لاہور (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کا نیا ہدف وفاق میں حکومت نہیں، لندن اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نیا ہدف پنجاب کو بنایا جائیگا اور صوبے میں حکومت بنانے کے اقدامات کیے جائینگے، اسکے بعد توجہ مرکز کی طرف مرکوز کی جائیگی۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے
رہائی کے بعد پہلی مرتبہ آسیہ بی بی کی تصاویر وائرل ۔۔۔۔۔۔ دکھ بھرا بیان سامنے آگیا ،جانئیے
کہ لندن میں ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کا نیا ہدف وفاق نہیں ہو گا بلکہ تمام تر توجہ پنجاب کی طرف ہوگی۔پنجاب میں حکومت بنا لینے کےبعد مرکز میں حکومت بنائی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بتایا گیا ہے کہ مرکز میں حکومت بنانا مشکل ہے جبکہ پنجاب میں اس پر کام آسان ہو جائیگا۔ مسلم لیگ ن کے کہنا ہے کہ وہ پنجاب کے سیاسی اور انتظامی معاملات کی باریکیوں کو خوب جانتی ہے اور صوبے میں ان ہاؤس تبدیلی وفاق کے مقابلے میں آسان ہوسکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں حکومت بنائی جائے تو وفاق میں موجودہ حکومت کو ٹف ٹائم دیا جاسکتا ہے، پنجاب میں تبدیلی کے بعد مرکز میں بھی تبدیلی کا جائزہ لیا جائیگا۔یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں چار آزاد امیدوار جگنو محسن، احمد علی اولکھ، قاسم عباس خان اور چوہدری بلال اصغر موجود ہیں. پاکستان تحریک انصاف کے 180 اراکین اسمبلی ہیں، مسلم لیگ ق کے دس اور راہ حق پارٹی کی ایک نشست ملاکر تعداد 191 ہو جاتی ہے۔ اگر اتحادیوں کو ملایا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کو 17 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ اگر اپوزیشن کو دیکھا جائے تو مسلم لیگ کے 166 اراکن اسمبلی موجود ہیں، پیپلزپارٹی کے سات اور متحدہ اپوزیشن اتحاد کا ایک رکن ملا کر مجموعی تعداد 174 ہو جاتی ہے۔ اس وقت ایوان میں اراکین کی تعداد 369 ہے۔