تحریر : حبیب اللہ سلفی
برائے رابطہ: 0321-4289005
وزیراعظم نواز شریف سعودی عرب کا تین روزہ دورہ مکمل کرچکے ہیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے ملک کی قیادت سنبھالنے کے بعد یہ پاکستانی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے۔ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی تھا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، خصوصی معاون برائے خارجہ امور طارق فاطمی اور عرفان صدیقی شامل تھے۔پاکستانی وزیر اعظم سعودی فرمانروا کی خصوصی دعوت پر جب ریاض پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اپنے ولی عہد شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز اورکابینہ کے دیگر اہم اراکین کے ساتھ ایئر پورٹ پہنچے اور وزیر اعظم نواز شریف کا استقبال کیاگیا۔پچھلے کچھ عرصہ سے بعض لوگوں کی جانب سے سعودی عرب کی طرف سے فرقہ وارانہ بنیادوں پرمدارس کو فنڈنگ کا جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جارہا تھاجس پر سعودی سفارت خانہ کو وضاحت کرنا پڑی کہ ہماری طرف سے دی جانے والی تمامتر امداد حکومت پاکستان کی اجازت سے مشروط ہوتی ہے اور وزارت خارجہ کی منظوری کے بغیر ہم براہ راست کسی کو کوئی امداد نہیں دیتے ۔ اس امر کی تصدیق بعد میں پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کی جانب سے بھی کی گئی۔ یہ سارا پروپیگنڈا کرنے کامقصدپاک سعودی تعلقات خراب کرنے کی سازش تھا تاہم جس طرح وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے وفد کا پروقار اور تاریخی استقبال کیاگیا ہے اس سے پاکستان و سعودی عرب کے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے والوں کی امیدوں پر اوس پڑ گئی ہے۔
یہ پذیرائی دونوں ممالک کے قریبی تعلقات اورسعودی قیادت کی وطن عزیز پاکستان سے محبت اور اسے اہمیت دینے کا واضح اظہار ہے جسے پوری دنیا میں محسوس کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کاشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کے دوران کہنا تھا کہ دہشت گردی و انتہا پسندی پاکستان اور سعودی عرب کے مشترکہ دشمن ہیں۔ دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات محدود نہیں ہیں بلکہ یہاں کے عوام مشترکہ مذہبی اور تہذیبی اقدار سے بندھے ہوئے ہیں۔ شاہ سلمان کے دور میں دوطرفہ تعلقات بلندیوں کو چھوئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خادم الحرمین الشریفین کی حیثیت سے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا ہر پاکستانی کے دل میں ایک خاص مقام ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان شاء اللہ مزید مضبوط و مستحکم ہونگے۔شاہ سلمان کا اپنی کابینہ کے ہمراہ نواز شریف کے استقبال کیلئے ایئرپورٹ پر آنا انتہائی غیر معمولی نوعیت کا اقدام سمجھاجارہا ہے کیونکہ پاکستان اور سعودی عرب کی سفارتی تاریخ میں پہلی بارایسا ہوا ہے
کسی سعودی فرمانروا نے تمامتر پروٹوکول بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کے کسی سربراہ کا خود ایئر پورٹ پر آ کر استقبال کیاہو۔نواز شریف کے تاریخی استقبال پر حکومت پاکستان نے بھی سعودی حکومت کی جانب سے زبردست محبت کے اظہار پر شکریہ ادا کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ سعودی فرمانروا کا کابینہ سمیت خود ایئرپورٹ پر آکر استقبال کرنا باہمی گرم جوش تعلقات کا عکاس اور پاک سعودی قریبی تعلقات کا مظہر ہے۔ حکومت اور پاکستانی عوام کا سعودی عرب کے ساتھ پیار اور محبت کا رشتہ ہے جو ان شاء اللہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیزجب سے برسراقتدار آئے ہیںسعودی عرب کی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ وہ بہت متحرک اور امت مسلمہ کیلئے درد دل رکھنے والے انسان ہیں۔ایک طرف وہ دہشت گردی کا نام ونشان مٹانے کیلئے پرعزم ہیں، فتنہ تکفیر کے خاتمہ کیلئے فکری اور نظریاتی محاذ پر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں تو دوسری جانب شاہ فیصل شہید رحمة اللہ علیہ کی طرح وہ مسلم ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا چاہتے ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ملکوں کو اس وقت فتنہ تکفیر کا شکار گروہوں سے سخت خطرات درپیش ہیں۔
