لاہور (ویب ڈیسک)نجی ٹی وی کے نیوز چینل میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی ندیم ملک نے کہا ہے کہ کارگل کی جنگ کے دنوں میں نواز شریف نے امریکی صدر بلکلنٹن کو فون کیا کہ میں امریکہ آنا چاہتا ہوں، امریکی صدر نے کہا کہ بغیر کسی شرط کے تم اپنی فوجیں بارڈر سے واپس منگواؤ پھر تم امریکہ آ سکتے ہو کہ بارڈر سے بغیر مشروط اپنی فوج کو واپس بھیجو تو امریکہ آؤ گے،ورنہ امریکہ مت آنا، 4 جولائی امریکی یوم آزادی کے موقع پر نواز شریف امریکہ چلے گئے اور امریکہ صدر نے انہیں جھاڑ پلائی اور بہت خوشی کے ساتھ وہاں قبول نہیں کیا، پاکستانی فوج نے وہی کشمیر مشن ادھورا چھوڑا اور واپس آ گئی ۔امریکہ میں نواز شریف نے جا کر دوبارہ یہی کہانی سنائی کہ ہم ایک ایٹمی جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں انڈیا پاکستان کی ڈیڑھ ارب کی آبادی تباہ ہو جائے گی امریکی صدر نے کہا کہ میں نے تمہیں کیا تھا کہ ایک شرط پر آنا فوجیں واپس کرو گے تو آنا ورنہ مت آنا نواز شریف نے ایک کمرے کے اندر کہا کہ یہ جو باقی لوگ ہیں ان کو واپس بھیج دیں تو امریکی صدر نے کہا کہ باقی لوگ تو چلے جائیں گے لیکن سٹووپ ٹراؤڈر یہی ٹھہرے گا، بروسریڈر یہی ٹھہرے گا کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ اس ملاقات کے نوٹس لیے جائیں نواز شریف نے دوبارہ اصرار کیا کہ ون آن ون بات کی جائے تو امریکی صدر نے ہاتھ ہلا کر انکار کر دیا کہ نہیں نہیں یہ یہی رہے گا نواز شریف نے کہا کہ مجھے خوف یہ ہے کہ اگر میں یہ کر کے پاکستان گیا تو پاکستان میں انتہا پسند مجھے چھوڑیں گے نہیں اور وہ ۔۔۔۔ کیا کہہ رہا ہے ؟ ۔۔۔ کہہ رہا تھا کہ نواز شریف اپنے بیوی بچے ساتھ لے کر آئے ہوئے تھے کہ پتہ مجھے واپس جانے کا موقع بھی دیا جائے گا یا نہیں؟
کیا پاکستانی وزیراعظم دنیا میں جا کر اسی طریقے سے نمائندگی کرتے ہیں کہ ہم پاکستان میں گئے تو وہاں انتہا پسند ہیں وہ ہمیں مار کھائیں گے تو پھر کیوں پاکستان آتے ہیں بچے یو کے نیشنیلٹی رکھتے ہوں جائیدادیں پاکستانی سے باہر ہوں تو پاکستان میں صرف حکومت کرنے کیلئے آتے ہیں ، اور جب مشکل پڑتی ہے تو اس وقت واشنگٹن اور لندن میں مدد کیلئے جاتے ہیں اسی آرٹیکل کے اندر یہ بھی درج ہے کہ اس وقت ٹونی بلیئر نے نواز شریف کوکال کر کے کہا تھا کہ بغیر کسی شرط کے فوجیں واپس کرو ، بلکلنٹن پہلے ہی شرط عائد کر چکے تھے اور اس وقت سعودی سفیر بندر بن سلطان جو امریکہ کے اندر تعینات تھے انہوں نے پہلے بریفنگ دے کر نواز شریف کو پورٹ تبدیل کر کے کہتے ہیں کہ نواز شریف کے ساتھ دوسرے جہاز پر بیٹھ گئے بلکلنٹن والی ملاقات سے پہلے گئے اور بادشاہ عبداللہ کے ذریعے میں نے ان پر دباؤ ڈلوایا کہ کارگل سے بلا مشروط فوجوں کی واپسی ہو گی۔ تو آج جوانہوں نے کہا کہ کارگل کی رسوائی کو میں نے چھپا لیا ،اس ملاقات کی رسوائی کو بھی چھپا لیتے جو ۔۔۔۔ پوری دنیا میں آپ کی ملاقات کی مشہوری کرتا پھر رہا تھا