اسلام آباد(ویب ڈیسک)احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک ن لیگیوں کے کمرہ عدالت میں بڑی تعداد میں آنے سے برہم ہو گئے اور کمرہ عدالت میں آنے والے لیگیوں کو کھری کھری سنا دیں۔جج ارشد ملک نے کہا کہ یہ اتنے سارے لوگ کمرہ عدالت میں کیوں آجاتے ہیں،
اب تو نواز شریف جیل میں نہیں ملنے والے باہر ملاقات کرلیا کریں، جج ارشد ملک نے کہا کہ جو کمرہ عدالت آجائے وہ باہر جانے کا نام نہیں لیتا، زیادہ لوگوں سے عدالت میں بے نظمی ہوتی ہے۔ایس پی سیکیورٹی جوڈیشل کمپلیکس نے کل نوازشریف کو پیش نہ کرنے کی تجویز دیدی۔زبیر خالد ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل بابراعوان نے نندی پورکیس میں پیش ہوناہے،سیکیورٹی وجوہات آڑے آسکتی ہیں،جج ارشد ملک نے کہا کہ نندی پورریفرنس کی صبح سماعت کرلوں گا،فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 10بجے رکھ لیں گے۔ جبکہ دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے تو اس موقع پر ایک صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ آصف علی زرداری ملاقات کے لیے تیار ہیں تو کیا آپ بھی تیار ہیں؟۔تو نواز شریف صحافیوں کے سوال سے کترانے لگ گئے اور صحافی کے سوال کا رخ مریم اورنگزیب کی طرف موڑ دیا۔پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے میاں نواز شریف کی جگہ صحافی کو جواب دیا کہ حکومت کی نااہلی برقراررہی تو سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوگا.مریم اورنگزیب نے جواب دیا کہ آصف زرداری کے بیان کا پارٹی سطح پر جائزہ لے رہے ہیں.نواز شریف کے آصف علی زرداری سے متعلق سوال کا جواب نہ دینے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ،
نواز شریف بھی آصف علی زرداری کی طرح جواب دینے سے کترا رہے ہیں۔تاہم حقیقت یہ ہے کہ دونوں جماعتوں میں رابطے جاری ہے۔آصف علی زرداری اور نواز شریف کے درمیان بھی برف پگھلنے لگ گئی ہے جس نے حکومت کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔خیال رہے گذشتہ روز بتایا گیا کہ مولانا فضل الرحمن ایک بار پھر اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ الائنس بنانے کے لئے سرگرم عمل ہوگئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف اور پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدرآ صف علی زرداری کے درمیان ملاقات کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جو اپوزیشن جماعتوں کے آئندہ چند دنوں میں ہونے والے اجلاس میں ہونے کا امکان ہے۔اس سلسلے میں اہم ترین پیش رفت سامنے آئی۔سابق صدر آصف زرداری مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرنے انکی رہائش گاہ پر پہنچے۔۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نئیر بخاری اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف بھی آصف زرداری کے ہمراہ تھے۔س ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔اس ملاقات کے بعد دونوں رہنماوں نے میڈیا سے بات چیت کی۔اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سب دوستوں کے ساتھ مل کرعدم اعتماد کی بات کی جاسکتی ہے۔مقصد حکومت گرانا نہیں ہے بلکہ جمہوریت کوبچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے ڈیل کرنے کے لیے مشرف کا دور بہتر تھا۔گزشتہ سالوں میں پہلی بارجمہوری قوتیں کمزرورہوئی ہیں۔اختلاف کرنا بھی جمہوریت کی خوبصورتی ہے