینا کیا پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کا فیصلہ ہے،انھوں نے کہا کہ فوج کو براہ راست نیازی حکومت کو ہٹانے اور انہیں اقتدار میں لانے کی بھیک عالمی نشریاتی ادارے پر مانگی گئی ہے جس کے بعدپی ڈی ایم کی قابل احترام قیادت کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہی، یہ لوگ فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت کی دعوت دیکر این آر او ہی مانگ رہے ہیں ماضی میں میاں نواز شریف جنرل مشرف سے اور اب جنرل باجوہ سے صحت کے حوالے سے فریب کاری کے ذریعے این آر او لیکر ملک سے سے باہر چکے گئے اب کہاں گئی ان کی اصول پرستی؟ ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اُن کا وہ اقدام غلط تھا تو اب عمران خان کو ہٹانا اور ان کو لانا کس طرح صحیح ہوسکتا ہے یہ اپنی تھوک چاٹنے والی بات ہوگی ہم پہلے ہی سمجھتے تھے کہ ان تلوں میں تیل نہیں اور کاسمیٹک بیانات پائیدار نہیں رہ سکتے،
میاں نواز شریف نے کوئٹہ کے جلسہ میں اپنی تقریر میں براہ راست جنرل باجوہ اور جنرل فیض پر سنگین الزام لگائے اور تمام تر خرابیوں کی جڑ انہیں قرار دیکر دس بار ان کا نام لیا لیکن آج وہی جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے اقتدار کی بھیک مانگ رہے ہیں
محترمہ مریم نواز صاحبہ ”ووٹ“ کوعزت دیتے دیتے ”بوٹ“ کی عزت تک پہنچ گئی ہیں، جن کو تمام خرابیوں کی جڑ قرار دیا گیا تھا آج ان سے اقتدار کی بھیک مانگنا اپنی تھوک چاٹنے والی بات ہوگی
اس کے برعکس مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے سوات میں عوامی جلسے سے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ کچھ عرصے سے عوام کی زندگی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں، تعمیروترقی کا عمل رک گیا ہے، جس کی بنیاد مسلم لیگ ن نے ڈالی تھی، جب ترقیاتی کام ہوتے ہیں، تو روزگار کے مواقع پیداہوتے ہیں، خوشحالی آتی ہے، ہم نے یہ کرکے دکھایا ، زندگی کا پہیہ آگے کی طرف چلتا ہے، جب ہم آئے تو ملک میں دہشتگردی تھی، لوڈشیڈنگ کا عذاب تھا، لیکن ہم نے ان بحرانوں پر قابو پالیا تھا، لیکن آج مجھے دکھ ہورہا ہے، کیونکہ ملک کو تباہ وبرباد کردیا گیا ہے، مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے، لوگ روٹی بھی نہیں کھاسکتے، روٹی 20 روپے کی ہوگئی ہے، چینی 110 کی ہوگئی، ہمارے دور میں روٹی 5 اور چینی 50 روپے کلو تھی، ادویات مہنگی ہوچکی ہیں، عوام روٹی خریدیں، ادویات خریدیں، یا بچوں کے سکول کی فیس دیں؟ نااہل ٹولہ مسلط کردیا ہے، جو عوام کو نہیں کسی اور کو جواب دہ ہے جس کو عوام کی نہیں کسی اور کی خوشنودی چاہیے ، مسلم لیگ ن کی فتح کو شکست میں بدل کر اپنے لاڈنے کو اقتدار میں لایا گیا ہے، نوازشریف کی عداوت کی بنیاد پر کہ نوازشریف اچھا نہیں لگتا اس پرجس طرح ملک کے ساتھ زیادتی اور 22 کروڑ عوام کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا، نوجوان نسل کے مستقبل سے کھیلا گیا، اس کا جواب کون دے گا؟ جب میں کہتا ہوں جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید جواب دیں، کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا؟ کیوں پاکستان کو تباہی کے گڑھے میں پھینکا گیا، تو وہ کہتے ہیں نوازشریف ہمارا نام کیوں لیتا ہے؟ مجھے بتائیں میں کس کا نام لوں؟ میں چند لوگوں کی لاقانیت اور آئین شکنی کاالزام پوری فوج کو نہیں دے سکتا، کیوں دوں میں ؟ ٹھیک ہے جنرل باجوہ اور جنرل فیض اپنی مرضی کی جے آئی ٹی بنوائی، مرضی کے فیصلے بھی لیے، نوازشریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹوا دیا،مجھے ، شہبازشریف ، مریم نواز، پارٹی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈلوا دیا، ہماری میڈیا کے ذریعے کردار کشی کی جارہی ہے، مگر پورے ملک کے عوام کو غربت، بدحالی، مہنگائی اور اندھیروں میں دھکیلنے کا جواب کسی نہ کسی کو تو دینا ہوگا۔
چلو میر اجرم تھا کہ میں آئین قانون، جمہوری اصولوں کی بات کرتا تھا، حدودمیں رہنے کی بات کرتا تھا۔ لیکن عوام کا کیا قصور تھا؟ عوام کو کیوں مہنگائی ، روٹی کا نوالہ چھینا گیا، بچوں سے تعلیم کیوں چھینی گئی، اس کا جواب عمران خان سے نہیں مانگتا بلکہ اس کا جواب میں عمران خان کو لانے والوں سے مانگتا ہوں ، وہ توکٹھ پتلی ہے، اسے ہلانے والی انگلیاں اس کا حساب دیں گے
ڈیل ہوچکی اب نوازشریف کوئٹہ جیسی تقریر کبھی نہیں کریں گے، حافظ حسین احمد
چیلنج کرتا ہوں نوازشریف ہمت کرکے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا نام لے کر دکھائیں، زیادہ بار نہیں صرف چند بار ہی نام لے کر دکھا دیں۔ مرکزی رہنماء جے یوآئی (ف) کا بیان