لاہور: سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی طرح ایک کال پر ڈھیر ہوا نہ مفادات کا سودا کیا، لالچی ہوتا تو ایٹمی دھماکوں کے بدلے پانچ ارب ڈالر لے لیتا۔
سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کا یومِ تکبیر کنونشن سے خطاب کرتے ہئے کہنا تھا کہ مجھ پر کرپشن اور کک پیکس کا کیس ہوتا تو میں یہاں آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ میں نے کرپشن کی ہوتی تو آج عوام کا سامنا نہ کر سکتا۔ میں نہ تو پرویز مشرف کی طرح ایک کال پر ڈھیر ہوا اور نہ ہی مفادات کا سودا کیا۔
نواز شریف نے بتایا کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں پر جواب دینا ہمارا حق بنتا تھا لیکن ہمیں ایسا کرنے سے روکا گیا۔ متعدد ممالک کے وزرائے اعظم نے ایٹمی دھماکے کرنے سے روکا جبکہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے پانچ دفعہ فون کیا اور پانچ ارب ڈالرز دینے کی پیشکش کی لیکن میں نے اس یکسر مسترد کر دیا۔
سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ اگر میں لالچی ہوتا تو پانچ ارب ڈالرز کی آفر قبول کر لیتا لیکن ہم نے بھارت کو جواب دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ ہندوستانی ٹی وی پر کہا جاتا تھا کہ ہم پاکستان کو تمیز سے بات کرنا سکھائیں گے۔ ہم نے بھارت کے پانچ دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے دکھا دیے۔ آج نہ تو کوئی پاکستان کی طرف حملہ کرنے کی سوچ سکتا ہے اور نہ ہی میلی آنکھ سے دیکھنے ک ہمت کر سکتا ہے۔
ایٹمی دھماکوں کے 8 ماہ بعد بھارتی وزیرِاعظم پاکستان آئے۔ اگر ہم ایٹمی قوت نہ بنتے تو ہندوستان کے سابق وزیرِاعظم واجپائی بس پر بیٹھ کر پاکستان نہ آتے۔ انہوں نے کہا کہ جس کا جو کریڈٹ ہے اس کو دینا چاہیے ورنہ ناانصافی ہو گی۔ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی بنیاد بھی ایک منتخب وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا کام ایک منتخب وزیرِاعظم نہ کیا، آمر نے نہیں، ہم نے بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا۔