جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف ہواہے کہ شریف خاندان کے اثاثوں میں1992 میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کے ذرائع آمدن وہی تھے جوان کے والدکے زیرانتظام تھے، جے آئی ٹی نے عدالت سے استدعاکی ہے کہ شریف خاندان کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے کے بارے میںریفرنس نیب کو ارسال کیا جائے۔ نوازشریف نے اہم قومی ادارے 1992 میں میاں منشا، طارق سہگل، ٹھیکیدار ایم اشرف بلوچ اینڈ برادرز اور حاجی سیف اللہ جیسے کاروباری دوستوں کو اونے پونے داموں فروخت کیے۔ الغازی ٹریکٹر106ملین میں فروخت کیا۔ نیشنل موٹرز صرف15کروڑ میں فروخت کیا گیا، ملت ٹریکٹر31کروڑ میں فروخت کیا گیا، بلوچستان وھیلز کو27کروڑ میں فروخت کیا گیا۔ پاک سوزوکی کو 172ملین میں فروخت کیا گیا، نیا دور موٹرز 22ملین، بولان کاسٹنگ 69ملین میں فروخت کیا گیا، میپل لیف سیمنٹ 486ملین میں میاں منشا کو دیا گیا، وائٹ سیمنٹ پاک سیمنٹ189ملین میں کاروباری دوست میاں جہانگیر کو دی گئی، ڈی جی خان سیمنٹ طارق سہگل کو صرف2ارب روپے میں دی گئی۔
بارگھی مل حیدری انڈسٹریز کو، چلتن گھی مل وزیرعلی انڈسٹریز کو، آصف انڈسٹری، خیبرویجیٹیبل سراج ویجیٹیبل، کریسنٹ ویجیٹیبل، بنگال ویجیٹیبل آئل انڈسٹری من پسند کاروباری دوستوں کو فروخت کی گئیں، رائس ملیں: شیخوپورہ مل، جیکل کے بادمل، سرانوالی مل، حافظ آباد مل، امین آباد مل، دھونکل مل، مبارک پور مل، شکارپور رائس مل 24کروڑ میں دوستوں کو فروخت ہوئیں، گلبرگ لاہور روئی پلانٹ9ملین میں پیکجز لمیٹڈ کو فروخت ہوا، لیتا دو روئی پلانٹ ہیڈ آفس لاہور کی اربوں مالیت کی جائیداد حاجرہ ٹیکسٹائل مل کودی گئی۔ علاوہ ازیں حیدر آباد، فیصل آباد، بہاولپور، ملتان، کوئٹہ، اسلام آباد،کراچی، لاہور میں روئی پلانٹ94ملین میں فروخت ہوئے، قائدآباد روٹی مل 86ملین میں جہانگیراعوان کو فروخت ہوئی، نوازشریف نے2 حکومتوں میں98قومی ادارے61ارب میں فروخت کیے اور بھاری کمیشن وصول کیا۔