اسلام آباد (ویب ڈیسک )معروف اینکر پرسن حامد میر نے کہا ہے کہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھا ، لیگی رہنما وں کا خیال تھا کہ گزشتہ روز کی سماعت میں نواز شریف رہا ہوجائیں گے لیکن جب نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل شروع کیے ،جج اور خواجہ حارث کے درمیان تصدیق شدہ کاپیوں پر گفتگو ہوئی پھر خواجہ حارث نے تین مہینے کا وقت مانگ لیا ۔ نجی نیوز چینل جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ اس وقت تک معاملہ کلیئر ہو گیا تھا کیونکہ خواجہ حارث نے پیر کو نواز شریف سے جیل میں ملاقات کی ،دو دن بعد مقدمے کی سماعت ہوئی تو اس دوران خواجہ حارث نے جو کچھ کہا اپنے کلائنٹ سے پوچھ کر ہی کہا ہو گا ،معاملہ واضح ہے کہ نواز شریف خود جیل سے باہر آنے میں دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ جیل میں رہوں گا تو حکومت پر دباو رہے گا ،اگر نواز شریف کو جیل سے آنے میں جلدی ہوتی تو ان کا وکیل جلدی کرتا لیکن وہ معاملے کو لمبا کھینچنے کے چکر میں ہیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اکتوبر کے آخر میں حالات تبدیل ہو جائیں گے ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مریم نواز کے قتل کی منصوبہ بندی کیے جانے کا انکشاف، تجزیہ کار چوہدری غلام حسین کا دعویٰ ہے کہ اطلاعات ملی تھیں کہ نواز شریف کی صاحبزادی کو کھانے میں زہر دے کر قتل کیا جا سکتا ہے، اسی لیے نیب نے گھر کے کھانے پر پابندی عائد کی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سے متعلق تشویش ناک دعویٰ کیا گیا ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار چوہدری غلام حسین نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مریم نواز کی جان کو خطرہ ہے۔ نیب کو اطلاعات ملی تھیں کہ نواز شریف کو کھانے یا جیل سے باہر سے منگوائی جانے والے پانی و دیگر کھانے پینے کی اشیاء میں زہر دے کر قتل کیا جا سکتا ہے۔ ان اطلاعات کے ملنے کے بعد ہی نیب نے ہنگامی ایکشن لیا اور مریم نواز کیلئے گھر کے کھانے پر پابندی عائد کر دی۔