تحریر : میر افسر امان
نواز شریف صاحب وزیر اعظم پاکستان نے سینیٹر اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب کے مشورے ١٧ اگست کو یوم فلسطین منانے کا اعلان کیا ہے جو امت مسلمہ کے لیے خوش آہند ہے۔ اس فیصلہ سے٧٠ سال سے اسرائیل کے مظالم سہتے، فلسطینیوں اور امت مسلہ میںخوشی کی لہر پیدا ہوئی ہے۔ اس سے قبل ١٩٩٢ء میں (مرحوم )قاضی حسین احمد صاحب کے مشورے سے نواز شریف نے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے ہر سال ٥ فروری کو یوم کشمیر منانے کا اعلان کیا تھا جو آج تک بنایا جاتا ہے۔
ایک طرف تو جماعت اسلامی کی مسلمانوں کے بارے میں بین القوامی سوچ کامظہرہے تو دوسری طرف نواز شریف کا دل بھی امت مسلمہ کے مسائل پر گہری نظر رکھتا نظر آتا ہے ۔ہم اپنے کالموں میں نوازشریف کے قومی مسائل پر دھیمی رفتار کا تذکرہ اکثر کرتے رہتے ہیں۔ شاید یہ ان کی طبیعت کا حصہ ہو مگر اس سے کسی کو بھی انکار نہیں ہو سکتا کہ ان کے دل میں پاکستانی قوم، امت مسلمہ بین اقوامی مسائل پر مکمل گرفت ہے۔
پاکستان میں ایٹمی قوت بننے کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی جس کریڈٹ پیپلز پارٹی لیتی رہتی ہے جو اس کا حق ہے۔ دوسری طرف ایٹمی دھماکہ کرنا اور اس سے قبل آزاد کشمیر میں ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کر کے نواز شریف نے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی نیندیں حرام کر دیں تھیں۔ ورنہ اس نے دو دفعہ پاکستان کی سرحدوں پر فوجیں لگا کر پاکستان سے اپنی ازلی دشمنی اور پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانے کی کوششیں کر چکا ہے اور کرتا رہتا ہے۔بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں نواز شریف نے چاغی کے پہاڑوں میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کا غرور کو مٹی میں ملا دیا تھا اس پر نواز مسلم لیگ جتنا بھی کریڈٹ لیتی ہے وہ بجا ہے۔
امریکا نے نواز شریف کو ڈالروں کی پیش کش کی تھی اور سیاسی دبائو بھی ڈالا تھا مگر پاکستان کے دھیمے مزاج رکھنے والے نواز شریف نے امریکا کی ایک نہ مانی اور پاکستانی قوم اور امت مسلہ کو دنیا میں سرخ رو کیا۔ پاکستان اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی ملک بن گیا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ یہ ایٹمی قوت ہے جس نے بھارت کو پاکستان توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانے کی خواہش سے روک رکھا ہے۔نواز شریف کے خوامخواہ مخالف ، ہر سیاسی پارٹی کی بارات میں باراتی بنے والے، پاکستان میڈیا میں سب سے زیادہ نظر آنے والے، ٹی وی شوز میں نجومی کا کردار ادا کرنے والے، نواز حکومت آج گئی اور کل گئی کی نوید سنانے والے،ٹا نگہ پارٹی کے سربراہ شیخ رشید صاحب اکثر کہا کرتے ہیں کہ نواز شریف کی لاٹری نکلتی رہتی ہے۔
