لاہور(ویب ڈیسک) لارڈ نذیر احمد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ثابت ہو گیا کہ عدلیہ آزاد ہے اور اپنے فیصلے خود کرتی ہے۔سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطلی کے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ فیصلے کے سیاسی اثرات،
مرتب ہوں گے، عالمی سطح پر بھی اچھا اثر ہو گا اور ضمنی الیکشن پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ عدالتی فیصلے کا کا حکومت پر بھی دباؤ ہو سکتا ہے، عمران خان کو دبئی میچ دیکھنے کی بجائے واپس پاکستان آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہو عوام کو تسلی ہونی چاہیے، دوبارہ جیل یا آزادی کی صورت میں عدلیہ کے فیصلوں کو سراہنا چاہیے۔جبکہ دوسری جانب ینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہاکہ جسٹس اطہر من اللہ اور حسن اورنگزیب بڑے ایماندارججزہیں،ان جیسے آزاد ذہن، دیانتداراور ایماندار ججز شاید پاکستان کی تاریخ میں نہ ملیں، یہ دونوں منفرد اور خاندانی ہیں، قانون پر بھرپور عملدرآمد کرتے ہیں۔انہوں نے سابق وزیراعظم نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس سے رہائی پراپنے ردعمل میں کہا کہ فیصلے کا ابھی مختصر حکم آیا ہے۔جب تفصیلی فیصلہ آئے گا تومعلوم ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اطہر من اللہ اور حسن گل اورنگزیب دونوں بڑے عظیم ججز ہیں۔ان جیسے آزاد ذہن، دیانتداراور ایماندار ججز شاید پاکستان کی تاریخ میں نہ ملیں۔ ہوں گے اور بھی ججز لیکن یہ دونوں منفرد ہیں۔یہ دونوں ججز خاندانی ہیں۔ قانون پر،
بھرپور عملدرآمد کرتے ہیں۔اب وہ جب فیصلہ لکھیں گے اس میں واضح کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں دونوں کوذاتی طور پرجانتا ہوں کہ ان کے فیصلے میں کوئی جھول نہیں آسکتا۔کہ کسی کااثرورسوخ ہویا کسی کافائدہ کریں۔معاملہ ملکیت والا نہیں ہے۔ ملکیت اتنا بڑا ایشو نہیں ہے۔ملکیت میں نیب آرڈیننس اور 1997ء میں احتساب ایکٹ خود بنایا تھا اور خود نافذ کیا تھااگر بچے پراپرٹی نہ دکھاسکیں تووہ باپ سے منسوب کی جائے گی۔ واضح رہے ایون فیلڈ ریفرنس کی معطلی کے فیصلہ کے بعد مجرمان کو کالونی گیٹ کے ذریعے رہا کیا گیا ہے۔جیل سے باہر آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے ان کا استقبال کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف سمیت دیگر قائدین نے رہائی سے قبل جیل میںسابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کی۔ استقبال کرنے کیلئے سنٹرل جیل اڈیالہ کے باہر ہزاروں کارکنان موجود تھے۔ محمد نواز شریف کو انتہائی سخت سکیورٹی حصار میں نور خان ایئربیس لایا گیا جہاں سے وہ خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور روانہ ہو گئے۔