مغربی ممالک دنیا بھر میں اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت اور میدانوںمیں کامیابیوں سے بوکھلا کرمسلم ملکوں میںاس فتنہ کو پروان چڑھا رہے ہیں جس پر کئی نوجوان گمراہیوں کا شکار ہو کر اپنے ہی ملکوں میں ہتھیار اٹھا رہے ہیں اور مسلمان ملکوں کوعدم استحکام سے دوچار کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ صورتحال سخت تشویشناک و تکلیف دہ ہے اور یہی وہ مسئلہ ہے جس سے پاکستان اور سعودی عرب جیسے ملکوں کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اگر پاکستان میں فتنہ تکفیر کا شکاربعض لوگ مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگا کربم دھماکے اور قتل و غارت گری کر رہے ہیںتو سعودی عرب بھی عراق سے ملحقہ سرحد پر داعش کے حملوں،یمن میں قبائلیوں کی شورش اور اردن کی سرحد پر موجود مسائل سے پریشان ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت اپنے ملکوں کو درپیش ان خطرات پر قابو پانے کیلئے مسلسل ان معاملات پر مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے۔حالیہ چند ماہ میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود بھی سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی سعودی عرب کے دورہ سے قبل جنرل راشد سے ملاقات کی اور اہم مسائل پرگفتگو کی گئی۔ باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین سکیورٹی اور دفاع کے امور پر جنرل راحیل شریف اور جنرل راشد محمود سے ملاقاتوں میں اہم فیصلے ہو چکے ہیں جنہیں وزیر اعظم نواز شریف کی تائید حاصل ہے اوراب باضابطہ طور پر ان معاملات کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
سعودی عرب میں امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ ایٹمی تعاون کے معاہدوں پربھی تشویش پائی جاتی ہے اگر چہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری تین دن تک سوئٹزر لینڈ میں اپنے ایرانی ہم منصب سے مذاکرات کے بعدریاض پہنچے اور خادم الحرمین الشریفین سے ملاقات کرکے ایران کے جوہری پروگرام پر مشاورت کی اور مبینہ طور پر ان کی تشویش دور کرنے کی کوشش کی تاہم سعودی قیادت امریکی وزیر خارجہ کی ان وضاحتوں سے قطعی طور پر مطمئن نہیںہو گی کیونکہ ماضی قریب میں وہ اچھی طرح دیکھ چکے ہیں کہ پاکستان کے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر قسم کے تعاون کے باوجود امریکہ دفاعی معاہدے بھارت سے کر رہا ہے اور بھارتی فوج کو افغانستان میں بٹھا کر پاکستان کو میدان جنگ بنایا جارہا ہے اس لئے سعودی عرب بھی اب امریکیوں پر اعتبار کرنے کیلئے تیار نہیں ہو گا۔ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی حالات اور خطرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی پاکستان اور دوسرے اسلامی ممالک کو ایک لڑی میں پرونے کے حوالہ سے کوششیں خوش آئند ہیں۔کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے
ملک کو اللہ تعالیٰ نے ایٹمی صلاحیت سے نواز رکھا ہے۔ دنیابھر کے مسلمان اگر سعودی عرب کو اپنا روحانی مرکز سمجھتے ہیں تو پاکستان کو دفاعی مرکزکی حیثیت حاصل ہے۔ یہ دونوں ملک قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے مسلم ملکوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے مشترکہ دفاع ترتیب دے سکتے ہیں۔ اسی طرح اپنی کرنسی اور اسلامی یونین تشکیل دی جاسکتی ہے۔ یہی وہ باتیں ہیں جن پر عمل کر کے ہم مسلم امہ کے خلاف اغیار کی سازشیں ناکام بنا سکتے ہیں اور اندرونی و بیرونی خطرات پرقابو پایاجاسکتا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے جسے انہوںنے بخوشی قبول کیا ہے۔پاکستانی قوم انہیں وطن عزیز پاکستان کی سرزمین پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہنے کیلئے بے چین ہے۔ ان کے دورہ سے پاک سعودی تعلقات میں ان شاء اللہ مزید مضبوطی و استحکام آئے گا۔
تحریر : حبیب اللہ سلفی