اگر فرض محال ان کی یہ بات مان لی جائے تو پاک چین اقتصادی راہداری جو چین نے ایک عرصے سے پلان کی ہوئی تھی جس کے تحت گوادر گہرے سمندر کی پورٹ بھی بن چکی تھی۔ نواز شریف کے دور میں ہی مکمل طور پر سامنے آئی جس پر ٤٦ ارب ڈالر کی کثیر سرمایا کاری ہو رہی ہے۔ اس کا بھی کریڈٹ بھی نواز شریف حکومت کو جاتا ہے۔ نواز شریف مسئلہ کشمیر کو ایک طرف رکھ کر بھارت سے آلو پیاز کی تجارت کو فوقیت دیتے رہے ہیں مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ نواز شریف نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اقوام متحدہ میں کشمیر کے مسئلہ کو بھی پھر سے زندہ کیا تھا۔آج کشمیر کی تازہ جدو جہد آزادی جس میں کشمیری اپنے جانوں،اپنی عزتوں،اپنی املاک کا نذرانہ پیش کر کے کشمیر میں پاکستانی جھنڈے لہرا رہے ہیں۔
پاکستان کے یوم آزادی کے ساتھ مل کر یوم آزادی منا رہے ہیں۔ دوسرے دن بھارت کے یوم آزادی کے دن یوم سیاہ منا رہے اور کشمیر کے مسئلے کو بے رحم دنیا کے سامنے پھر سے پیش کر رہے ہیں۔اس کی بھی پشت بانی کرتے ہوئے نواز شریف نے اس دفعہ کی یوم آزادی کو کشمیریوں کے نام کر کے مظلوم کشمیریوں کے دل جیت لیے ساتھ ہی ساتھ بائیس کروڑ پاکستانیوں کے دلوں میں بھی جگہ بنا لی ہے۔ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستانی قوم نے نواز شریف کو ایک دفعہ سادہ اور دو دفعہ ٹو ٹھرڈ اکثریت سے جتوا کر پاکستان کی مجلس شوری(پارلیمنٹ) میں بھیجاہے۔ نواز شریف کی ساری اچھائیوں کے ساتھ ایک بدقسمتی یہ ہے کہ نواز شریف نے کسی بھی فوجی سربراہ کے ساتھ تعلوقات بنا کر نہ رکھ سکے۔
اس کے وزیروں نے فوج کے خلاف معاذ کھولا۔جب ایک ملک دشمن نجی ٹی وی نے اپنے قوم پرست ایک اینکر، جس نے بنگلہ دیش میں جا کر اپنے مرحوم قوم پرست والد کی پاک فوج کے خلاف کارکردگی کے عوض سرٹیفکیٹ وصول کیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان کی فوج کے خلاف بنگلہ دیش کاروائی کرے۔ اس ٹی وی اینکر پر کراچی میں قاتلانہ حملے پر بغیر ثبوت کے آٹھ گھنٹے پاکستان کی مایاناز خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ کے فوٹو کے ساتھ الزام تراشی کرتا رہا۔ اس پر نواز حکومت کو اس نجی ٹی وی کے خلاف قانونی کاروائی کرنی تھی جو نہیں کی گئی۔ ٢٠١٣ء کے انتخابات پر تمام پارٹیوں نے اپنے اپنے حساب سے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
اس مسئلے کو بھی نواز شریف نے حل نہ کیا جس کی وجہ سے آ ج تک ملک میں سیاسی افرافتری پھیلی ہوئی ہے۔ جب دنیا مین آف شور کمپنیوں کا مسئلہ اُٹھا تو سب ملکوں نے اسے حل کر دیا مگرنواز شریف دو دفعہ قوم سے خطاب کے دوران وعدے کے کرنے کے باوجود کہ وہ اور ان کا خاندان اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرتا ہے آج تک اس مسئلہ کو بھی ٹال مٹول سے حل نہیں کر رہا۔
صاحبو! اے کاش نواز شریف اپنے دھیمے کو ایک طرف رکھ کر ان مسائل کو بھی جلد حل کر دے تو یہ ان کے لیے اور پاکستانی قوم کے لیے بہت ہی اچھا ہو۔ ورنہ لگتا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ از خود نوٹس لے کر اس قومی مسئلہ کا اگر حل نکانے کا ارادہ کر لیا تو یہ نواز حکومت کے لیے اچھا نہیں گا۔سب باتیں ایک طرف اور مظلوم کشمیریوں اور مظلوم فلطینیوں کے ساتھ نواز شریف کی یکجہتی کا اظہا ر اور ١٧ اگست کو یوم فلسطین منانے کے اعلان نے بائیس کروڑ پاکستانیوں اور ڈیڑھ ارب امت ِ مسلمہ کے دل جیت لیے ہیں۔ اللہ ہمارے مسلمان لیڈروں کوا پنی اپنی عوام کے جذبات کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
تحریر : میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان