لاہور (ویب ڈیسک) نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی و تجزیہ کار اسد کھرل کا کہنا ہے کہ میں ایک بڑی خبر دے رہا ہوں۔ نواز شریف نے جو خطوط لکھے ان کے مندرجات مختلف تھے۔ شہباز شریف کے نام نواز شریف نے جو خط لکھا اس کے مندرجات یکسرمختلف ہیں ، اُس کے اندر بیانیہ اور بہت ساری چیزیں مختلف ہیں اور بہت ساری چیزوں کو چُھپایا بھی گیا ہے لیکن حسین نواز کو جو خط لکھا گیا ہے اُس میں سب کچھ موجود ہے ، وہ خط کسی اور جگہ جانا ہے ۔اُس کے مندرجات بہت خوفناک ہیں ،حسین نواز کو بھجوایا گیا خط بھارت جانا ہے۔ اسی پروگرام میں بات کرتے ہوئے تجزیہ کار بابر ڈوگر نے کہا کہ جب نواز شریف جب احتساب عدالت پہنچے تو سب سے زیادہ سرپرائز میڈیا کو ملا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کافی عرصہ کے بعد میاں صاحب میڈیا اور عوام کے سامنے آئے تھے۔ میڈیا کا اور ہم سب کا یہ خیال تھا کہ شاید جیل میں رہنے کی وجہ سے میاں صاحب کمزور ہو گئے ہوں گے اور ان کی صحت گر گئی ہو گی۔ لیکن مجھے کوئی اتنا اچنبہ نہیں ہوا ، سارا میڈیا میاں صاحب کو دیکھ کردنگ رہ گیا کہ اُن کے چہرے پر وہی لالیاں اور وہی سُرخی تھی ۔ میاں صاحب اتنا عرصہ جیل میں رہنے کے باوجود بھی کافی ہشاش بشاش تھے۔ عدالت میں بیٹھ کر وہ پرچیاں بھی لکھ لکھ کر دیتے رہے۔ انہوں نے اپنے وکلا کو بھی کئی پرچیاں لکھ کر دیں۔ پہلی پرچی انہوں نے اپنے وکیل امجد پرویز کو لکھ کر دی ، امجد پرویز نے انگریزی میں اپنے دلائل دینا شروع کیے تو میاں صاحب نے اُن کو ایک پرچی لکھ کر دی کہ اپنے دلائل اُردو میں دیں ، انگریزی میں نہ دیں۔ بابر ڈوگر نے کہا کہ نواز شریف نے میرے سامنے یہ پرچی لکھ کر امجد پرویز کو دی تھی۔