اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف نظریہ نہیں بلکہ مافیا کا نام ہے اور قوم سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بہت خوش ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے دوران بےقاعدگیوں سے متعلق وکلا سے مشاورت کررہے ہیں۔ ہم سینیٹ الیکشن کے دوران ووٹ بیچنے والے ارکان کو نکال دیں گے، ہمیں ایسے لوگوں کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جسے انتخابی ٹکٹ نہیں ملتا وہ الزام لگاتا ہے کہ پارٹی نظریاتی نہیں رہی، الیکشن لڑنا بھی ایک سائنس ہے، ہم کرکٹ کا میچ ہاکی کی ٹیم سے نہیں کھیلیں گے۔ وفادار، نظریاتی اور الیکشن لڑنا جاننے والے کو ہی الیکشن میں آگے کروں گا۔
چیئر مین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ فاٹا میں بہت بڑا خلا ہے، قبائلی عوام کو قومی دھارے میں لانا بہت ضروری ہے، دشمن اس خلا کو اپنے لیے استعمال کرسکتا ہے، ہم فاٹا کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، قبائلی علاقے کے لوگوں کی شکایات جائز ہیں، محمود اچکزئی اور فضل الرحمان کی وجہ سے فاٹا کا انصمام نہیں ہوسکا، نواز شریف نظریہ نہیں بلکہ مافیا کا نام ہے، خواجہ آصف کی ہائی کورٹ میں 16 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصولی ثابت ہوئی ہے، خواجہ آصف کے وہ بینک اکاؤنٹس ثابت ہوئے جس میں کئی پیسے منتقل ہوئے۔ قوم سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بہت خوش ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں، اگر وہ زر مبادلہ پاکستان نہ بھیجیں تو حکومتیں بحران کا شکار ہوجائیں، ہم سمندر پار مقیم پاکستانیوں سے متعلق فضل الرحمان کے بیان کی مذمت کرتے ہیں، چیف جسٹس اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے والے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ماضی میں غیرجماعتی الیکشن کروا کر نظریاتی سیاست دفن کی گئی لیکن اب پاکستان میں نظریاتی سیاست ہونی چاہیے، اچھا بلدیاتی نظام آجاتا تو نئے صوبے کی آوازیں نہ اٹھتیں، جنوبی پنجاب کے پسماندہ عوام کو حقوق ملنے چاہییں، جنوبی پنجاب میں علیحدہ صوبہ ضرور بننا چاہیے۔
آئندہ نگراں حکومت کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ نگراں حکومت کا کام صاف اورشفاف الیکشن کرانا ہے، پچھلی نگراں حکومت صاف اور شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہی، چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت مک مکا کرکے اپنے اپنے امپائر کھڑے کیے گئے، 22 جماعتوں نے 2013 کے الیکشن کو متنازع قرار دیا، یورپ اوربرطانیہ میں نگراں حکومت نہیں لائی جاتی۔ یہاں دھاندلی اور بے ایمانی کے خطرے کے باعث نگراں حکومت لانی پڑتی ہے۔ سابق تجربات کی روشنی میں نگراں حکومت کے لیے مشاورت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جانے میں 45 دن رہے گئے ہیں اور اگلےسال کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے، خیبرپختونخوا میں پرویز خٹک بجٹ پیش نہیں کریں گے۔
اڈیالہ جیل کی صفائی سے متعلق خبروں پر عمران خان نے کہا کہ اڈیالہ جیل کی صفائی ہورہی ہے، جلد ملک کے مجرم وہاں جائیں گے، ہمارا المیہ یہ ہے کہ طاقتور کے لیے الگ اور کمزور کے لیے الگ قانون ہے، اڈیالہ جیل کی صفائی کیوں ہورہی ہے، کیا سائیکل چوری کے مجرم کو گندی جگہ اور 300 ارب روپے چوری کرنے والے کو صاف جگہ ملے گی۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں 4 قراردادیں منظور کی گئیں ، یہ قراردادیں فاٹا کو فوری خیبرپختونخوا میں ضم کرنے، اوورسیزپاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور غیر جانبدار لوگوں پر مشتمل نگران حکومت بنانے سے متعلق تھیں۔