اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر متفرق درخواست کی سماعت کرتے ہوئے نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی لائیو تقاریر اور بیانات پر متفرق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج عامر فاروق نے کی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف عدلیہ اور دیگر قومی اداروں کی توہین کر رہے ہیں ان کی لائیو تقاریر،بیانات اور اخبار میں خبریںشائع کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت3جولائی تک ملتوی کر دی۔جبکہ دوسری جانب احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سننے کی درخواست مسترد کردی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں، جس کے دوران نواز شریف کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایون فیلڈ ریفرنس کے علاوہ دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل مؤخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔عدالت نے تمام گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے تک نواز شریف کی درخواست مسترد کردی۔فاضل جج محمد بشیر نے قرار دیا کہ ملزم اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ چلے جائیں، اس دوران ہم العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کو بلالیتے ہیں۔سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جگہ معاون وکیل سعد ہاشمی پیش ہوئے، جنہوں نے استدعا کی کہ پانچ منٹ دیے جائیں تاکہ وہ خواجہ حارث سے ہدایات لے لیں۔
عدالت نے نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔نواز شریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی کے مطابق درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔وکیل سعد ہاشمی کے مطابق مرکزی گواہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جب کہ نیب کی جانب سے ہر ریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آج پراسیکیوشن سے حتمی دلائل طلب کیے تھے جب کہ گزشتہ روز عدالت نے ریفرنس کی جلد تکمیل کا بھی عندیہ دیا تھا۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا فاضل جج سے کہنا تھا کہ آپ ایک کیس کا فیصلہ پہلے سناتے ہیں تو باقی 2 کیسز کیسے سن سکتے ہیں، بہتر ہوگا کہ فیصلہ سنانے کی صورت میں دیگر ریفرنسز کو دوسری عدالت منتقل کردیں۔ احتساب عدالت نے گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح بھی 11 جون تک مؤخر کردی تھی۔
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے جب کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر بھی نامزد ہیں۔