اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے اس لئے انہیں عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیئے۔
اسلام آباد ایکسپریس وے کے پریڈ گراؤنڈ میں تحریک انصاف کے “یوم تشکر” کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی درخواستوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ججز نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ جلد کریں گے جب کہ عدالت نے چیئرمین نیب کو بلایا اور کہا کہ پاکستان کے ادارے صحیح کام نہیں کر رہے اور آپ نے نواز شریف کے خلاف کیوں ایکشن نہیں لیا، جب سپریم کورٹ نے نواز شریف کی تلاشی لینے کا فیصلہ کیا تو میں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری اور وزیراعظم نواز شریف نے فیصلہ کر رکھا تھا کہ اپنا الیکشن کمیشن بنائیں گے اور نیب کا چیئرمین لگائیں گے، انہوں نے آپس میں مل کر بندر بانٹ کی اور ملک کو لوٹا، جب تک ملک کے ادارے ٹھیک نہیں ہوتے یہ ملک کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا، مجھے خوشی ہوئی کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ ادارے کام نہیں کر رہے اور گزشتہ کئی سالوں سے ہم بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ملک کے ادارے کام نہیں کر رہے جس کی وجہ سے سڑکوں پر آئے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو کہا کہ آپ کام نہیں کر رہے اس لئے انہیں شرم کرتے ہوئے استعفیٰ دے دینا چاہیئے، رانا مشہود کا نام کرپشن میں آیا تو انہوں نے استعفیٰ دیا، مشاہد اللہ خان نے فوج کے خلاف بیان بازی کی تو انہیں استعفیٰ دینا پڑا اور ایک خبر لگوانے پر پرویز رشید سے بھی استعفیٰ لیا گیا تو وزیراعظم کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے اس لئے وہ بھی استعفیٰ دیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہے تو استعفیٰ نہ دیں لیکن ان کی سینٹر کی وکٹ اڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، بزدل حکمران اپنی چوری چھپانے اور کرپشن بچانے کے لئے ملک میں انتشار پھیلاتے ہوئے لوگوں کو آپس میں لڑوا رہے ہیں تاہم میں اس دن کا انتظار کر رہا ہوں جب شریف برادران جیل میں ہوں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں 5 سے 10 ہزار ایسے لوگ ہیں جو ملک کا خون چوس رہے ہیں، مضبوط نیب بنا کر جس دن ان ڈاکووں کو پکڑ لیا تو یہ ملک خوشحال ہوجائے گا، جب تک ادارے مضبوط نہیں ہوتے اس وقت تک ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، تحریک انصاف اقتدارمیں آکر بڑے بڑے ڈاکوؤں کا احتساب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملکی قرضہ 58 سال میں 4 گنا بڑھ گیا اور 6 ہزار ارب سے 23 ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے، شہبازشریف نے کہا تھا کہ پیٹ پھاڑ کرپیسا نکالوں گا لیکن اب تک پیسہ کیوں نہیں آیا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے دیگر پارٹی کے سربراہان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان میرا شکریہ ادا کریں کیوں کہ جب سےمیں نے نواز شریف کو ڈرایا ہے اس وقت سے انہیں پیسے ملنے لگے ہیں جب کہ آصف زرداری کو معلوم ہے کہ نواز شریف کے احتسابکے بعد ان کی باری آئے گی اس لئے خورشید شاہ زیادہ پریشان ہیں اور اے این پی کے سربراہ اسفند یارولی کی سیاست سمجھ نہیں آتی جو نواز لیگ پر تنقید بھی کرتے ہیں اور ان کے ساتھ بھی ہیں۔
جلسے کے دوران شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور چوہدری سرور سمیت پارٹی کے دیگر سینئر رہنما اسٹیج پر موجود تھے اور عمران خان کی تقریر کے دوران ہی چوہدری سرور اسٹیج سے اٹھ کر چلے گئے۔