اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر متفرق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر متفرق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج عامر فاروق نے کی۔

عدالت نے نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔نواز شریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی کے مطابق درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔وکیل سعد ہاشمی کے مطابق مرکزی گواہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جب کہ نیب کی جانب سے ہر ریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج پراسیکیوشن سے حتمی دلائل طلب کیے تھے جب کہ گزشتہ روز عدالت نے ریفرنس کی جلد تکمیل کا بھی عندیہ دیا تھا۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا فاضل جج سے کہنا تھا کہ آپ ایک کیس کا فیصلہ پہلے سناتے ہیں تو باقی 2 کیسز کیسے سن سکتے ہیں، بہتر ہوگا کہ فیصلہ سنانے کی صورت میں دیگر ریفرنسز کو دوسری عدالت منتقل کردیں۔ احتساب عدالت نے گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح بھی 11 جون تک مؤخر کردی تھی۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے جب کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر بھی نامزد ہیں۔








